Inquilab Logo

چراگاہ کی زمین کے گھپلے کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیر زراعت کو برطرف کیاجائے: اجیت پوار

Updated: December 30, 2022, 10:35 AM IST | Iqbal Ansari | nagpure

ناگپورمیںجاری سرمائی اجلاس کے آخری ہفتہ بھی اپوزیشن کے تیور سخت نظر آئے۔جمعرات کو مہا وِکاس اگھاڑی کی جانب سے ودھان بھون کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا گیا

Opposition members shouting slogans against Agriculture Minister Abdul Sattar on the steps outside the Assembly
اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کے باہر سیڑھیوں پر وزیر زراعت عبدالستار کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے

ناگپورمیںجاری سرمائی اجلاس کے آخری ہفتہ بھی اپوزیشن کے تیور سخت نظر آئے۔جمعرات کو  مہا  وِکاس اگھاڑی کی جانب سے ودھان بھون کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا گیا اور اسمبلی کی معمول کی کارروائی کے دوران جب اسپیکر ایڈوکیٹ راہل نارویکر  نے  اپوزیشن لیڈر کی تجویز پر بحث کرنے کی تجویز مسترد کر دی تو اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے مطالبہ کیا کہ واشم میں۳۷؍ ایکڑ چراگاہ اراضی گھپلے کی گہرائی  سےجانچ کی جائے اور جانچ پوری ہونے تک وزیر زراعت کو برطرف کیا جائے۔اس مطالبے پر اسپیکر نے اپنا کوئی رد عمل  نہیں دیا۔البتہ اسمبلی کی کارروائی جاری رکھی۔ 
 اپوزیشن لیڈر نے تحریک التوا کے ذریعے پُرزور مطالبہ کیا کہ سابق وزیر مملکت برائے ریوینیو اور موجودہ وزیر زراعت نے غیر قانونی طریقے سے چراگاہ اراضی کی تقسیم کی ہے اور چونکہ اس میں بڑے پیمانے پر بدانتظامی ہوئی ہے اس لئے  اس کی مکمل تحقیقات کی جانی چا ہئے۔ موجودہ وزراء کے خلاف تحقیقات کی جائے اور انکوائری ہونے تک وزیر سے استعفیٰ لیاجائے تاکہ جانچ متاثر نہ ہو۔اجیت پوار نے کہا کہ ’’یہ بات سامنے آئی ہے کہ۲۹؍ جولائی ۲۰۱۹ء کو اس وقت کے وزیر مملکت برائےریوینیو نے ضلع واشم کے منگرول پیر ساورگاؤں میں ایک پرائیویٹ شخص کو چراگاہ کی زمین تفویض کی تھی۔ اس طرح کے  واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔ 
 اجیت پوار نے مزید کہا کہ اگرچہ چراگاہ کی اراضی کے حوالے سے مختلف حکم ہے لیکن یہ زمین الاٹ کی گئی ہے۔ شانتا بائی جادھو کی درخواست پر۱۷؍ مئی ۲۰۱۸ءکو واشم کے کلکٹر کے ذریعہ دیئے گئے حکم کو اس وقت کے وزیر مملکت برائے محصولات نے منسوخ کردیا تھا۔ یہ غلط بتایا گیا ہے کہ کلکٹر نے حقائق کی جانچ نہیں کی۔ ۵؍ایکڑ اراضی ایک ماہ میں ریگولرائز کرنے کا تحریری حکم دیا گیا ہے۔ یہ کوئی اصول نہیں ہے۔ غیر قانونی زمین الاٹ کی گئی ہے۔ اجیت پوار نے کہا کہ  مالی لین دین کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
 اپوزیشن لیڈر کے بقول اس طرح کے معاملات مسلسل سامنے آرہے ہیں اور ان تمام معاملات میں ریاستی وزیر برائے محصولات نے دلالوں کے ذریعے زمین الاٹ کرنے کی کارروائی کی ہے۔اجیت پوار نے یہ بھی کہا کہ بڑے پیمانے پر مالی خرد برد کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔اس اراضی کیس میں مختلف احکامات جاری کئےگئے ہیں۔ لہٰذا اجیت پوار نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ متعلقہ وزیر سے استعفیٰ لیا جائے اور جب تک معاملے کی مکمل جانچ نہیں ہو جاتی تب تک انہیں حکومت میں وزیر نہیں رہنا چاہیے۔
 اس دوران سابق ہاؤسنگ وزیر اور ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ کےایم ایل اے جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ زراعت کی زمین کسی کو نہیں دی جاسکتی اس کے باوجود قانون توڑا گیا ہےاور قانون کے خلاف ورزی کرنے والا اسمبلی میں بیٹھا ہے ، ان سے فوراً استعفیٰ ٰ لینا چاہئے۔
ودھان بھون میں مظاہرہ
 جمعرات کو اسمبلی کی معمول کی کارروائی شروع ہونے سے قبل مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے ودھان بھون کی سیڑھیوں پر حکومت اور وزیر زراعت کے خلاف نعر ے بازی کی۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں کھوکے اور مصنوعی بلے لئے ہوئے تھے۔ مظاہرین نے شندے حکومت اور وزیر زراعت عبدالستارکےخلاف نعرے لگائے ۔

nagpur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK