Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں ۳؍ماہ کے تعطل کے بعد امدادی سامان پہنچا

Updated: May 21, 2025, 12:14 PM IST | Agency | Gaza/ New York

کرم ابو سالم کراسنگ کے راستے ۵؍امدادی ٹرک داخل ۔محدودسپلائی کی اجازت،۲۰؍لاکھ افراد رسد وخوراک کے منتظر۔

Truck with relief supplies. Photo: INN
امدادی سامان والا ٹرک۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں تقریباً ۳؍ماہ کے تعطل کے بعد پیر اور منگل کو امدادی سامان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرم ابو سالم کے راستے امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مناظر سامنے آئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو سے گفتگو میں سیکوٹی ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں مزید چار ٹرکوں کے پہنچنے کی توقع ہے، اور امکان ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ جائے۔ العربیہ اور الحدث کی رپورٹ کے مطابق، ابتدائی امداد بچوں کیلئے مختص ہے، جس کے بعد مختلف غذائی اشیاء پر مشتمل امداد پہنچے گی۔ ناکہ بندی پر سخت عالمی ردعمل کا اثر ہے کہ اسرائیل کو اپنی ہٹ دھرمی سے پیچھے ہٹنے پڑا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا ہے سفارتی مسائل سے بچنے کیلئے لازم ہے کہ غزہ میں قحط نہ پیدا ہونے دیں۔ اسی بنیاد پر اسرائیلی حکومت نے بچوں کیلئے محدود سپلائی کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔ 
 قبل ازیں، اسرائیل اور اقوام متحدہ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے مکمل محاصرے اور خوراک، ادویات و دیگر ضروری اشیا کی بندش کے تقریباً تین ماہ بعد، پہلی مرتبہ محدود تعداد میں امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے تحت امداد کے کوآرڈی نیشن کے ادارے ’کوجات‘ کے مطابق، پانچ امدادی ٹرک جن میں بچوں کی خوراک شامل تھی، کرم ابو سالم کے راستے غزہ پہنچے، جہاں ۲۰؍ لاکھ سے زیادہ فلسطینی مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس پیش رفت کو ’خوش آئند‘ قرار دیا اورکہا کہ انسانی بحران پر قابو پانے کیلئے مزید امداد کی شدید ضرورت ہے۔ خوراک کی سلامتی کے ماہرین گزشتہ ہفتے غزہ میں قحط کے خطرے سے خبردار کر چکے ہیں۔ 
۲۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو بھوک سے مرنے کا خطرہ لاحق : ڈبلیو ایچ او
  عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ میں مسلسل جنگ اور خوراک کی ترسیل کی گئی اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں ۲۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو بھوک سے مرنے کا خطرہ لاحق ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈراس ایڈھانوم گیبریسس کا یہ تازہ انتباہ پیر کو اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ سالانہ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے دوسرے ادارے فلسطینی علاقے میں خورک کی تقسیم کے لیے تیار ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں کہ اسرائیل اس کی اجازت کب دے گا اور دے گا بھی یا نہیں کہ ہم غزہ میں داخل ہو سکیں۔ یاد رہے اسرائیل نے غزہ میں خوراک اور ادویات تک کی ترسیل روکنے کیلئے دو مارچ سے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ جس سے کم از کم۲۰؍ لاکھ فلسطینی شہری بھوک اور قحط سے مرنے کے قریب ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا اسرائیل نے خوراک و ادویات کی ترسیل روک کر ۲۰؍ لاکھ افراد کو بھوک اور قحط کے آگے ڈال دیا ہے کہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار میٹرک ٹن خوراک غزہ سے باہر بلکہ غزہ کی دہلیز پر رکھی ہے۔ جسے ناکہ بندی کھولنے کے بعد محض چند منٹوں میں غزہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ مگر ناکہ بندی کے طویل ہو جانے سے قحط کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا غزہ کے لوگوں کو بڑھی ہوئی دشمنی کا مسلسل سامنا ہے۔ جبکہ انسانی ہمدردی اور انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کا دائرہ سکڑتا جا رہا ہے۔ انہوں  نے کہا بد قسمتی کی بات ہے کہ غزہ کے لوگ قابل علاج بیماریوں سے مر رہے ہیں کیونکہ ادویات ناکہ بندی کی وجہ سے سرحد پار پڑی ہیں۔ یاد رہے نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ اسرائیل پورے غزہ کا کنٹرول حاصل کرلے گا۔ اسی لیے ایک نئی اور شدید تر جنگی جارحیت شروع کر دی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK