Inquilab Logo

رفح پر حملے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے: امریکی وزیر دفاع

Updated: May 09, 2024, 3:16 PM IST | Washington

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان خبروں کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے رفح پر حملےکے پیش نظر اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دی ہے۔ اس پر امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کے بعد عمل کیا گیا۔ انہوں نے اس بابت اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ وہ رفح پر حملہ نہ کرے۔اسرائیل نے ۱۵؍ لاکھ پناہ گزینوں کے شہر رفح پر حملہ کرکے رفح سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان خبروں کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے رفح حملے پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دی ہے۔ یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح پر مکمل حملہ کیا تو وہ اسے جارحانہ ہتھیاروں کی منتقلی معطل کر دیں گے۔پیر کو اسرائیل نے غزہ کے جنوبی سرحدی شہر رفح کے خلاف کارروائی شروع کی جہاں تقریباً ۱۵؍لاکھ بے گھر فلسطینی پناہ گزین ہیں۔اسرائیلی فوجیوں نے رفح پر بمباری کی ہے اور مصر کے ساتھ رفح سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے۔
  الجزیرہ نے اطلاع دی کہبدھ کو امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے، آسٹن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی فوج کے حملے کے خدشات کے درمیان ہائی پے لوڈ گولہ بارود کی ایک کھیپ روک دی ہے۔آسٹن نے امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ  اس میدان جنگ میں موجود شہریوں کی حفاظت کیے بغیر  اسرائیل کو رفح پر کوئی بڑا حملہ شروع نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں کی منتقلی اسرائیل کے لیے ایک اضافی امدادی پیکج کے علاوہ ہے جو اپریل کے آخر میں منظور کیا گیا تھا۔اسرائیل، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے، پہلے ہی ۳۴؍ ہزارسے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر چکا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل کےوحشیانہ حملوں کی وجہ سے ۱۰؍ ہزارسے زائد افراد لاپتہ ہیں یا منہدم شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے ہیں۔
 سی این این کے ذریعہ شائع کردہ انٹرویو کے مطابقبائیڈن نے عوامی طور پر یہ بھی تسلیم کیا کہ امریکی ہتھیاروں کے نظام نے غزہ میں شہریوں کو ہلاک کیا ہے، اور ان حالات میں ہتھیاروں کے نظام کی فراہمی جاری رکھناسراسر غلط ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK