وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد وزیر خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے بلنکن سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے تعلق سے کنیڈا کی جانب سے ہندوستان پر عائد کئے گئے الزام پر امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو کی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بلنکن سے ملاقات کی یہ تصویر شیئر کی ہے۔ تصویر:آئی این این
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد وزیر خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے بلنکن سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے تعلق سے کنیڈا کی جانب سے ہندوستان پر عائد کئے گئے الزام پر امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ میٹنگ کےبعد دونوں ملکوں کی معلومات میں اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اس معاملے میں ایک سے زائد بات اس بات پر زور دے چکا ہے کہ ہندوستان کنیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ حقیقت منظر عام پر آئے اور جوابدہی طے ہو۔
امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد ایس جے شنکر جب ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹھینک میں پہنچے تو نامہ نگاروں نے ان سے سوال کیا کہ کیا کنیڈا کے ساتھ سفارتی تنازع اور نجر کے قتل کے سلسلے میں بھی امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو کی گئی ہے۔ ہندوستانی وزیر خارجہ نےاس کا جواب اثبات میں دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہاں، میں نے کی ہے۔‘‘
دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جو بیان جاری کیاگیا ہے اس میں نجر معاملے پر کچھ بھی نہیں کہاگیاہے۔ واشنگٹن کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں ہردیپ سنگھ نجر کے معاملے میں خاموشی اختیار کی گئی ہے اور یہ واضح نہیں کیاگیا کہ دونوں لیڈروں کی ملاقات میں یہ معاملہ زیر بحث آیا یا نہیں۔
حال ہی میں ہندوستان میں منعقدہ جی-۲۰؍ سربراہی اجلاس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہے۔ امریکی وزارت خارجہ میں ہونے والی میٹنگ سے پہلے بلنکن کے ساتھ میڈیا کے سامنے پیش ہوتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا، ’’یہاں واپس آکر اچھا لگا۔ موسم گرما میں ہمارے وزیراعظم یہاں تشریف لائے تھے۔ جی-۲۰؍ سربراہی اجلاس کیلئے تمام حمایت پرامریکہ کا شکریہ۔‘‘
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں جی-۲۰؍ اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سمیت مختلف مواقع پر ان سے معنی خیز گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ہندوستانی ہم منصب سے بات چیت کے منتظر ہیں۔