Inquilab Logo

کوروناکے نام پر ممبئی باغ کی خواتین کو ہراساں کرنےکی کوشش

Updated: April 18, 2020, 6:18 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

کورونا وائرس کی کوئی بھی علامت نہ ہونے کے باوجود ناگپاڑ ہ پولیس کی ممبئی باغ کے ۵۲؍افراد کو کوارینٹائن کرنے کی بی ایم سی سے درخواست۔

Mumbai bagh protest. Photo: INN
ممبئی باغ احتجاج۔ تصویر: آئی این این

ناگپاڑہ پولیس نے بی ایم سی کو ایک مکتوب کے ذریعے مطلع کیاہےکہ این آر سی ، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف ۲۶؍جنوری سے مورلینڈ روڈ کے ممبئی باغ میں ہونےوالے احتجاج میں حصہ لینے والی ۲؍فیملی کے اراکین میں کوروناوائر س پایاگیاہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ممبئی باغ کے ۵۲؍ ممبران کو فوری طورپر کوارینٹائن کیاجائے ۔ حالانکہ ممبئی باغ احتجاج رُکے ہوئے ۲۵؍ دن ہوگئےہیں اور یہاں کی کسی خواتین میں کوروناکی کوئی علامت نہیں دکھائی دی ہے ۔ یہاں کی خواتین کا کہنا ہے کہ ناگپاڑہ کی سینئر پولیس انسپکٹر پریشان کرنےکیلئے یہ سب کررہی ہیں ۔ اس تعلق سے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ریاستی وزیرداخلہ انل دیشمکھ سے شکایت کی ہے جنہوں نے تحقیقات کا یقین دلایاہے۔ ممبئی باغ تحریک سے وابستہ ایک خاتون نے بتایاکہ ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن کی سینئر پولیس انسپکٹر شالنی شرما دراصل ہمیں پریشان کرناچاہتی ہیں اس لئے اس طرح کی نئی چال چلنےکی کوشش کی جارہی ہے ۔جن ۲؍ کیس کاذکر کرکے وہ ممبئی باغ کے ۵۲؍ لوگوں کو کوارینٹائن کرنےکی کوشش کررہی ہیں ۔ان کیس کا ممبئی باغ سے کوئی سروکارنہیں ہے۔وہ بس ہمیں پریشان کرنا چاہی ہیں تاکہ ہم ۱۴؍دنوں کیلئے پریشان رہیں ۔ اس فہرست میں میرابھی نام شامل ہے ۔مجھے کسی طرح کی تکلیف نہیں ہورہی ہے۔ ممبئی باغ کا احتجاج ۲۲؍مارچ کو اس وبا کی وجہ سے روکا گیاتھا۔ ۲۵؍ دن گزرگئےہیں ہم میں سے کسی کو کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی ہے پھر اچانک پولیس کو ہماری فکر کیوں کر لاحق ہوگئی ۔ ہم لوگ ۲۲؍مارچ سے گھرمیں لاک ڈائون ہیں تو پھر کوار ینٹائن کی کیا ضرورت پیش آگئی ۔ دراصل شالنی میڈم ایک سازش کے تحت ہمیں پریشان کرنا چاہتی ہیں ۔ اگر انہیں ممبئی باغ کی خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو صرف ۵۲؍ ہی افراد کیوں ؟ وہاں تو ہزاروں خواتین آرہی تھیں ۔ اصل میں وہ ممبئی باغ تحریک کو ختم کرنا چاہتی ہیں ۔وہ سوچ رہی ہوں گی کہ اس طرح منتظمین اور اہم اراکین کو پریشان کرکے ان کی ہمت پست کردیں گی تو وہ خام خیالی میں ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ ۲؍دن قبل بی ایم سی کے کچھافسران نے ہمارے گروپ کی ایک خاتون کو کوارینٹائن بھی کیاتھا لیکن شام کو انہیں نامعلوم کیوں چھوڑ دیا۔ اسی دوران بی ایم سی کی ایک ٹیم مورلینڈروڈ کی ایک ڈاکٹرکے گھر پربھی گئی تھی لیکن انہوں نے کوارینٹائن ہونے سے منع کردیا۔ 
  رکن اسمبلی رئیس شیخ کا کہناہےکہ ’’ ممبئی باغ میں صرف ۵۲؍ ہی افراد نہیں آتے تھے ۔ رو زانہ سیکڑوں افراد یہاں آرہے تھے۔ ایسے میں صرف ۵۲؍افراد کو کوارینٹائن کرنے کی درخواست کرنا کیا معنی ہے۔ ان ۵۲؍افراد کے رابطے میں سیکڑوں افراد آئیں ہوں گے ان کا کیا؟۔سب سے اہم بات یہ ہےکہ انہیں کوارینٹائن کرنےکا فیصلہ پولیس کیسے لے سکتی ہے۔ ان تمام سوالوں سے ایسامحسوس ہورہی ہےکہ پولیس اس معاملہ میں کہیں نہ کہیں غلطی کررہی ہے ۔جس کی شکایت ہم نے ریاستی وزیر داخلہ سے کی ہے۔اس تعلق سے ناگپاڑہ کی سینئر پولیس شالنی شرما سے بھی موبائل پر رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی لیکن فون متواتر مصروف ہونے سے بات ہیں ہوسکی اور نہ ہی انہوں نے جواب میں کال کیا۔
وزیر داخلہ سے شکایت
 اس تعلق سے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ ممبئی باغ کا احتجاج ۲۲؍مارچ سے روک دیا گیاتھا۔ ۲۵؍دنوں بعد پولیس کو یہاں کے لوگوں کی صحت کی فکر کیوں کر ہورہی ہے۔ یہاں شرکت کرنے والے کسی بھی ممبرکو کوروناکی کوئی شکایت نہیں ہے۔ درحقیقت ناگپاڑہ کی سینئر پولیس انسپکٹر ممبئی باغ کی خواتین سے بدظن ہیں ۔ وہ انہیں پریشان کرنا چاہتی ہیں ۔ اس لئے اس طرح کی حرکت کررہی ہیں ۔اس لئے میں نے ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے اس بارے میں شکایت کی ہے ۔ انہوں نے یقین دلایاہےکہ وہ اس معاملہ کی تحقیق کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK