• Fri, 17 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی : پیلی بلڈنگ اسکول کی تعمیر میں تاخیر سےناراضگی

Updated: October 16, 2025, 11:10 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

بچوں کا مستقبل خطرے میں ۔فنڈ کی منظوری کے باوجودشہری انتظامیہ کی غفلت ۔۲۰؍اکتوبر تک کام شروع نہ کئے جانے پر بھوک ہڑتال کا انتباہ

The historic Yellow Building School in Bhiwandi city, which was closed in August 2023.
بھیونڈی شہر کی تاریخی پیلی بلڈنگ اسکول جسے اگست ۲۰۲۳ء میں بند کردیا گیا تھا۔ (تصویر: انقلاب)

 شہر کی تاریخی  پیلی بلڈنگ اسکول جہاں کئی دہائیوں تک غریب اور متوسط طبقے کے بچوںکو زیورتعلیم سے آراستہ کیا جاتا تھا ، اب خستہ حال ہے اور شہری انتظامیہ کی لاپروائی کا شکار ہو چکا ہے۔۵۶؍برس پرانایہ اسکول جو کبھی علم و تربیت کا مرکز ہوا کرتا تھا، اگست۲۰۲۳ء میں اسے خستہ حالی کے باعث بند کرد یا گیا تھا۔ اس عمارت میں اسکول نمبر۷، ۸، ۱۱، ۲۷، ۲۹؍ اور ایک ہائی اسکول دو شفٹوں میں جاری تھے، جن میں تقریباً ۱۲۰۰؍ بچے  زیر تعلیم تھے۔
ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل اسکول میں تبدیلی کی منظوری
 مقامی سماجی کارکن زاہد مختار شیخ نے انقلاب کو بتایا کہ ’’حکومت کی جانب سے پیلی اسکول سمیت اسکول نمبر۷، ۸، ۱۱، ۲۷، ۲۹؍ کی تعمیر نوکیلئے ۴؍ کروڑ۷۴؍ لاکھ ۸۶؍ ہزار ۴۸۹؍ روپے منظور کئے  گئے ہیں جن میں سے۷۰؍ فیصد فنڈ ریاستی حکومت اور۳۰؍ فیصد فنڈ میونسپل کارپوریشن فراہم کرے گی۔ منصوبے کے تحت اسکول کی عمارت کو مکمل طور پر ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل اسکول میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔ تاہم فنڈ منظور ہونے کے باوجود تعمیراتی کام اب تک شروع نہیں ہوا۔‘‘ انہوں نے میونسپل کمشنر کو تحریری شکایت دیتے ہوئے کہا کہ اسکول کی عمارت کیلئے رقم مختص ہونے کے باوجودشہری انتظامیہ کی سستی روی نے تعلیمی نظام کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ تاخیر صرف نااہلی نہیں بلکہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ چھوٹے بچوں کو ایک تا ڈیڑھ کلومیٹر دور دوسرے اسکولوں میں جانا پڑتا ہے جس سے ان کا قیمتی وقت اور تعلیم دونوں برباد ہو رہی ہے۔ دوری کے سبب بیشتر طلبہ نے تعلیمی سلسلہ ترک کردیا ہے۔‘‘
 زاہد مختار شیخ نے خبردار کیا ہے کہ اگر۲۰؍ اکتوبر تک اسکول کی تعمیر کا کام شروع نہیں کیا گیا تو شہریوں اور والدین کے ہمراہ میونسپل ہیڈکوارٹرز کے سامنے غیر معینہ مدت  احتجاج (بے مدت بھوک ہڑتال) کریں گے۔
 پیلی اسکول کی تاریخی حیثیت 
   نظامپورہ کے علاقے میں چاند تارہ مسجد کے عقب میں ایک قدیم تالاب موجود تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ تالاب خاص طور پر دودھ کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کیلئے نہایت اہم تھا جو اپنی بھینسوں کو یہاں نہلایا کرتے تھے۔ یہ تالاب نہ صرف جانوروں کی دیکھ بھال بلکہ پانی کی دیگر ضروریات کیلئے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی اور تعلیمی   ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے بلدیہ نے اس تالاب کو مٹی سے پاٹ کر۱۹۶۹ء میں ایک پرائمری اسکول تعمیر کیا۔ یہ اسکول ’پیلی اسکول‘ کے نام سے معروف ہوا۔ اس اسکول کی تعمیر میں شہر کے مرد مومن اور معمار قوم کے نام سے مشہور غلام محمد مومن نے شدید مخالفت کے باوجود اس اسکول کی تعمیر کا بیڑہ اٹھایا تھا۔ نوبت مارپیٹ اور لڑائی تک پہنچ گئی تھی لیکن غلام محمد مومن تعلیم کو عام کرنے کیلئے ڈٹے رہے جس کے نتیجے میں شہر کے سیکڑوں بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔کئی برسوں تک یہ اسکول تعلیمی سرگرمیوں سے آباد رہا مگر مناسب دیکھ بھال کی کمی کے باعث عمارت بتدریج خستہ حال ہوتی گئی۔ آخر کار خطرے کے پیش نظر بلدیہ نے اسکول کو اگست۲۰۲۳ء میں بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب یہ عمارت ایک ویران اور بے رنگ یادگار بن کر رہ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK