• Thu, 04 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی :ڈیولپمنٹ پلان پراعتراض ، بلڈروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام

Updated: September 03, 2025, 10:40 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

کلیان روڈ بیوپاری و رہیواشی سنگھرش سمیتی نے پریس کانفرنس میں مجوزہ ڈی پی پر سخت تنقید کی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا

Shadab Usmani, President of Kalyan Road Business and Residential Sanghris Samiti, gave details at a press conference.
کلیان روڈ بیوپاری و رہیواشی سنگھرش سمیتی کے صدر شاداب عثمانی پریس کانفرنس میں تفصیل بتاتے ہوئے۔

یہاں کلیان روڈ بیوپاری و رہیواشی سنگھرش سمیتی  نے بدھ کو  پریس کانفرنس منعقد کرکے بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن کے جاری کردہ نئے مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔سمیتی کے صدر شاداب عثمانی، دین محمد خان، محمود مومن، تسلیم شیخ، جبار شیخ ،راکیش پال، راکارانچل، یوسف شولاپورکر اورنعیم خان کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی لیڈروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مجوزہ ڈیولپمنٹ پلان شہر کی ترقی کے بجائے مخصوص بلڈروں اور سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچانے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ سمیتی نے اس منصوبے کو ’بھیونڈی ڈیولپمنٹ پلان‘ کے بجائے ’بلڈروں کا ڈیولپمنٹ پلان‘‘ قرار دیا ہے۔
 پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ۲۰۱۶ء میں جب ریاستی حکومت نے بھیونڈی کو میٹرو پروجیکٹ ۵؍ سے جوڑا تھا، اس وقت ہی بلڈر لابی کے دباؤ میں کلیان روڈ پر راجیو گاندھی چوک سے ٹیم گھر تک سڑک کے دونوں طرف۲۰،۲۰؍ فٹ چوڑائی کی تجویز سامنے آئی تھی۔ عوامی احتجاج کے نتیجے میں۲۰۱۸ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے متبادل راستے کی ہدایت دی تھی، بعدازاں۲۰۲۱ء میں ایم ایم آر ڈی اے   کے چیئرمین ایکناتھ شندے نے شہریوں اور مذہبی مقامات کو بچانے کیلئے میٹرو کو زیر زمین کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ اس فیصلے کو حکومت نے منظور بھی کرلیا ہے جس کا عوام نے خیرمقدم کیاہے لیکن حیرت انگیز طور پر امسال ۱۲؍ اگست کو میونسپل کارپوریشن نے جو ابتدائی ڈیولپمنٹ پلان شائع کیا، اس میں ایسے کئی ردوبدل شامل ہیں جن سے بلڈروں کو کھلا فائدہ مل رہا ہے۔
 سمیتی کے اراکین نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ متعدد ریزرویشن ختم یا تبدیل کر کے مخصوص بلڈروں کے منصوبوں کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے جبکہ کلیان روڈ پر ہزاروں شہریوں کے تحریری اعتراضات کو بالکل نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ  زینت کمپاؤنڈ، ٹیم نگر، ڈانڈیکر کمپنی، بھادوڑ، راجیو گاندھی چوک، آس بی بی روڈ، چاوِندرا  اور دیگر مقامات پر بلڈروں کےمفاد کو ترجیح دی گئی ہے۔پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کلیان روڈ کے مجوزہ چوڑائی کے خلاف۶؍ ہزار ۲۲۲؍  شہریوں نے تحریری اعتراضات دائر کئے اور ایک ہزار ۴۹۸؍  افراد نے سماعت میں شرکت کر کے مخالفت درج کرائی مگر ان سب کو نظرانداز کرتے ہوئے بلڈروں کو فائدہ پہنچانے والے فیصلے کئے گئے۔سنگھرش کمیٹی نے نائب وزیراعلیٰ  اور وزیر شہری ترقی ایکناتھ شندے سے مطالبہ کیا کہ فوراً اس مجوزہ ڈی پی کو منسوخ کریں اور ہزاروں دکانوں، مکانات اور مذہبی مقامات کو ٹوٹنے سے بچایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK