Inquilab Logo

بائیڈن نے کیپٹل ہل حملے کیلئے ٹرمپ کو ذمہ دار ٹھہرایا

Updated: January 08, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Washington

امریکی صدر کے مطابق’’ ہمیں الیکشن کے نتائج کو ہر حال میں قبول کرنا چاہئے ،چاہے ہمیں جیت حاصل ہو یا شکست۔ ‘‘امریکی کانگریس کے احاطے سے قوم کے نام خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے اسے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے لگایا گیا سیاسی تھیٹر قرار دیا

People outside Capitol Hill commemorate January 8, while Biden speaks at the inset..Picture:Agency
کیپٹل ہل کے باہر لوگ ۶؍ جنوری کی یاد میں تقریب مناتے ہوئے جبکہ انسیٹ میں بائیڈن تقریر کرتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی

امریکی صدر جو بائیڈن نے کیپٹل ہل پر ہوئے حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے اس حملے کیلئے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ساتھ ہی تلقین کی کہ ’’انتخابات میں جب عوام اپنا فیصلہ سنا دیں، تو پھر ہار ہو یا جیت دونوں صورتوں میں ووٹر کا فیصلہ قبول کرنا ہی جمہوریت ہے، اور `یہی امریکی جمہوریت کی مشترکہ میراث، روایت، اصول اور ہماری تاریخ رہی ہے۔ `بحیثیت قوم ہم اپنی اقدار اور اصولوں کو کسی طور پر قربان نہیں کر سکتے۔‘‘ جو بائیڈن جمعرات کو  امریکی کانگریس کے احاطے سے قوم کے نام خطاب کررہے تھے۔ انہوںنے گزشتہ سال  ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی عمارتوں پر دھاوا بولنے کی مذمت کی۔واضح رہے کہ ۶؍ جنوری ۲۰۲۰ء کو جب کانگریس  میں بائیڈن کی جیت کا اعلان ہونے والا تھا تو ڈونالڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ہی میں ایک ریلی منعقد کی تھی جس میں انہوں نے  اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل کی طرف جانے کیلئے کہا تھا۔ اس کے بعد یہ بھیڑ نے کیپٹل ہل پر یہ حملہ کیا تھا۔    بائیڈن نے کہا کہ `تاریخ میں پہلی بار ایک صدر نے انتخابات ہارنے کے بعد پرامن انتقال اقتدار میں رکاوٹ پیدا کی، اور ایک پرتشدد ہجوم نےکیپٹل بلڈنگ پردھاوا بول دیا۔ تاہم، `وہ ناکام رہے۔انھوں نے کہا کہ’’ `یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ملک سے اسی وقت پیار کریں جب آپ کو سبقت ملے۔‘‘صدر نے اپنے پیش رو کا نام لئے  بغیر کہا کہ `یہ سابق صدر کی ذمہ داری تھی کہ وہ انتخابی نتائج اور حقائق کو تسلیم کریں اور اقتدار کی پرامن منتقلی یقینی بنائیں۔انھوں نے کہا کہ’’ ہمیں یہ فیصلہ ضرور کرنا ہو گا کہ ہم کس قسم کی قوم بننا چاہتے ہیں۔   کیا ہم ایسی قوم بننا چاہیں گے جو سیاسی تشدد کو اصول مان لے؟ کیا ہم ایسی قوم بننا چاہیں گے جہاں ہم بےجا طرف داری کرنے والے انتخابی اہل کاروں کو اجازت دیں کہ قانونی طور پر عوام کی رائے کی نفی کریں؟ کیا ہم ایسی قوم بننا چاہیں گے جس پر سچ کی طاقت نہیں بلکہ ملمع سازی کا سایہ رہے؟ ‘‘ بائیڈن نے کہا کہ `ہم ایسی قوم بننے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ آگے بڑھنے کی واحد راہ یہ ہےکہ ہم سچ کو تسلیم کریں اور اسی کا ساتھ دیں۔  صدر نے کہا کہ’’ ہم امریکہ کی روح کو سربلند رکھنے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔گزشتہ سال  یہاں ہونے والے واقعات پر امریکہ سے باہر بھی اب تک رائے زنی کی جا رہی ہے۔‘‘ان کے الفاظ میں’’ `چین سے روس تک اور اس سے بھی آگے، شرطیں لگائی جا رہی ہیں کہ جمہوریت کے دن گنے جا چکے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا ’’ دنیا میں تیز تر حرکت جاری ہے، دنیا پیچیدہ ہو چکی ہے۔ اور وہ شرطیں لگا رہے ہیں۔ وہ اس بات پر بھی شرط لگا رہے ہیں کہ ایک دن امریکہ ہمارے جیسا ہو جائے گا۔ وہ یہ شرط لگا رہے ہیں کہ امریکہ کو ایک مطلق العنان، آمر اور مرد ِآہن کی ضرورت ہے۔ میں یہ نہیں سمجھتا۔ ہم ایسے لوگ نہیں ہیں۔ ہم کبھی ایسے لوگ نہیں رہے۔ اور ایسا کبھی بھی، ہرگز نہیں ہو سکتا۔ صدر بائیڈن سے پہلے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر کملا ہیرس نے ووٹنگ کے حقوق سے متعلق قانون سازی پر زور دیا۔ گزشتہ سال ٹرمپ نے اپنے لئے نرم گوشہ رکھنے والے قانون سازوں سے قانون سازی کیلئے  مدد مانگی تھی، جو ناقدین کی رائے میں، رائے دہی کے حقوق کو محدود کرنے کی ایک کوشش ہے۔ہیرس نے کہا کہ `امریکی جذبے کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ یہ وہی عمارت ہے جہاں اس بات پر فیصلہ ہوگا آیا ہم ووٹ کے حق کو سر بلند کرتے ہیں اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بناتے ہیں۔ ہمیں ووٹنگ رائٹس کے بل منظور کرنے چاہئیں جو اس وقت سینیٹ کے سامنے موجود ہیں اور امریکی عوام کو اس بات کی اہمیت کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
 ڈونالڈٹرمپ کا بائیڈن پر الزام
 بائیڈن کے خطاب کے فوری بعد ٹرمپ نے ایک بیان جاری کیا  جس میں انھوں نے بائیڈن پر الزام لگایا کہ وہ ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ `کھلی سرحدوں کی عقل سے عاری پالیسیوں، دھاندلی زدہ انتخابات، توانائی کی تباہ کن پالیسیوں، غیر آئینی اختیارات، نقصان دہ طور پر اسکولوں کو بند رکھ کر، آج میرا نام لے کر امریکہ کو مزید منقسم کیا گیا۔ یہ سیاسی تھیٹر اس لئے لگایا گیا ہے تاکہ اس بات سے دھیان ہٹایا جائے کہ بائیڈن مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK