Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار:سیکڑوں مکانوں میں اوسطاً  ۱۲۵؍ ووٹر

Updated: August 25, 2025, 11:04 PM IST | New Delhi

مدھوبن، ہرسدھی، کٹیہار اور پورنیہ کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے تجزیہ میںسنسنی خیز انکشافات، ’ایس آئی آر‘ کی افادیت پر سوالیہ نشان

Flaws in the electoral roll are fueling allegations of "vote theft."
ا نتخابی فہرست میں خامیاں ’’ووٹ چوری ‘‘ کے الزام کو تقویت فراہم کررہی ہیں۔

 بہار میں ووٹر لسٹ کی’’ خصوصی جامع نظر ثانی ‘‘ (ایس آئی آر) کا  بنیادی مقصد اُسے غلطیوں سے پاک کرنا بتایا گیا ہے مگر  ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جو ڈرافٹ  انتخابی فہرست  جاری کی گئی  ہے اس  کے تجزیہ نے الیکشن کمیشن کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ اس سے  اپوزیشن کے ’’ووٹ چوری‘‘   کے الزامات کو تقویت ملتی بھی نظر آتی ہے۔ 
۱۲؍تا۱۳؍ سو گھروں میں ۱ء۵؍ لاکھ ووٹر
 ’دی وائر‘  میں شائع ہونےوالی ایک رپورٹ  کے مطابق بہار کے۴؍ اسمبلی حلقوں کی انتخابی فہرست کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ  ۱۲؍ سے ۱۳؍ سو مکانوں کے پتے پر ۱ء۵؍ لاکھ ووٹرس درج ہیں۔  یعنی  ان مکانوں میں اوسطاً ۱۱۵؍  تا ۱۲۵؍ ووٹرس ہیں۔مدھوبن، ہرسدھی، کٹیہار اور پورنیہ کی  ووٹر لسٹ کا کئی مقامی صحافیوں کی مدد سے  باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد یہ تحقیقی رپورٹ  روی نائر، آیوش جوشی، رونق سارسوت اور ساچی ہیگڑے  نے تیار کی ہے۔ رپورٹ   میں ۱۲؍ سو سے ۱۳؍ سومکانات میں  ایک لاکھ ۵۰؍ ہزار ووٹروں  کو ’’ٹھونس ‘‘ دیئے جانےکا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقامی افراد سے بات چیت پر معلوم ہوا کہ  زیادہ تر معاملوں میںجن کے نام مندرج ہیں  ان  کی اکثریت کہیں اور رہتی ہے۔ 
مقامی افراد ووٹرس کو نہیں پہچان سکے
 کئی معاملے ایسے بھی سامنے آئے ہیں  جن میں  جن علاقوں کے پتے پر ووٹر رجسٹرڈ ہیں وہاں  کے مقامی افراد انہیں پہچان ہی نہیں سکے۔    ایک معاملے میں ۲؍ ووٹرس  کے نام غلط پتوں پر درج ہیں جبکہ ان کے آدھار کارڈ پر پتہ صحیح لکھا ہوا ہے۔  رپورٹ کے مطابق جس طرح کی خا میاں نظر آئی ہیں وہ اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہیں کہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کی تیاری سے قبل الیکشن کمیشن گھر گھر پہنچنے کے دعوے میں صحیح نہیں ہے۔ 
ووٹرس کی حقیقت کا پتہ لگانا ناممکن
  مدھوبن، ہرسدھی، کٹیہار اور پورنیہ میں جن پتوں پر بہت زیادہ ووٹرس (کئی معاملوں میں  ۱۰۰؍سےزائد)درج ہیں، وہاں زمینی حقیقت کو جاننے کیلئے نمائندوں کو بھیجا گیا تاکہ وہ مذکورہ پتے پر رہنے والے حقیقی افراد کی شناخت کرسکیں۔  حیرت انگیز طو رپر ووٹر لسٹ میں موجود پتے اکثر مبہم ہیں۔ مثال کے طور پر تمام تفصیلات کے بجائے  صرف علاقے کا نام لکھ دیاگیاہے۔ سیکڑوں ووٹرس  کے پتے کے طو رپر ان کا وارڈ نمبر لکھ دیا گیاہے۔  ایسے ووٹرس کی حقیقت کا پتہ لگانا ناممکن ہو جاتا ہے۔
مکان میں چند لوگ، ووٹر سیکڑوں
 کئی معاملات ایسے بھی سامنے آئے جہاں  زمینی سطح پر کسی پتہ پر چند افراد ہی مقیم ہیں مگر ووٹر لسٹ میں سیکڑوں افراد  کے نام  درج ہیں۔ حیرت انگیز طورپر مکان میں رہنےوالے اپنے پتے پر درج ان سیکڑوں ووٹرس سے ناواقف ملے۔ کئی معاملوں میں ان علاقوں  میں  جہاں  بستیاں   مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر بٹی ہوئی ہیں، ووٹر لسٹ میں ایک ہی گھر میں مختلف مذاہب اور ذات  کے لوگ مندرج ہیں۔ مثلاً کٹیہار  میں  ایک مکان میں  سیکڑوں ووٹرس کے نام ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK