سینٹر فار سوشل اینڈ اکنامک پروگریس کی رپورٹ میں اس خطرے کی جانب اشارہ کیا گیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۵۰ء تک دنیا بھر میں تانبے کی مانگ بڑھ کر۵۰؍ ملین ٹن ہونے کا اندازہ ہے۔
EPAPER
Updated: August 25, 2025, 8:16 PM IST | New Delhi
سینٹر فار سوشل اینڈ اکنامک پروگریس کی رپورٹ میں اس خطرے کی جانب اشارہ کیا گیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۵۰ء تک دنیا بھر میں تانبے کی مانگ بڑھ کر۵۰؍ ملین ٹن ہونے کا اندازہ ہے۔
ملک میں تانبے کی شدید قلت کا خطرہ ہے۔ سینٹر فار سوشل اینڈ اکنامک پروگریس کی نئی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں توانائی کی منتقلی، انفراسٹرکچر کی توسیع اور صنعتی ترقی کی وجہ سے تانبے کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ملک میں تانبے کی پیداوار اس سے بہت کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۵۰ء تک دنیا بھر میں تانبے کی مانگ بڑھ کر۵۰؍ ملین ٹن ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ایسی صورت حال میں اگر ہندوستان کے اندر تانبے کی پیداوار اور ری سائیکلنگ کی صلاحیت کو فوری طور پر نہیں بڑھایا گیا تو اس کا درآمدات پر انحصار اور بھی بڑھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھئیے:روس میں مزدوروں کی قلت، ہندوستانیوں کی مانگ میں اضافہ
سبز توانائی، بجلی کے گرڈ، برقی گاڑیوں کی تیاری اور جدید مینوفیکچرنگ کی طرف ہندوستان کے قدموں کے لیے تانبہ بہت اہم ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ۲۰۳۰ء تک روایتی شعبوں میں گھریلو طلب۴ء۳۲؍ لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی، جس میں سے۷۴ء۲؍ لاکھ ٹن تانبے کی سبز توانائی کے لیے ضرورت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تانبے کے اچھے ذخائر ہونے کے باوجود ہندوستان اپنی برآمدات سے زیادہ درآمد کرتا ہے کیونکہ اسے تانبے کی تلاش میں کم کامیابی حاصل ہوئی ہے، پرانی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے اور نجی شعبے کا اس میں بہت کم دخل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توتیکورن سمیلٹر کی پابندی کی وجہ سے تانبے کی پیداوار میں۴۰؍ فیصد کمی آئی اور اس کی درآمد پر انحصار بڑھ گیا۔ چین دنیا بھر میں تانبے کی سپلائی پر غلبہ رکھتا ہے اور۴۴؍ فیصد تانبے کی پروسیسنگ وہاں ہوتی ہے۔ دوسری طرف، انڈونیشیا تانبے کے کنسنٹریٹ کی برآمد کو روکنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ دونوں باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی تانبے کی سپلائی چین کو جغرافیائی سیاسی خطرات، برآمدات پر پابندیوں، خام دھات کے گرتے ہوئے درجات اور پروسیسنگ کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے خطرہ لاحق ہے۔