Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار: ۱۱۰؍ سال قدیم مدرسہ عزیز یہکی شکل میں فسادیوں نے بہار کی تاریخی وراثت کو جلا کر خاک کردیا

Updated: April 05, 2023, 1:41 PM IST | Hamid Ferdowsi | Bihar Sharif

وہ مارچ کی آخری تاریخ تھی۔ شام کے وقت  مسلمان روزہ دار افطار کر رہے تھے، اُدھررام نومی کا جلوس جا رہا تھا ۔

Interior of Madrasah Azizia after being set on fire. (The photo was taken by Mir Faisal, a journalist associated with Maktoob Media, which is being widely shared on Twitter)
نذر آتش کئے جانے کے بعد مدرسہ عزیزیہ کا اندرونی حصہ۔ (تصویر مکتوب میڈیا سے وابستہ صحافی میر فیصل نے کھینچی ہے جو ٹویٹر پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے)

وہ مارچ کی آخری تاریخ تھی۔ شام کے وقت  مسلمان روزہ دار افطار کر رہے تھے، اُدھررام نومی کا جلوس جا رہا تھا ۔ جلوس بڑھتے ہوئے بہار شریف کے محلہ مرار پور پہنچا۔ اس میں شامل شرپسند وںنے تقریباً۶؍  بجے شام میں تاریخی ادارہ مدرسہ عزیزیہ بہار شریف پر حملہ کیا اوراسے  آگ کے حوالے کردیا۔ پورا مدرسہ اور اس میں محفوظ تاریخی دستاویزات اور کتابیں سب کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ رام نومی کے جلوس میں شامل شرپسندوں نے صرف بہار اور ہندوستان ہی کی تاریخی وراثت کو آگ کے حوالے نہیں کیا بلکہ دنیا  کی تاریخ کا ایک اہم حصہ بھی جلا کر خاک کر دیا ہے۔   مدرسہ عزیزیہ کو بی بی صغریٰ نے اپنے شوہر عبدالعزیز کے نام پر تعمیر کرایا تھا۔ اس کی کفالت کیلئے انہوں  بڑی جائیداد بھی وقف کردی تھی۔یہی وجہ  ہے کہ  یہ مدرسہ بہار میں اپنی نوعیت کا  واحد تعلیمی ادارہ ہے ،جو اپنی کفالت خود کر سکتا ہے۔ اس کی عمارت بھی تاریخی نوعیت کی ہے۔ 
    علامہ سید سلیمان ندوی  اور علامہ مناظر احسن گیلانی جیسے جید علماء  نے اس مدرسے سے تعلیم  حاصل کی ۔   مدرسہ کے وسیع وعریض لائبریری  ہال کو جس میں ۱۸؍ الماریوں میں تقریباً ۴۵۰۰؍ بیش قیمتی مخطوطات، کتابیں اور قرآن مجید کے نادر ونایاب نسخے تھے کو بھی آگ کے حوالے کردیاگیا۔ ان میں حکمت وفلسفہ اور طب کے موضوع پر بھی اہم کتابیں تھیں۔ صحاح ستہ بخاری شریف مسلم شریف ترمذی شریف ابو داؤد شریف نسائی شریف ابن ماجہ اور دیگر درسی کتابوں کا ذخیرہ بھی تباہ کردیا گیا۔ اس کے علاوہ ۸؍ الماریوں میں قیمتی دستاویز تھے۔ ان میں وہ   تاریخی دستاویز  بھی تھے جنہیں۱۹۱۰ء سے  اب تک محفوظ رکھا گیاتھا مگر اب سب کچھ جل چکاہے۔
ٍ مدرسہ عزیزیہ کے انچارج پرنسپل محمد شاکر قاسمی ، سکریٹری محمد مختارالحق اور ممبر  سلطان انصاری صبح سویرے وہاں پہنچے اورپھر ڈی ایم ایس پی ایس ڈی او نالندہ کو بلا کر مدرسہ عزیزیہ کا معائنہ کرایا گیا ۔  مسلمانوں کی گم گشتہ وراثت پر نظر رکھنے والے معروف صحافی عمر اشرف نے بتایا کہ بہار میں خدابخش لائبریری کے بعد مدرسہ عزیزیہ ہی کو یہ امتیاز حاصل رہا ہے کہ اس کی پرانی عمارت اپنی اصل شکل میں موجود تھی  لیکن اب فسادیوں  نے اسے جلاکر خاک کردیا۔ 
 بہار کے ڈی جی پی  کے مطابق اس معاملے میں  ۲؍ الگ الگ ایف آئی آر درج کرکے ۱۰۹؍ افراد کو گرفتار کیا جاچکاہے۔  دفعہ ۱۴۴؍ نافذ  ہے اور انٹرنیٹ بند ہے اسلئے حالات سے باہر کےلوگوں کو پوری طرح سے واقفیت نہیں  ہوپارہی ہے۔  

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK