Inquilab Logo

بہار میں بی جے پی اپنے باغیوں کو منانے اور اپنا کنبہ بڑھانے کیلئے کوشاں

Updated: October 21, 2020, 9:54 AM IST | Agency | Patna

چار دن قبل بی جے پی پر دھوکہ دینے اورعوام کی بے عزتی کا الزام عائد کرنے والی رکن اسمبلی نے اعلیٰ قیادت سے ’ڈیل‘ کےبعد بی جےپی کو اپنا کنبہ بتایا اور اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی

Nitish Kumar - Pic : PTI
نتیش کمار ۔ تصویر : پی ٹی آئی

بہار کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی صرف آر جے ڈی اور کانگریس کے متحدہ محاذ ہی سے برسرپیکار نہیں ہے بلکہ وہ اپنی حلیف جماعتوں سے بھی برسرپیکار ہے اور اپنے باغیوں سے بھی الجھ رہی ہے۔ اس دوران بی جے پی کی کوشش جہاں یہ ہے کہ اسمبلی میں نتیش کمار کی سیٹیں پہلے سے کم ہوجائیں، وہیں اپنے باغیوں کو منانے اور اپنا کنبہ بڑھانے کیلئے بھی کوشاں ہے۔کہا جاتا ہے کہ  ناراض اراکین کو منانے اور دوسری پارٹیوں کے اراکین کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کیلئے لالچ کے ساتھ دھمکیوں کا بھی سہارا لیا جارہا ہے  ۔
 اسی دوران بی جے پی کا ٹکٹ نہ پانے کی وجہ سے ناراض ہوکر چراغ پاسوان کی پارٹی سے انتخابی میدان میں اُترنےوالی مظفر پور ضلع کے بوچہا کی   ایم ایل اے بے بی کماری بی جے پی میں واپس آگئی ہیں۔اسی کے ساتھ انہوں نے لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی ) کا نشان واپس کر دیا ہے۔ بے بی کماری نے بی جے پی کے صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال کی موجودگی میںپارٹی میڈیا سینٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ایل جے پی کو نشان واپس کر کے دوبارہ بی جے پی میں لوٹنے کا اعلان کیا۔اس موقع پر انہوں نے اپنی پرانی باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ’’بی جے پی میرا کنبہ اور میری ماں ہے ۔ طیش میں آکر میںنے یہ قدم اٹھایا تھا لیکن اعلیٰ قیادت سے بات چیت ہونے پر میں مطمئن ہوگئی اور دوبارہ اپنے کنبہ میں واپس آگئی۔ میں بی جے پی کی کارکن ہوں اور وزیراعظم مودی کی قیادت میں کام کر کے بہار کو خود کفیل بنانے کے خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے میں لگی ہوں۔‘‘
 بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے ان کی کیا بات ہوئی؟ اور وہ اعلیٰ قیادت کی کس بات سے مطمئن ہوئیں؟ یہ انہوں نے نہیں بتایالیکن عوام میں بہر حال اس طرح کی چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ انہیں کوئی بڑی لالچ دی گئی ہے یا پھر دھمکی کا سہارا لیا گیا ہے۔
  خیال رہے کہ۲۰۱۵ء کی طرح اس بار بھی بی جے پی سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض ہو کر بوچہاکی  رکن اسمبلی بے بی کمار ی نےسوشل میڈیا میں ایک پوسٹ کرکے بی جے پی کو خوب سخت سست کہا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’’آپ لوگوں کے پیار اور حمایت سے میں گزشتہ مرتبہ ۲۵؍ ہزار ووٹوں سے جیت کر آزاد رکن اسمبلی بنی تھی ۔ بعد میں میں نے بی جے پی پر اعتماد کر کے اس کو اپنی حمایت دی لیکن پارٹی نے ۲۰۱۵ء ہی کی طرح  اس مرتبہ بھی ہم سب کی بے عزتی کرتے ہوئے مجھے ٹکٹ سے محروم کر دیا۔ یہ صرف میرا نہیں بلکہ آپ کی بیٹی ، آپ کی بہو اور اسمبلی کے تمام عوام کی بے عزتی ہے ۔‘‘
 بے بی کماری نے آگے لکھاتھاکہ ’’ میں نے اپنی مدت کار کے دوران آپ کے ساتھ اور اپنی جدوجہد پر ہر ممکن کام کئے ہیں۔ آپ لوگوں کا پیار اور حمایت مجھے ہمیشہ حاصل ہوتا رہا ہے ۔ تمام عوام اور کارکنان کے دم پر میں۱۹؍ اکتوبر کو آپ کی عزت بچانے کیلئے اپنا پرچہ داخل کر رہی ہوں ۔ امید اور مکمل یقین ہےکہ آپ لوگوں کا پیار اور آپ کی حمایت ملتی رہے گی ۔‘‘ اس کے بعد ایل جے پی نے بی جے پی کے دیگر باغی لیڈروں کی طرح بے بی کماری کو بھی بوچہا اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑنے کیلئے نشان دے دیاتھا۔
  بی جے پی میں واپس آجانے کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر جیسوال نے کہاکہ پارٹی نے بے بی کماری کو انتخاب لڑانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن  اتحادی جماعتوں کے ساتھ سمجھوتےکی وجہ سے بوچہا سیٹ وکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی ) کو دینی پڑی ۔ انہوں نے بے بی کماری کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آزاد رکن اسمبلی سے قبل وہ بی جے پی کارکن تھیں اور جیتنے کے بعد انہوں نے پانچ سال بی جے پی کے ساتھ کام کیا ۔ ان کے اس فیصلے پر وہ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ بی جے پی صرف کارکنان کی تنظیم ہی نہیں بلکہ ایک کنبہ ہے ۔ بی جے پی ریاستی صدر نے لیڈروں کی بغاوت پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ’’ جو بھی این ڈی اے کے ساتھ نہیں ہے، وہ ہمارا مخالف ہے اور ایسے لوگوں کو بی جے پی اور جے ڈی یو دونوں باہر نکال رہی  ہیں ۔‘‘ انہوں نے ایل جے پی صدر چراغ پاسوان کے بیان پر کہاکہ بی جے پی ان کے بیان کو سنجیدگی سے نہیں لیتی ۔ انہوں نے کہا کہ راگھو پور میں ایل جے پی نے  آرجے ڈی  لیڈر تیجسوی یادو کو فائدہ پہنچانے کیلئے اپنا امیدوار اتار دیا ہے ۔ایل جے پی کی جانب سے بی جے پی کی اہم سیٹوں پر امیدوار کھڑاکرنا ہی بتاتا ہے کہ پاسوان کی منشا کیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK