اس فہرست میںاترپردیش سب سے آگے، پارلیمنٹ میں حکومت کااعتراف ، گزشتہ ۵؍ برسوں میںاس تعلق سے درج معاملات کی تعداد بھی بڑھی ہے
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 12:27 AM IST | New Delhi
اس فہرست میںاترپردیش سب سے آگے، پارلیمنٹ میں حکومت کااعتراف ، گزشتہ ۵؍ برسوں میںاس تعلق سے درج معاملات کی تعداد بھی بڑھی ہے
ایس سی ایس ٹی کا ووٹ پانے کیلئے بی جے پی ان کی فلاح و بہبود کے بارے میں کافی باتیں تو کرتی ہے لیکن حقائق کچھ اور ہیں۔ ابھی حال ہی میں حکومت نے خودہی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ایس سی ایس ٹی کے خلاف جرائم کی شرح میں کافی اضافہ ہوا ہے اور اس معاملے میںاترپردیش سر فہرست ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں درج معاملوں کی تعداد خاصی بڑھی ہے ۔
ایس سی،ایس ٹی پر مظالم کے متعلق پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ ’’۲۰۱۹ء میں ایس سی،ایس ٹی پر ظلم کے مجموعی طور پر۴۵؍ ہزار۹۴۸؍ معاملات درج ہوئے تھے۔۲۰۲۰ء میں یہ تعداد بڑھ کر۵۰؍ ہزار ۲۶۸؍ ہو گئی۔۲۰۲۱ء میں۵۰؍ ہزار ۸۷۹؍،۲۰۲۲ء میں۵۷۵۶۹؍ اور۲۰۲۳ء میں مجموعی طور پر۵۷؍ ہزار ۷۷۶؍ معاملے درج کئے گئے۔‘‘ حکومت نے کہا کہ ’’عدالتوں میں معاملات کے تصفیے کی رفتار سست ہونے کے باعث زیر التوا معاملوں کی تعداد۲۰۱۹ء میں۱۹؍ ہزار ۳۴؍ تھی، جو ۲۰۲۳ء تک بڑھ کر۳۱؍ ہزار ۱۱۰؍ ہو گئی۔‘‘
حکومت کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق درج فہرست قبائل سے متعلق معاملوں میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔۲۰۱۹ء میں۷۵۶۷؍ معاملے درج ہوئے تھے جو۲۰۲۳ء میں۱۴؍ ہزار ۲۵۹؍ تک بڑھ گئے۔ یہ اعداد و شمار مرکزی وزارت قانون کی جانب سے پارلیمنٹ میں بتایا گیا ہے۔ ریاستی اعداد و شمار میں بھی کچھ ریاستوں میں ظلم کے معاملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس میں کئی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ایس سی،ایس ٹی کے خلاف معاملوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
اترپردیش میں۲۰۲۳ء میں۱۵؍ ہزار ۱۳۰؍ معاملے درج کئے گئے، لیکن صرف۴۳۵۵؍ ہی کو نمٹایا جا سکا۔ زیر التوا معاملوں کی تعداد۸۵؍ ہزار ۵۲؍ تک پہنچ گئی ہے۔ مدھیہ پردیش میں ۸۲۳۲؍ معاملے درج ہوئے اور۳۷؍ ہزار ۵۳۳؍ معاملات زیر التوا ہیں۔ اسی طرح راجستھان میں۸۴۴۹؍ معاملے درج ہوئے جبکہ ۲۲؍ ہزار ۱۷۰؍ معاملےزیر التوا ہیں۔ گجرات میں۱۳۷۳؍ معاملے درج ہوئے اور۱۳؍ ہزار ۶۲۹؍ معاملے زیر التوا ہیں۔ اسی طرح ادیشہ، کرناٹک، تمل ناڈو، تلنگانہ اور ہریانہ میں بھی معاملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکومت نے واضح کیا کہ ایس سی،ایس ٹی مظالم ایکٹ کے تحت کارروائی کیلئے ذات کا سرٹیفکیٹ لازمی نہیں ہے۔۵؍ سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسداد مظالم ایکٹ کے تحت معاملوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے،لیکن عدالتوں میں سست رفتاری کے باعث زیر التوا معاملوں کا بوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔