دھام پور کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، شرپسندوں کو انتباہ۔
ہولی کے نام پر بجنور کے دھام پور میں مسلم خواتین پر زبردستی رنگ ڈالا گیا۔ تصویر : آئی این این
بجنور کے دھام پور میں ہولی کے نام پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانے اور ان پر زبردستی گیلا رنگ اور پانی ڈالنے کے معاملے میں پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار اور۳؍ کو حراست میں لیا ہے۔ یہ کارروائی بجنور کے دھام پور کی شرمناک واردات کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کی گئی ہے۔ یہاں مسلم خواتین کو ہولی کے نام پر نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کی ایک سے زائد وارداتیں پیش آئی ہیں۔ ایک ویڈیو جو وائرل ہوجانے کے بعد ملزمین کی گرفتاری کا سبب بنا، میں دیکھا جاسکتاہے کہ ایک موٹر سائیکل کو زبردستی روک لیاگیا ہے۔ اس کےساتھ برقع پوش لڑکی اور عمررسیدہ خاتون بھی بیٹھی ہوئی ہیں۔ ان کے اعتراض کے بعد بھی تہوار کے نام پر شرپسند عناصر’’جے شری رام‘‘ اور ’’ہر ہر مہادیو‘‘ کے نعروں کے ساتھ ان پر رنگ ڈال رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتاہے کہ اعتراض کرنے پر مذکورہ خواتین پر پانی کی بوچھار کردی گئی اور مزید رنگ ڈالا گیا۔
بجنور پولیس نے اس سلسلے میں ایک مقدمہ درج کر کے۴؍ افراد کو حراست میں لیا۔ ان میں ۳؍ نابالغ ہیں۔ ایک کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ۳؍ کو زیر حراست رکھا گیا ہے۔ سنیچر کی رات ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر انصاف پسند عناصر نے شدید برہمی کااظہار کیا۔ سمجھا جارہا ہے کہ مذکورہ خواتین دوا لینے جارہی تھیں۔ اسی طرح کی ایک دوسری واردات میں دواخانہ سے لوٹ رہی ایک لڑکی پر زبرستی رنگ ڈالاگیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بجنور پولیس نے شرپسند عناصر کو متنبہ کیا ہے کہ وہ تہوار کو کسی کو ہراساں کرنے کا ذریعہ نہ بنائیں۔
بجنور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نیرج جادون نے مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے شرپسندوں کو متنبہ کیا کہ ’’ہولی ایک مبارک تہوار ہے، کسی کو ہراساں نہ کریں، کسی کو زبردستی رنگ نہ لگائیں، قانون کی خلاف ورزی کرنےوالوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘معروف اداکارہ سوارا بھاسکر نے ویڈیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے واقعات ہندوتہواروں کے تقدس کو پامال کردیتے ہیں۔ یہ اس بات کا بھی مظہر ہیں کہ ایسے عناصر کو برسراقتدار طبقہ کی جانب سے کھلی چھوٹ دے رکھی گئی ہے۔‘‘یاد رہے کہ پچھلے سال بھی دھام پور میں بھگت سنگھ چوک پرکچھ مسلم خواتین پر رنگین غبارے پھینکنےکا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو کو کئی سیاستدانوں نے بھی فیس بک پر شیئر کیا تھا تاہم اس وقت کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔