بہت سے ٹورآپریٹرس کو محدود اخراجات کے سبب پسند کا زون نہیں مل سکا ۔مشعر سروسیز، ٹرانسپورٹیشن اورمکہ مکرمہ ومدینہ طیبہ میںرہائش کیلئے ۱۵؍ دسمبرتک ۲؍تا ۴؍کروڑ روپے کی ادائیگی بھی بڑا مسئلہ
سعودی حکومت کی گائیڈلائن پر عمل سے شوال کے شروع ہی میں حج پروسیس پوراہونے کا امکان ہے۔ تصویر:آئی این این
پرائیویٹ ٹور کے ذریعے حج بیت اللہ کیلئے جانے والے ۵؍ ہزار سے زائد عازمین کی بکنگ معلق ہے، امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔دوسری جانب محض تین دن بعد ۱۵؍ دسمبر تک مشعر سروسیز، ٹرانسپورٹیشن اور مکہ مکرمہ و مدینہ طیبہ میں رہائش کیلئے ۲؍ سے ۴؍ کروڑ روپے (عازمین کی تعداد کی مناسبت سے) کی ادائیگی بھی پی ٹی او کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ ابھی تک بمشکل ۱۵؍ تا ۲۰؍فیصد عازمین نے ہی بکنگ کرائی ہے اس لئے اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا آسان نہیں ہے۔ وہ بھی ایسی صورت میںجبکہ حکومت ِ ہند کی جانب سے تاریخ کا تعین کردیا گیا ہے اورنوٹس جاری کرتے ہوئے یہ انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر وقت ِ مقررہ پررقم کی ادائیگی نہ کی گئی توایسے ٹورآپریٹرس کیلئے گزشتہ سال جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
اہم بات یہ بھی ہے کہ ٹورآپریٹرس اپنے کئی طرح کے مسائل اور پریشانیاں تو بیان کررہے ہیں مگر وہ نام ظاہرکرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ ان کو یہ اندیشہ ہے کہ نام کے اظہار سے کہیں مشکلات میں اضافہ نہ ہوجائے۔
۵؍ہزارعازمین کیلئے کیا مسئلہ ہے ؟
کچھ بڑے ٹورآپریٹرس سےبات چیت کرنے پرانہوں نے بتایا کہ ۵؍ہزار سےزائد عازمین کی بکنگ کا معاملہ منیٰ میںزون کے انتخاب کا ہے کیونکہ نُسُک پورٹل بند ہوجانے کے سبب ان کو اپنی پسند کا زون نہیں مل سکا ہے اور وہ دیگر زون میںبکنگ کی ہمت اس لئے نہیںکرسکے کہ اس سے اخراجات میں اضافہ ہوگا اور ایک عازم پر۴۰؍ سے ۵۰؍ ہزار روپے کا مزیدبوجھ پڑے گا۔ ایسے میں یہ ضروری نہیں کہ ہر عازم اس کی ہمت کرے اور مزیدرقم کا انتظام کرسکے ،اس لئے وہ آج بھی منتظر ہیںکہ ان کے بجٹ کےمطابق ڈی کیٹیگری میں زون کا انتخاب ہوجائے۔ جہاں تک ٹور آپریٹرس کے مختص کوٹہ ۵۲؍ہزار ۲۵؍سیٹوں کی بکنگ کا معاملہ ہے تواب تک اس میںبمشکل ۱۵، ۲۰؍فیصد ہی بکنگ ہوسکی ہے، بقیہ انتظار کیا جارہاہے کہ عازمین بکنگ کرائیں توان کی جانب سے رقم دی جائے اور ٹور آپریٹرس یہ رقم حج کمیٹی کے حوالے کرسکیں۔
ٹورآپریٹرس کایہ بھی کہنا ہے کہ ہندوستانی عازمین کاعموماً مزاج یہ ہے وہ رمضان المبارک کے بعد بکنگ کراتے تھے اوراسی وقت رقم بھی دیتے تھے لیکن اس دفعہ توسعودی حکومت نےایسی گائیڈ لائن جاری کی ہے اور اس پرسختی سے عمل کیا جارہا ہے کہ شوال کے شروع میںویزا وغیرہ بھی لگ کرحج پروسیس پورا ہوجائے گا۔ اس لئے پی ٹی او قرض لے کر، مکان یا زیورات فروخت کرکے رقم کاانتظام کررہے ہیں ،ایسا نہ کرنے کی صورت میں بہت سے ٹور آپریٹرس کیلئے اس پیشے سے وابستہ رہنا ممکن نہیںہوگا ۔ ویسے حکومت ِ ہند کی جانب سے یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ جو ٹوروالے وقت کی پابندی کے ساتھ گائیڈ لائن پرعمل نہیںکرسکتے، ان کوچاہئے کہ وہ دستبردار ہوجائیں۔
’’۲۴؍گھنٹے میںپہنچنے والی رقم میں
۲۰؍دن لگ جاتے ہیں‘‘
ایک جانب ٹورآپریٹرس کے مسائل ہیں اور دوسری جانب حج کمبائنڈ گروپ(۲؍ہزارعازمین کا ایک ذمہ دار) تشکیل دیئے جانے کے بعد رقم کی راست ادائیگی کے بجائے اسے بھی کئی مراحل طے کرکے بھیجا جارہا ہے۔ پہلا مرحلہ یہ ہےکہ ٹور آپریٹرس اپنے کوٹےکے حساب سے رقم گروپ انچارج کودے گا،اس کے بعد وہ حج کمیٹی آف انڈیا کو مہیا کرائے گا، حج کمیٹی آف انڈیا وہ رقم قونصل جنرل جدہ برائے ہند کوبھیجے گی ،اس کے بعد وہ انٹرنیشنل بینکنگ میںمنتقل کریںگے ۔اس طرح تقریباً ۲۰؍دن لگ جاتے ہیں ۔
ٹور آپریٹرس کا کہنا ہے کہ پہلے محض ۲۴؍ گھنٹے کے اندر وہ رقم پہنچ جاتی تھی۔ کیا ہی بہتر ہو کہ یہ ۲۰؍ دن کی مہلت ٹورآپریٹرس کودی جائے تاکہ رقم کے انتظام میں انہیں مزیدآسانی ہو۔