Inquilab Logo

میراروڈ قبرستان میں تدفین کیلئے گنجائش ختم

Updated: May 14, 2021, 8:00 AM IST | kazim shaikh | mira road

کورونا کے سبب اموات بڑھ جانے سے میت دفنانے کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے ۔ دوسرے قبرستان کی جگہ کیلئے تگ ودو جاری

Like other areas, the Miraroad Cemetery has run out of space for burial.Picture:Inquilab
دیگر علاقوں کی طرح میراروڈ قبرستان میں بھی میت دفنانے کی جگہ ختم ہوگئی ہے۔ تصویر انقلاب

یہاں قبرستان میں تدفین کیلئے گنجائش ختم ہوجانے سے میت دفنانے کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔  جگہ کی قلت کا مسئلہ تقریباً۶؍ ماہ سے برقرار ہے  جس کے پیش نظر قبرستان میں  ۱۸؍ ماہ کی مدت پوری  ہونے سے پہلے ہی قبریں کھود کر مجبوراً اس میں دوسری میت  دفنائی جارہی ہے  ۔ان پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے میرا  روڈ کے سابق ایم ایل سی اور مقامی کارپوریٹروں کی جانب سے دوسرے قبرستان کیلئے  جگہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کیلئے ۲ ؍ر وز پہلے میرا بھائندر مہانگر پالیکا میں میونسپل کمشنر ، ڈپٹی میونسپل کمشنر، متعلقہ افسران اور تقریباً تمام سیاسی پارٹی کے کارپوریٹرساور لیڈران کی میٹنگ بھی ہوئی ۔ 
  نیانگر علاقے کے کارپوریٹر زبیر انعامدار نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے اس تعلق سے کہا کہ میراروڈ سنی مسلم قبرستان  میں ۲۰۰۵ء سے تدفین کا سلسلہ شروع کیا گیا۔  قبرستا ن کی جگہ تقریباً ۳؍ ایکڑ ہے اور میراروڈ کی آبادی تقریباً ۱۴؍ لاکھ ہے  جس کی مناسبت سے قبرستان میں ۲؍ سال بعد قبروں کو کھودنے کا نمبر آتا تھا لیکن ایک سال پہلے جب سے کوروناپھیلا ہے ، اس وقت سے شرح اموات بڑھ جانے سے اب عام میت کیلئے قبریں ایک سال یا اس سے پہلے  ہی کھودی جارہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کورونا میت کیلئے میراروڈ قبرستان میں جگہ ریزرو کی گئی تھی لیکن  یہ جگہ بھرجانے پر اب کورونا میت کو مجبوراًعام قبروں کی جگہ پر دفنایا جارہا ہے ۔ انھوں نےیہ بھی کہا کہ میرا بھائندر مہانگر پالیکا کے ڈیولپمنٹ پلان میں کلکٹر کی زمین قبرستان کیلئے ریزرو ہے لیکن وہ جگہ ابھی تک میراروڈ سنی مسلم قبرستان کے نام پر الاٹ نہیں کی گئی ۔ حالاں کہ اس کی کوششیں پہلے بھی  جاری تھیں۔ اب جبکہ قبرستان کی جگہ فل ہوگئی ہے تو قبرستان کی دیکھ ریکھ کرنے والے الشمس مسجد ٹرسٹ کے ذریعہ  قبرستان کا مطالبہ کیا گیا  جس کے بعد  ۲؍ روز پہلے میرابھائندر مہانگر پالیکا میں میونسپل کمشنر دلیپ ڈھولے  ، ڈپٹی میونسپل کمشنر ، متعلقہ افسران کے ہمراہ تقریباً تمام پارٹیوں کے لیڈران کی میٹنگ  ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں زبیر انعامدار نےکہا کہ قبرستان کیلئے ریزرو  جگہ کو فوری طور پر ڈیولپ کرکے جہاں میت دفنانےکا سلسلہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے وہیں میرا یہ بھی مطالبہ ہے کہ  ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت کلکٹر وغیرہ کی کسی جگہ کو ایکوائر کرکے فوری طور پر قبرستان کے نام پر جگہ الاٹ کیا جائے  اور وہاں قبرستان کا کام شروع کردیا جائے ۔میٹنگ میں سارے لوگوں نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے  اس مطالبے کی حمایت بھی کی ۔ 
 اس ضمن میں کارپوریٹر اشرف شیخ  کے مطابق قبرستان کا سارا کام میں دیکھتا ہوں ۔  یہاں عام میت اور کورونا میت کیلئے مختص کی گئی  جگہ بھرچکی ہے ۔ اسی لئے مجبوراً ۱۸؍ ماہ سے پہلے ہی قبریں کھودکر میت دفنائی جارہی ہے ۔ 
 اس سلسلے  میں سابق ایم ایل سی مظفر حسین نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائندر ڈیولپمنٹ پلان ۱۹۹۵ء میں شروع ہوا تھا اور اس وقت میں پلاننگ کمیٹی کا ممبر تھا۔ پورے میرا بھائندر شہر میں ہم نے تمام مذاہب کے ماننے والوں کیلئےمختلف علاقوں میں  قبرستان وغیرہ کی جگہیں ریزرو کروائی تھیں۔ اسی دوران میراروڈ میں بھی ۲۰؍ایکڑ زمین کو الاٹ کرواکر اس پر سنی مسلم  ، شیعہ ،خوجہ ، بوہری اور شمشان بھومی بنائی گئی تھی ۔ اس وقت مہانگر پالیکا کے پاس پیسے نہیں تھے جس کی وجہ سے  میں نے  ۵؍ کروڑ روپےذاتی خرچ کئے تھے ۔ ۲۰۱۶ءتک اس کی دیکھ ریکھ بھی  ہم کرتے رہےلیکن  بعد میںحالات کے پیش نظر سنی مسلم قبرستان کے علاوہ سبھی جگہیں دیگر تنظیموں کے حوالے کردی گئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی )میں  قبرستان کیلئے ریزرو جگہ کو ڈیولپ کیا جارہاہے لیکن کچھ متعصب افراد ہیں جو اسے سیاسی رنگ دے کر کام  رکوانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان شاءاللہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ 
 اس سلسلے میں میونسپل کمشنر دلیپ ڈھولے سے استفسارکیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’میں ایک اہم میٹنگ میں شریک ہوں۔  میٹنگ کے بعد خود  فون کروں گا لیکن ان کا کوئی فون نہیں آیا اور دوبارہ فون کیاگیاتو  ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں  ملا ۔   

mira road Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK