قریش برادری کےبھینس وپاڑے کا ذبیحہ بندکرنے کے احتجاج کا اثر دکھائی دینے لگا،ناندیڑ کے کامٹھا بازار اور جالنہ کے منٹھا بازار میں بھینس و پاڑوں کےخریدار ندارد!
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 4:28 PM IST | ZA Khan | Jalna
قریش برادری کےبھینس وپاڑے کا ذبیحہ بندکرنے کے احتجاج کا اثر دکھائی دینے لگا،ناندیڑ کے کامٹھا بازار اور جالنہ کے منٹھا بازار میں بھینس و پاڑوں کےخریدار ندارد!
قریش برادری نے کاروباری مسائل، پولیس کی مبینہ ہراسانی اور نام نہاد گئو رکشکوں کے حملوں کے خلاف مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں اپنے کاروبار بند رکھ کر منظم احتجاج شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ قریش برادری کے مختلف اضلاع میں منعقدہ اجلاسوں کے بعد لیا گیا، جن میں اورنگ آباد، پربھنی، جالنہ، بیڑ، ناندیڑ، جلگاؤں، دھولیہ وغیرہ شامل ہیں۔
ناندیڑ کے مویشی بازاروں میں کاروبار ٹھپ
ناندیڑ میں قریش برادری کی ہڑتال۱۹؍ جولائی سے شروع ہو چکی ہے۔قریش برادری کے اس احتجاج کے اثرات مویشی بازاروں پر بھی نمایاں طور پر نظر آنے لگے ہیں۔ ناندیڑ میں واقع کامٹھا کے ہفتہ وار مویشی بازار ، جو اتوار کو لگتا ہے، جانوروں کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یہ بازار خاص طور پر بھینسوں اور دیگر بڑے جانوروں کی خریداری کے لئے جانا جاتا ہے، جس میں قریش برادری کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔یہاں مویشیوں کی خرید و فروخت کےلئے ضلع بھر سے کسان اور قریش برادری کے کاروباری شریک ہوتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ کسان معمول کے مطابق اتوار کو بھی بڑی تعداد میں اپنے جانوروں کے ساتھ بازار پہنچے، مگر انہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ ایک بھی خریدار، خاص طور پر قریش برادری کا کوئی نمائندہ، موجود نہیں تھا۔ ابتدا میں کسان حیران تھے کہ خرید و فروخت کیوں نہیں ہو رہی، لیکن جلد ہی قریش برادری کی ہڑتال کی خبر نے صورت حال واضح کر دی۔
یہاں آنے والے کسانوں نے کہا کہ ہم لوگ اپنے ناکارہ مویشی بیچ کر دودھ دینے والی بھینسیں خریدتے ہیں لیکن اب ان ناکارہ جانور کے خریدار نہیں مل رہے ہیں۔ بالخصوص قریش برادری کے خریدار بھی بازار میں نہیں ، وہ لوگ بھینس اور پاڑوں کو ذبح کرکے اس کے گوشت کا کاروبار کرتے ہیں۔ اس مرتبہ یہ خریداری بند ہوگئی ہے ۔جس کی وجہ سے پورے مارکیٹ کا کاروبار ٹھپ پڑا ۔
کامٹھا منڈی کے انچارج سنچن آہیرے نے کہا کہ ’’بازار میں مندی چھاگئی ہے ایسی صورتحال اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔قریش برادری کی ہڑتال کے سبب کاروبار پوری طرح سے ٹھپ پڑا ہواہے ۔کسان کرایہ دے کر اپنے مویشی یہاں بیچنے کےلئے لائے لیکن کوئی خریدار نہیں ہونے سے انہیں مایوس لوٹنا پڑرہاہے ۔ہم یہ چاہتے ہیں قریش برادری کے مسائل کو حکومت ترجیحی بنیاد پر حل کرے تاکہ اس کی وجہ سے کسانوں کی معیشت پر پڑرہے منفی اثرات کو روکا جاسکے ۔‘‘
جالنہ کے ہفتہ واری بازار میں بھی سرگرمیاں متاثر
جالنہ میں بھی قریشی برادری کی جانب سے ذبیحہ کے ساتھ جانوروںکی خریدو فروخت کا کاروبار مکمل بند رکھا گیا ہے ، جس کے نتیجے میں بازار کی سرگرمیاں مفلوج ہو گئیں اور کاروباری لین دین پر زبردست منفی اثر پڑا۔قریشی برادری کےلیڈران، سابق گرام پنچایت ممبر قیوم قریشی اور خلیل قریشی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انتظامیہ نے اس مسئلے کا جلد از جلد کوئی حل نہ نکالا تو قریشی برادری بڑے پیمانے پر احتجاج، جلوس اور مظاہروں کا راستہ اختیار کرے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جانوروں کی قانونی خرید و فروخت کرنے والے تاجروں کو نشانہ بنانا، ان کی گاڑیاں روکنا، جانور ضبط کرنا اور ان پر جھوٹے مقدمات درج کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ یہ نہ صرف تاجروں کی روزی روٹی پر حملہ ہے بلکہ آئینی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔قریشی برادری نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے میں فوری مداخلت کرے، تاجروں کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کا نوٹس لے اور جانوروں کی خرید و فروخت کا عمل قانون کے دائرے میں محفوظ بنایا جائے۔‘‘