Inquilab Logo

پٹنہ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کا آج ۱۳؍ واں دن

Updated: January 24, 2020, 6:54 PM IST | Agency | Patna

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پٹنہ میں آج احتجاج کا ۱۳؍ واں دن ہے۔ لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میں آج بھی دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جائے گا ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ سیتامڑھی سے احتجاج میں شامل ہونے کیلئے آئے محمد آفتاب کا کہناہے کہ آج ملک کا ہر باشندہ پریشان حال ہے اور ہر کوئی سوچ رہا ہے کہ ملک کا کیا ہوگا۔ غریبوں ، اقلیتوں ، مزدوروں ، کسانوں اور دلتوں کا کیا ہوگا۔

پٹنہ کے سبزی باغ میں احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: انقلاب
پٹنہ کے سبزی باغ میں احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: انقلاب

پٹنہ: سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پٹنہ میں آج احتجاج کا ۱۳؍ واں دن ہے۔ لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میں آج بھی دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جائے گا ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ سیتامڑھی سے احتجاج میں شامل ہونے کیلئے آئے محمد آفتاب کا کہناہے کہ آج ملک کا ہر باشندہ پریشان حال ہے اور ہر کوئی سوچ رہا ہے کہ ملک کا کیا ہوگا۔ غریبوں ، اقلیتوں ، مزدوروں ، کسانوں اور دلتوں کا کیا ہوگا۔ یہ حکومت آئے دن کوئی ایسا قانو ن لارہی ہے جن سے سب سے پہلے ملک میں سب سے آخری قطار میں کھڑے لوگوں ہی کا نقصان ہوتا ہے۔پہلے حکومت نے نوٹ بندی میں لوگوں کوپریشان کیا، اس میں سیکڑوں لوگوں کی جانیں گئیں۔ اس کے بعد جی ایس ٹی لاگو کرکے لوگوں کو پریشان کیا۔ اس سے کئی کمپنیاں بند ہوگئیں اور عوام کی کمر ٹوٹ گئی۔ کروڑوں افراد بےر وزگار ہوگئے۔ اب حکومت سی اے اے کے ذریعے لوگوں کو پریشان کرنے کا کام کر رہی ہے۔ لوگ اپنے گھر بار اور کاروبار کو چھوڑ کر اس میں مصروف ہیں۔ اس میں بھی کئی لوگوں کی جانیں گئیں۔ پھر بھی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اس لئے اب عوام نے بھی ٹھان لیا ہے کہ آخری دم تک یہ لڑائی جاری رہی ہے گی، پھر چاہے کچھ بھی ہو۔
خیال رہے کہ سی اے اے کے خلاف احتجاج زور پکڑ رہا ہے۔ لوگ ہار ماننے کو تیا رنہیں ہیں۔ مظاہرین کا صاف کہنا ہے کہ ہم اپنے مطالبات سے ایک سینٹی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ لڑائی ملک کے آئین کو بچانے کی ہے۔ اگر آئین محفوظ رہے گا تو ملک محفوظ رہے گا۔ اس لئے ملک کی سالمیت کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ تما م عہدوں سے بڑا ملک کا آئین ہے اور ہر کوئی آئین کے ماتحت ہے۔ اس لئے اب لوگوں میں آئین کے تئیں بھی بیدار ی آتی جارہی ہے اور لوگ آئین کی تمہید کو بھی پڑھ رہے ہیں۔ ان باتوں سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام میں ملک کے آئین کے تئیں زبردست احترام ہے۔ اب لوگ حب الوطنی کے نغمات بھی گنگناتے نظر آتے ہیں۔ بچے بھی اپنی شیریں آوازوں کے ذریعہ حب الوطنی کے گیت گار ہے ہیں۔ بچے، بوڑھے ، نوجوان سبھی کا بس ایک ہی نعرہ ہے کہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کو واپس لو ، کالے قانون کو واپس لو وغیرہ۔
اس درمیان کچھ لوگ اشعار تو کچھ مقررین اپنے خطابات سے لوگوں کو سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کبھی کبھار سیاسی شخصیات بھی میدان میں آجاتی ہیں اور سی اے اے سمیت ریاستی اور مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں پر لب کشائی کرتی ہیں۔ منتظمین اس بات کا پورا خیال رکھتے ہیں کہ کوئی بھی سیاسی لیڈر احتجاج کے ذریعے اپنی سیاسی روٹی نہ سینک سکے۔ غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی ہے اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک کے متعدد مقامات پر احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ مظفر پور کے ماڑی پور ، چندوارہ ،دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ ، اور لال باغ ، گیا کے شانتی باغ ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ 
اس احتجاج کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں اکثریت خواتین کی ہے اور خواتین کاجذبہ قابل دید ہے جو بلا توقف دھرنامیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ احتجاج میں موجودتمام مظاہرین کا واحد مطالبہ ہے کہ این آر سی ، سی اے اے ، این پی آر کو واپس لو۔ یہ کالا قانو ن نہیں چلے گا۔ ہم کالے قانون کو نہیں مانتے، وغیرہ۔
واضح رہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج میں روزانہ کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK