Inquilab Logo

ضلع رائے گڑھ میںمویشیوں کے بازار بند، نقل وحمل پر پابندی

Updated: September 11, 2022, 10:09 AM IST | murud

بیل گاڑیوں کی ریس کی بھی اجازت نہیں، لمپی وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے ضلع انتظامیہ کا اقدام،محکمہ مویشی پروری الرٹ پر،حکام کی چھٹیاں منسوخ 

Officers of Animal Husbandry Department inspecting bulls
مویشی پالن محکمہ کے افسران بیلوں کامعائنہ کرتے ہوئے

مہاراشٹر میںکورونا کی وجہ سے عوام کو  دو سال تک  مختلف مرحلوں میں لاک ڈائون کا سامنا کرنا پڑاتھا۔اس میں اجتماعی پروگراموں پر پابندی رہی۔اسی طرح کا لاک ڈائون رائے گڑھ ضلع میں مویشیوں کیلئے  نافذ کر دیا گیا ہے۔ریاست مہاراشٹر  کے علاوہ دیگر ریاستوں میں جانوروں کی بیماری لمپی اسکن تیزی سے پھیل رہی ہے۔جس کی وجہ سے کئی جانوروں کی موت ہو رہی ہے۔ جانوروں میں پائی جانے والی اس بیماری سے نمٹنے اور اس کی روک تھام کے لئے محکمہ مویشی پروری کو الرٹ کردیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ یہ جلدی بیماری بھینسوں میں کم اور بیلوں اور گایوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ 
 اس ضمن میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق سنیچر کو  علی باغ ضلع کلکٹر آفس میںمحکمہ مویشی پروری کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر رتناکر کالے نے ایک پریس کانفرنس بلائی جس میں انہوں  نے کہا کہ بطور احتیاط رائے گڑھ ضلع میں بیل گاڑیوں کی ریس پر پابندی لگائی جارہی ہے، مویشیوں کی خریدو فروخت کے بازار بند کئے جارہے ہیں اورضلع میں جانوروں کی نقل وحمل پر پابندی عائد کردی گئی نیزمحکمہ مویشی پروری کے سبھی اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔اس موقع پر ضلع انیمل ہسبنڈری آفیسر ڈاکٹر شام راؤ کدم، ڈاکٹر راجیش لالگے، ڈاکٹرکرتیکا ترملے کے ساتھ دیگر افسران موجود تھے۔
پابندیاں احتیاطاً لگائی جارہی ہیں
  ڈاکٹرکالے نے کہا کہ رائے گڑھ ضلع میں اس بیماری کا ایک بھی فعال کیس نہیں ہے البتہ احتیاطی تدابیر کے طور پر ضلع میں  مذکورہ بالا پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گانٹھ کی جلد کی بیماری ایک وائرل جلد ی بیماری ہے اور یہ بیماری گائے اور بھینسوں میں پائی جاتی ہے۔ گایوں میں  یہ مرض ۳۰؍ فیصد پایا جاتا ہے جبکہ بھینسوں میں یہ مرض۲؍ فیصد سے بھی کم پایا جاتا ہے۔ اس بیماری کی شدت عام طور پر دیسی مویشیوں کے مقابلے دو نسلی مویشیوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس بیماری میں شرح اموات ایک فیصد  سے لیکر۵؍فیصد ہوتی ہے۔ دودھ کی پیداوار کافی حد تک کم ہوجاتی ہے اور بعض اوقات اسقاط حمل بھی ہوجاتا ہے۔
۵؍ مشتبہ کیسوں کے نمونے پونے بھیجے گئے
 ماہرین کا کہنا  ہے کہ اچانک ہونے والی اس جلدی بیماری (جسم پر گانٹھوں کا نمودار ہونا) کی وجہ سے مویشی پالنے والے کسان پریشان ہو گئے ہیں  تاہم فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ رائے گڑھ ضلع میں اس بیماری میں کوئی بھی جانور مبتلا نہیں  ہے۔ڈاکٹر کالے نے کہا کہ گزشتہ دنوں رائے گڑھ ضلع کے مروڈتعلقہ میں پانچ مشتبہ کیس پائے گئے تھے، ان کے نمونے پونے بھیجے گئے اور ان کے ذریعے جانچ کیلئے بھوپال کی قومی سطح کی لیبارٹری میں بھیجے گئے تھے، اس معاملے میں لیبارٹری کی رپورٹ منفی آئی تھی۔بتایا گیا ہے محکمہ مویشی پالن کے ذریعہ جانوروں کی مناسب دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
مکھیوںاورمچھروں کے کاٹنے سے بیماری ہوتی ہے 
 اس بیماری کا پھیلاؤ بنیادی طور پر کاٹنے والی مکھیوںاور مچھروں کے ذریعے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس بیماری کا وائرس صحت مند اور متاثرہ جانوروں کے درمیان براہ راست رابطے سے منتقل ہوسکتا ہے اور یہ. وائرس انفیکشن کے بعدایک دوہفتے تک خون میں رہتا ہے۔ اس کے بعد یہ جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔اس ضمن میں ضلع انیمل ہسبنڈری آفیسر ڈاکٹر شام راؤ کدم نے  بتایا کہ  اگر حاملہ جانور اس بیماری سے متاثر ہوں تو اسقاط حمل ہوجاتا ہے یا بیمار بچھڑے پیدا ہوتے ہیں۔راجستھان، گجرات، پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش کے بعد مہاراشٹر کے۱۰؍ اضلاع میںاس طرح کے  مشتبہ معاملات سامنے آئے ہیں ۔ گانٹھ کی بیماری پر قابو پانے کے لیے ریاستی محکمہ مویشی پالن کی طرف سے خصوصی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 
مہاراشٹر میںلمپی وائر س سے اب تک ۱۰؍ جانوروں کی موت 
 محکمہ مویشی پالن نے بتایا ہے کہ پوری ریاست میں اب تک دس جانور اس بیماری سے مر چکے ہیں۔ضلع کلکٹر ڈاکٹر مہندر کلیانکر نے حکم دیا ہے کہ جانوروں کی دوڑیں نہ لگائی جائیں،کسی مویشی پر جلد کی بیماری پائے جانے پر مناسب علاج کیا جائے۔ متاثرہ جانوروں کو الگ تھلگ کرنا اور انفیکشن پر قابو پانا اور پانچ کلومیٹر کے دائرے میں ویکسین پلانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ بتایاگیا کہ رائے گڑھ ضلع کے تمام ویٹرنری اداروں میں جلد کی بیماری کے علاج کیلئے وافر مقدار میں دوا دستیاب ہے اور متاثرہ علاقوں میں ٹیکہ کاری کیلئے۱۰؍ ہزار ویکسین کی مقدار مختص کی گئی ہے۔ مویشی پالنے وا لے افراد سے ہنگامی حالات میں (۱۹۶۲) نمبر پر رابطہ کر نے کی اپیل کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK