Inquilab Logo

وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین کے آنسوپونچھنے پہنچے، باز آباد کاری کا وعدہ

Updated: July 25, 2021, 11:30 AM IST | konkan

تڑئے گاؤں میں مقامی افراد سے ملاقات کی، دلاسہ دیا اور وعدہ کیا کہ ’’آپ اپنا خیال رکھئے، آپ کی باز آبادکاری کا خیال حکومت رکھے گی ۔‘‘یقین دہانی کرائی کہ کوئی بھی متاثرہ شخص معاوضہ سے محروم نہیں رہےگا

Chief Minister Uddhav Thackeray reached the victims of Tarai village walking on mud.Picture:INN
وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے کیچڑ پر چلتے ہوئے تڑئے گاؤں  کےمتاثرین تک پہنچے۔ تصویر آئی این این

مروڈ جنجیرہ، ممبئی : مہاراشٹر میں سیلاب اور چٹانیں کھسکنے کے واقعات سے متاثر ہونے والے علاقوںکا بہ نفس نفیس دورہ کرتے ہوئے  وزیراعلیٰ  اُدھو ٹھاکرے   نے مقامی افراد سے جلد از جلد باز آباد کاری کا وعدہ کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں   نے پہاڑی علاقوں میں مقیم اُن افراد کی مستقل  باز آبادکاری کی پالیسی بنانے کا وعدہ کیا ہے جو ہرسال  بارش میں چٹان کھسکنے کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔ 
تڑئے گاؤں میں متاثرین سے ملاقات
 سنیچر کو  وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے مہاڈ میں واقع تڑئے گائوں  پہنچے جہاں جمعہ کو چٹان کھسکنے سے ۵۲؍ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بھاری بارش کے سبب یہاں کے ۳۲؍ مکانات پر چٹان گر گئی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے پہلے اس حادثے کے متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں دلاسہ دیا  پھر  ضلع کے افسران سے چٹان کھسکنے سے ہونے والے نقصان  اورسیلاب کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔اس دورے میں ان کے ہمراہ ریاستی وزیر ایکناتھ شندے، رائے گڑھ ضلع کی نگراں وزیر ادیتی تٹکرے ، رکن پارلیمنٹ سنیل تٹکرے اور  اعلیٰ افسران موجود تھے۔
 جلد معاوضہ، کوئی محروم نہیں رہےگا:اُدھو ٹھاکرے
 وزیرا علی نےمقامی افراد سے گفتگو کے دوران کہاہے کہ سیلاب اور چٹانیں کھسکنے سے ہونے والے نقصانات کے جائزہ اور معائنہ کی رپورٹیں  آنے کے فوراً بعد متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا۔  انہوں نے یقین دلایا کہ کوئی بھی متاثرہ  فرد سرکاری امداد سے محروم نہیں رہے گا۔انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس مصیبت کی گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور جلد ہی پہاڑوں کے دامن میں بسنے والوں اور چٹانیں کھسکنے کے حادثات سے متاثرافراد کو  مستقل طور پرمحفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور اس کی باقاعدہ پالیسی تیار کی جائیگی۔
’آپ کی باز آبادکاری حکومت کی ذمہ داری ہے‘
 انہوں نے کہا کہ عوام خوف و دہشت میں مبتلا نہ ہوں، بھاری بارش  کا ہونا، سیلاب آنا، چٹانوں کا کھسکنایہ سب قدرتی آفات ہیں، جن کے تعلق سے کوئی پیش گوئی بھی نہیں کرسکتا،  ایسے میں انسان بھی بے بس ہوجاتا ہے۔ انہوں  نے متاثرین سے کہا کہ’’آپ اپنا خیال رکھیں، آپ کی باز آبادکاری کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔‘‘ اُدھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ ’’آپ مایوس نہ ہوں سرکاری مشنری متاثرین کو راحت پہنچانے میں دن رات جٹی ہوئی  ہے۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ ۴-۵؍ دنوں سے  ہونے والی موسلا دھار بارش نے رائے گڑھ اور رتناگیری   میں غضب ڈھا رکھا ہے۔ کئی مقامات پر چٹانیں کھسکنے کی وارداتوں  میں  ۷۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے  اور  ہزاروں خاندان سڑک پر آگئے ہیں۔عوام اپنے گھروں کی چھتوں پر رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ 
اُدھوکیچڑ میں چلتے ہوئے متاثرین تک پہنچے
 وزیر اعلیٰ نے  مہلوکین کے رشتہ داروں سے ملاقات بھی کی۔گاؤں کے واسیوں سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موسلادھار بارش سے جو سیلاب آیا ہے وہ ایک بڑا المیہ ہے ۔ ایسے حالات میں آپ اپنے آپ کوسنبھالیں باقی ہم پر چھوڑ دیں حکومت سب کی بازآباد کاری کرے گی۔وزیر اعلیٰ سنیچر کی دوپہر تقریباً سوا ۲؍  بجے کیچڑ میں چلتے ہوئے  تڑئے گاؤں  میں  متاثرین  تک  پہنچے ۔جیسے ہی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے موقع پر پہنچے ، مقامی افراد اور انتظامی عہدیداروں نے انہیں حالات سے آگاہ کیا۔ وزیراعلی   نے مقامی افراد کی پریشانیاں سنیں اور انہیں تسلی دی نیز ہر ممکن مددکا یقین دلایا۔
مستقل بازآباد کاری کی پالیسی  بنائی جائے گی 
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسے واقعات کے پیش نظر ، پہاڑی اور ساحلی بستیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے  پالیسی بنائی جائے گی ۔ مغربی مہاراشٹر میں بھی  مانسون کے دوران ندیوں کی سطح آب بڑھ جاتی ہے جس سے اطراف کے علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو تی ہے ۔ اس  سیلابی صورتحال سے بچنے کیلئے پانی کی نکاسی کی منصوبہ  بندی (واٹر مینجمنٹ)کی ضرورت ہے  اور اسی کے مطابق واٹر پلان تیار کیا جائے گا۔ تباہی اتنی بڑی تھی کہ فوجیوں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اسکواڈکو راحتی کاموں میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ  ریاستی حکومت  ناگہانی  سےنمٹنے کیلئے تیار تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK