Inquilab Logo

ایکناتھ شندے روزانہ ماتوشری آکر گڑگڑاتے تھے کہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا جائے ورنہ مجھےجیل جانا ہوگا

Updated: April 23, 2024, 11:53 PM IST | Agency | Pune

ایکناتھ شندے کے اس الزام کے بعد کہ مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت کے دوران ادھو ٹھاکرے نے دیویندر فرنویس سمیت ۴؍ بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری کا منصوبہ بنایا تھا، شیوسینا کی جانب سے بھی شندے کو جواب ملنا شروع ہو گیا ہے۔

Shiv Sena (Uddhav) Member of Parliament Aditya Thackeray. Photo: INN
شیوسینا( ادھو) رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے۔ تصویر : آئی این این

 ایکناتھ شندے کے اس الزام کے بعد کہ مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت کے دوران ادھو ٹھاکرے نے دیویندر فرنویس سمیت ۴؍ بی جے پی لیڈروں کی گرفتاری کا منصوبہ بنایا تھا، شیوسینا کی جانب سے بھی شندے کو جواب ملنا شروع ہو گیا ہے۔ سنجے رائوت کے بعد ادھو ٹھاکرے کے فرزند اور رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے انکشاف کیا کہ بی جے پی حکومت  ایکناتھ شندے کو گرفتار کرنا چاہتی تھی۔ ان سے کہا گیا تھا کہ یا توجیل جائو یا پھر بی جے پی کے ساتھ آجائو۔ ایکناتھ شندے اس بات کیلئے ماتوشری آ کر روئے بھی تھے۔ 
آدتیہ ٹھاکرے پونے کے پمپری چنچوڑ علاقے میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا ’’ ایکناتھ شندے ماتوشری آیا کرتے تھے اور میرے والے کے سامنے رویا کرتے تھے  اور ملتجیانہ انداز میں  انہیں اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے کہ وہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیں۔‘‘ آدتیہ نے کہا کہ ’’ مودی حکومت نے انہیں دھمکایا تھاکہ یا تو ہم سے ہاتھ ملا لیجئے یا پھر جیل جانے کیلئے تیار رہیں۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان (شندے) کے گودام سے نقدی  ملی تھی۔ اس کے بعد ہی وہ  ماتوشری آکر  ادھو ٹھاکرے کے سامنے گڑگڑانے لگے تھے کہ بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا جائے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ضابطۂ اخلاق پرعمل در آمد کیلئے مضافاتی ضلع کلکٹرآفس میں میڈیا کنٹرول روم قائم

اس سے قبل شیوسینا(ادھو) ترجمان سنجے رائوت  نے بھی تقریباً یہی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا ’’ مودی حکومت ایکناتھ شندے کو گرفتار کرنے والی تھی۔ آپ وزیر اعلیٰ سے یہ بات پوچھ لیجئے ۔ یہ بات درست ہے یا نہیں۔ ‘‘ جب رائوت سے یہ پوچھا گیا کہ شندے کو کس جرم میں گرفتار کیا جانے والا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا ’’ انہیں متعدد بدعنوانیاں کی تھیں۔  وہ منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔‘‘ رائوت کے مطابق ’’ شندے سے کہہ دیا گیا تھا کہ اگر وہ کچھ اراکین اسمبلی کو لےکر مہا وکاس اگھاڑی سے علاحدہ نہ ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔‘‘   یاد رہے کہ اپنے انٹرویو میں ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے کی حکومت دیویندر فرنویس سمیت ۴؍ بی جے پی لیڈران کو گرفتار کرنا چاہتی تھی۔ اس تعلق سے سنجے رائوت نے کہا ’’ نریندر مودی اور امیت شاہ یہ دونوں خود کہتے ہیں کہ حکومت کسی کو یوں ہی گرفتار نہیں کرتی۔ جنہیں گرفتار کیا گیا ہے  انہوں نے ضرور کچھ کیا ہوگا۔ تو سوال یہ ہے دیویندر فرنویس کو کس بات کا خوف تھا؟‘‘ رائوت نے انکشاف کیا کہ پروین دریکر کے اوپر بینک گھوٹالے کا الزام تھا۔  انہوں نے غیر قانونی طریقے سے بینک کے قرضوں کی تقسیم کی تھی  ۔ دیویندر فرنویس پر فون ٹیپنگ کا الزام تھا۔ اس کی جانچ ہو رہی تھی۔ فرنویس کو ڈر تھا کہ انہیں کبھی بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ رہتے ہوئے کئی لوگوںکے فون غیر قانونی طریقے سے ٹیپ کئے تھے۔ اس کیلئے انہوں نے ۲؍ افسران کو مقرر کیا تھا ۔ ان میں سے ایک رشمی شکلا تھیں جو آج مہاراشٹر کی ڈی جی پی ہیں۔ رشمی شکلا پر بھی فون ٹیپنگ کا الزام تھا جو بعد میں مہا یوتی حکومت آنے کے بعد واپس لے لیا گیا۔
  سنجے رائوت نے کہا کہ دیویندر فرنویس کو خود گرفتاری کا خوف تھا اس لئے انہوں نے ایکناتھ شندے پر دبائو ڈالنا شروع کیا  اور  ایکناتھ شندے نے گرفتاری کے خوف سے حکومت گرادی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK