Inquilab Logo

ملک کا آئین اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے بی جےپی کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے

Updated: April 20, 2024, 8:42 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

شیو سینا (ادھو) کے آدتیہ ٹھاکرے کا محمد علی روڈ پر واقع شاکھا کا دورہ، مرکزی اور ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک کے عوام کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

Aditya Thackeray had visited the party office on Mohammad Ali Road yesterday. Photo: INN
آدتیہ ٹھاکرے نے گزشتہ روز محمد علی روڈ پر واقع پارٹی آفس کا دورہ کیا تھا۔ تصویر : آئی این این

شیو سینا(ادھو) کے لیڈر اور رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے جمعرات کی شب بی جےپی حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ گزشتہ ۱۰؍ برسوں سے مرکز میں برسرا قتدار بی جے پی نے شہریوں کو فرقوں میں تقسیم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا ہے۔ اب وہ اپنی ۱۰؍ سالہ ناکامیوں کو چھپانے اور شہریوں کو اس کا حساب دینے سےبچنے کیلئے عوام کو گوشت خور اور سبزی خور میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔لہٰذاملک کےآئین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے ہمیں اس چناؤ میں بی جےپی کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہوگا ۔
 آدتیہ ٹھاکرے  جمعرات کو  محمد علی روڈ پر واقع میمن واڑہ پر شاکھا سنواد کے موقع پر عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ ا س موقع پر آدتیہ نے  کہا کہ ’’بی جےپی حکومت آنے سے قبل یعنی ۱۰؍ سال قبل رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت ۴۰۰؍ روپے  تھی اور آج ۸۰۰؍ تا ۹۰۰؍ روپے  ہوگئی ہے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بھی آسان پر ہیں۔ ملک میں بے روزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔ سرکار کی ان تمام  ناکامیوں کو چھپانے کیلئے عوام میں مذہبی تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس بات کو اہمیت دی جارہی ہے کہ کون گوشت اور مچھلی کھا رہا ہے اور کون کیا پہن رہا ہے؟‘‘

یہ بھی پڑھئے: پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ

انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لیڈر اشتعال انگیز بیان بازی کے ذریعے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ عوام ان سےحساب نہ پوچھ سکیں اور فرقہ وارانہ تفریق میں ہی الجھ کر رہ جائیں۔‘‘آدتیہ نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ ڈھائی سال میں کوئی نئی کمپنی نہیں شروع ہوئی  اور نہ ہی روزگار کے مواقع فراہم ہو سکے ہیں۔مہاراشٹر میں جو صنعتیں آرہی تھیں اسے گجرات لے جایا گیا گویا مہاراشٹر کے نوجوانوں کو ملنے والا روزگار گجرات چلا گیا ہے۔ ‘‘
 انہوںنے کہاکہ ’’ ممبئی  کے کئی علاقوں کے راستے خراب ہیں۔ کچھ سڑکوں کو کھود کر چھوڑ دی گئی ہے ۔شہریوں کو پریشانی ہو رہی لیکن بی ایم سی سے کوئی جھانکنے نہیں آتا۔ بی جے پی کو ممبئی کے شہریوں کی پریشانی سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ وہ عوام کی من کی بات نہیں سنتے بلکہ اپنے من کی بات کہتے  اور من مانی کرتے ہیں۔ اس آمریت کو ختم کرنا  ہے۔‘‘
 آدتیہ نے کہا کہ’’ ممبئی شہر ہمیشہ سے خواتین کےلئے محفوظ شہر رہا ہے اور رات کے کسی بھی وقت کوئی خاتون آمد ورفت کر سکتی ہے۔لیکن آج مہاراشٹر کی کابینہ میں ۲؍ لیڈرایسے ہیں جو خواتین  برا بھلا کہتے ہیں ۔ ایک وزیر نے خواتین کو گندی گالیاں دی ہیں۔ادھو صاحب کے دور اقتدار میں ایسے وزیر کو کابینہ سے باہر نکال دیاجاتا تھا اور دوسرے وزیر ایسے ہیں جن پر عصمت دری کا الزام ہے۔ ہماری حکومت نے انہیں کابینہ سے نکال دیا تھا لیکن شندے حکومت نے انہیں دوبارہ کابینہ میں شامل کر لیا ہے۔ اسی طرح بلقیس بانو کی آبروریزی  اور بیٹی کو قتل کرنے والے مجرمین کو بی جےپی حکومت نے نہ صرف جیل سے رہا کیا بلکہ ان گناہ گاروں کا خیر مقدم کیاگیا ۔اس طرح کے گھناؤنے جرم کرنے والوں کو تو کھلے عام پھانسی دے دینا چاہئے لیکن بی جے پی حکومت نے انہیں اعزاز سے نوازاہے۔‘‘آدتیہ  ٹھاکرےنے کہا کہ’’ آج بی جے پی ملک کے آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔  بی جے پی کے  ۵؍ تا ۶؍ لیڈروں نے اس کی تصدیق کی ہے کہ انہیں آئین بدلنا ہے۔اگر ہمیں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کو بدلنے سے روکنا ہے، ممبئی، مہاراشٹر اور ملک کی قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا ہے تو ہمیں مشعل کو ووٹ دینا ہوگا، ہمیں ’انڈیا‘ کو ووٹ دینا ہوگا۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK