• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الفاشرمیں والدین کےسامنے بچوں کا قتل

Updated: November 03, 2025, 5:11 PM IST | Agency | Khartoum

سوڈان کے شہرسے فرار ہونےو الے افراد نے لرزہ خیزانکشافات کئے، بیرونی دنیا سے علاقے کا رابطہ تقریباً منقطع۔

Thousands of people have been displaced after the RSF took over Al-Fasher. Photo: INN
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ تصویر: آئی این این
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے افراد نے لرزہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نیم فوجی دستوں نے شہر پر قبضے کے بعد خاندانوں کو الگ کر کے بچوں کو ان کے والدین کے سامنے قتل کیا۔دریں اثناء نئی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) کی جانب سے اجتماعی قتل عام اب بھی جاری ہے۔ 
میڈیارپورٹس کے مطابق۱۸؍ ماہ کے طویل محاصرے کے بعد آر ایس ایف نے الفاشر پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد شہر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اپریل ۲۰۲۳ء  سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے۱۸؍ ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ قبضے کے بعد سے وہاں اجتماعی قتل، جنسی تشدد، امدادی کارکنوں پر حملے، لوٹ مار اور اغوا ءکے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ علاقے کا رابطہ بیرونی دنیا سے تقریباً منقطع ہے۔ 
۶؍ بچوں کی ماں زہرہ نامی خاتون نے سیٹلائٹ فون پر بتایا ِ،’’ مجھے نہیں معلوم میرا بیٹا محمد زندہ ہے یا مر گیا، انہوں نے تمام لڑکوں کو پکڑ لیا۔‘‘ وہ بتاتی ہیں ،’’ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے ان کے۱۶؍ اور۲۰؍ سالہ بیٹوں کو پکڑ لیا تھا لیکن ان کی التجا کے باوجود صرف چھوٹے بیٹے کو چھوڑا گیا۔‘‘ 
ایک اور شخص آدم نے بتایا ،’’ اس کے۱۷؍ اور۲۱؍ سالہ بیٹوں کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا گیا۔‘‘ اس نے بتایا ،’’ انہوں نے کہا کہ یہ فوج کے لئے لڑ رہے تھے، پھر انہوں نے مجھے لاٹھیوں سے پیٹا۔ ‘‘آر ایس ایف کے زیرِ قبضہ قصبے گرنی میں جنگجوؤں نے آدم کے کپڑوں پر خون دیکھا اور اسے بھی فوجی سمجھ کر تفتیش کی لیکن کئی گھنٹے بعد چھوڑ دیا۔ 
اقوامِ متحدہ کے مطابق اتوار سے اب تک ۶۵؍ ہزار سے زائد افراد الفاشر سے فرار ہو چکے ہیں مگر دسیوں ہزار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ شہر میں آر ایس ایف کے حملے سے پہلے تقریباً ۲؍ لاکھ ۶۰؍ ہزار افراد موجود تھے۔ 
بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز  نے کہا  ،’’ بڑی تعداد میں لوگ شدید خطرے میں ہیں اور آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے عام شہریوں کو محفوظ علاقوں تک پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔ ‘‘تنظیم کے مطابق صرف۵؍ہزار افراد مغربی قصبے تویلا تک پہنچ پائے ہیں، جو الفاشر سے تقریباً ۷۰؍کلومیٹر دور ہے۔ایم ایس ایف کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مشیل اولیور لاشیریٹے نے کہا کہ پہنچنے والوں کی تعداد بیانات سے میل نہیں کھاتی اور بڑے پیمانے پر مظالم کی اطلاعات بڑھ رہی ہیں۔کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً۵۰۰؍ شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کو فرار ہونے کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔ 
رپورٹس کے مطابق عام شہریوں کو عمر، جنس اور نسل کی بنیاد پر الگ کیا گیا اور متعدد افراد تاوان کے بدلے حراست میں رکھے گئے ہیں۔ دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں میں ہو سکتی ہے۔ جبکہ فوج کے اتحادیوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایف نے۲؍ ہزار سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK