دوسرے نمبر پر مسلمان مگر ہندو بہت پیچھے نہیں، تیسرے مقام پر ، آئی آئی پی ایس کی رپورٹ میں انکشاف، ریاستوں میں میگھالیہ سب سے آگے
EPAPER
Updated: July 27, 2023, 9:59 AM IST | New Delhi
دوسرے نمبر پر مسلمان مگر ہندو بہت پیچھے نہیں، تیسرے مقام پر ، آئی آئی پی ایس کی رپورٹ میں انکشاف، ریاستوں میں میگھالیہ سب سے آگے
ملک میں یکساں سول کوڈ پر جاری بحث کے دوران انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈیز کے ایک مطالعہ نے اس مفروضے کی ہوا نکال دی ہے کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ کثرت ازدواج مسلمانوں میں ہے۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں ایک سے زائد شادیوں کا رجحان سب سے زیادہ عیسائیوں میں ہے ۔ مسلمان دوسرے نمبر پر ہیں مگر ہندو بھی بہت پیچھے نہیں ہیں بلکہ محض ۰ء۶؍فیصد کے فرق سے تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس طرح رپورٹ سے اس مفروضے کی بھی حقیقت کھل گئی ہے کہ ہندوؤں میں صرف ایک ہی شادی کی جاتی ہے۔
وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے تحت آنے والی ڈیمڈ یونیورسٹی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈیز ( آئی آئی پی ایس) جو خود مختار ادارہ کے طور پر کام کرتی ہے، تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملک میں عیسائیوں میں کثرت ازدواج کی شرح سب سے زیادہ یعنی ۲ء۱؍ فیصد ہے۔اس کے بعد مسلمان ۱ء۹؍ فیصد پر اور ہندو ۱ء۳؍ فیصد پر ہیں۔ یہ تحقیق ہری ہر ساہو ، آر ناگراجن اور چیتالی منڈل نے کیا ہے۔اس کیلئے انہوں نے۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۱ء کے بیچ کئے گئے حکومت ہند کے پانچویںنیشنل فیملی ہیلتھ سروے(این ایف ایچ ایس -۵) میں اکٹھا ہونے والے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا ہے۔ این ایف ایچ ایس -۵؍کے اعدادوشمارکا انحصار اُن خواتین کے بیانات پر ہے جنہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے شوہر نے دوسری شادی یا کئی شادیاں کررکھی ہیں۔
ملک میں کثرت ازدواج کا الزام صرف مسلمانوں پر عائد کیا جاتاہے مگر آئی آئی پی ایس کا سروے واضح طور پر بتاتا ہے کہ اس معاملے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرق صرف ۰ء۰۶؍ کا ہی ہے۔ ا تناہی نہیں رپورٹ کے مطابق نے۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۱ء کے درمیان سکھوں میں کثرت ازدواج کا فیصد ۰ء۵؍ رہا جبکہ بودھ دھرم کے ماننے والوں میں یہ شرح ہندوؤں کے برابر یعنی ۱ء۳؍ فیصد ہے ۔ اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ ملک میں ایک سے زائد شادی کے مجموعی رجحان میں کمی آرہی ہے۔ این ایف ایچ ایس-۳؍ میں یہ شرح ۱ء۹؍ اور این ایف ایچ ایس-۴؍ میں ۱ء۶؍ تھی جبکہ این ایف ایچ ایس -۵؍ میں یہ گھٹ کر ۱ء۴؍ ہوگئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ ہندوستان میں قانون مسلمانوں کے علاوہ کسی اور مذہبی برادری کو کثرت ازدواج کی اجازت نہیں دیتا۔ تاہم تیسرے، چوتھے اور پانچویں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کا جائزہ لیں تو مسلمانوں میں کثرت ازدواج کی شرح میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔ علاقائی اور ریاستوں کے لحاظ سے جائزہ لیں تو شمال مشرق اور جنوب کی ریاستوں کثرت ازدواج کا رجحان زیادہ ہے جن میں میگھالیہ سرفہرست ہے۔