Inquilab Logo Happiest Places to Work

چین اور روس میں قربت، شی جن پنگ کی ماسکو میں پوتن سے ملاقات

Updated: May 09, 2025, 12:06 PM IST | Agency | Moscow

دونوں لیڈروں نے یوکرین جنگ کو نیو نازی ازم کے خلاف نئی جدوجہد قرار دیا، عالمی غنڈہ گردی کے خلاف کھڑے ہونے کا عزم۔

Russian President Putin welcomes Chinese President Xi Jinping. Photo: INN
روس کے صدر پوتن چین کے صدر شی جن پنگ کا استقبال کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

چینی صدر شی جن پنگ روس کے تین روزہ اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے، جہاں وہ ۹؍مئی یعنی آج ہونے والی ’وِکٹری ڈے پریڈ‘ میں مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی تقریب میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی۔ دونوں لیڈروں نے یوکرین جنگ کو نیو نازی ازم کے خلاف ایک نئی جدوجہد قرار دیا، چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر کو اپنا عزیز دوست قرار دیتے ہوئے کہا چین اور روس یکطرفہ اقدامات اورعالمی غنڈہ گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔ 
 چینی صدر نے کہا کہ ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ہم جدید دور کے نازی ازم اورشدت پسندی کے خلاف کھڑے ہیں، ہم مل کر دوسری جنگ عظیم کی اصل تاریخ کو اجاگر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے ادارے کا دفاع اور ترقی پذیر ملکوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ واضح رہے کہ یہ پریڈ دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی ۸۰؍ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی جا رہی ہے۔ چین نے اس پریڈ میں شرکت کیلئے ۱۰۲؍ فوجی اہلکار بھیجے ہیں جو کسی بھی غیر ملکی فوجی دستے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ 
 چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق شی جن پنگ اور پوتن یوکرین جنگ، چین-روس تعلقات، روس-امریکہ کشیدگی اور عالمی سفارتی منظرنامے پر تفصیلی بات کریں گے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ میڈیا کے شعبے میں چین کے ساتھ ملک کا تعاون بڑھ رہا ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان جامع شراکت داری اور اسٹرٹیجک تعاون کا ایک اہم جزو ہے۔ 
پوتن نے بدھ کے روز `بیکن آف دی ورلڈ اور `ایف این ٹی کے شرکاء کے نام اپنے تہنیتی پیغام میں کہا تھا کہ میڈیا کے شعبے میں روس اور چین کا تعاون بہت موثر اور کامیابی سے ترقی کر رہا ہے۔ یہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان جامع شراکت داری اور اسٹرٹیجک تعاون کے ایک نمایاں جزو کے طور پر کام کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK