پتھراؤ میں ۶؍ پولیس اہلکار زخمی، بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ، ۱۰؍ افراد کو گرفتارکرلیاگیا،متعدد زیر حراست، انٹرنیٹ خدمات معطل
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 12:08 AM IST | Jaipur
پتھراؤ میں ۶؍ پولیس اہلکار زخمی، بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ، ۱۰؍ افراد کو گرفتارکرلیاگیا،متعدد زیر حراست، انٹرنیٹ خدمات معطل
راجستھان کے شہر جے پور کے مضافاتی علاقے چومئو‘ میں جمعرات کی رات کو ایک مسجد کے سامنے سے پتھر ہٹانے کے معاملے میں تنازع کے بعد فرقہ وارانہ تصادم پھوٹ پڑا۔ اس دوران ہونے والے پتھراؤ میں ۶؍ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ شرو ع ہوگئی ہے۔ جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، ۱۰؍ افراد کو گرفتار کیاجاچکاہےجبکہ متعدد زیر حراست ہیں۔اس کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرگیاگیاہے اور علاقے میں اضافی فورس تعینات کردی گئی ہے۔ تشدد کی یہ واردات دیر رات گئے یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ۳؍ بجے پیش آیا۔
یہ معاملہ بس اسٹینڈ کے قریب واقع قلندری مسجد کا ہے۔ مقامی اہلکاروں کے مطابق پتھر ہٹانے کا کام اتفاق رائے سے شروع ہوا تھا مگر کچھ لوگوں کے اعتراض پر اس نے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرلیا۔ دیکھتے دیکھتے معاملہ اتنا زیادہ بڑھ گیا کہ سنگ باری ہونے لگی اور پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ قلندری مسجد کے پاس کئی برسوں سے بڑے بڑے پتھر پڑے تھے اور ٹریفک نظام کو درست کرنے کیلئے یہاں سے ان پتھروں کو ہٹانے کا کام چل رہا تھا۔ اسی درمیان شرپسندوں نے از خود پتھر ہٹانا شروع کردیا جس سے علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ حالانکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس معاملہ میں وہ بہت محتاط تھی اور دونوں فرقوں سے بات چیت کرکے ہی یہاں سے پتھر ہٹانے کا کام شروع کیاگیا تھا۔بتایا جارہا ہے کہ ایک فرقہ یہاں سے قبضہ ہٹانے پر رضا مند تھا جبکہ کچھ لوگوںنے وہاں لوہے کی ریلنگ لگا کر اسے وہیں دوبارہ باقی رہنےپر بضد تھا۔
جے پور کے ڈی سی پی ہنومان پرساد کا کہنا ہے کہ قلندری مسجد پر کئی روز سے قبضہ پر تنازع چل رہا تھا۔ یہاں دونوں طبقوں کی الگ الگ رائے ہوگئی تھی۔ایک گروہ اسے ہٹانے پرراضی تھا تو دوسرا گروہ اسے وہیں قائم کرنا چاہتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جب پولیس قبضہ ہٹارہی تھی تبھی کچھ لوگوں نے پولیس پر پتھر اؤ شروع کردیاجس میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔پو لیس کمشنر نے کہا کہ اس معاملہ کے خاطیوں کو ہر گز بخشا نہیں جائے گا اور پولیس قصوروراوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ اس معاملہ پر دونوں جانب سے پتھر بازی کی گئی ہے اور تنازع اتنا بڑھا کہ پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنی پڑی ہے۔ پولیس نے اس معاملہ میں ۱۰؍ لوگوں کوگرفتار کیا ہے۔ علاقہ میں جمعہ کی صبح سے ۷ بجے سے سنیچر کی صبح ۷؍بجے تک کیلئے انٹرنیٹ خدمات بند کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب کشن پول سے رکن اسمبلی امین کاغذی نے اس معاملہ پر آج پولیس کمشنرسے ملاقات کی اور معاملہ کی غیر جانبدارانہ جانچ اور بے قصوروں کوپریشان نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ا س کے علاوہ وزیر اعلیٰ بھجن لال نے بھی پولیس کو جلد اور فیصلہ کن کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انھوںنے کہاکہ ریاست میں قانون سے کھلواڑ کو برداشت نہیں کیا جائے گااور پتھر بازوں پر پھول نہیں برسائے جائیں گے بلکہ انھیں جیل بھیجا جائے گا۔ اسپیشل پولیس کمشنر راہل پرکا ش کا کہنا ہے کہ مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور اب حالات پرامن ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے آس پاس کے تھانوں سے پولیس اور فساد شکن فورس کو طلب کر لیا گیاہے۔پورے علاقے میں پولیس مسلسل گشت کررہی ہے تاکہ نظم ونسق کے تعلق سے عوام کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔اس بیچ اقلیتی طبقہ میں پولیس کے ذریعہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا اندیشہ ہے۔اس ضمن میں نوجوانوں میں خوف وہراس ہے۔ پولیس حکام نے تصدیق کی ہےکہ خاطیوں کی شناخت اوران کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو جلد ہی اپنا کام شروع کر دیں گی۔