یوپی اوربہارکی خون جمادینےوالی ٹھنڈ سے محفوظ رہنےکیلئے بالخصوص عمررسیدہ افراد موسم سرمامیں ممبئی آکر اپنے عزیزوں کے ہاں قیام کرتے ہیں۔
حاجی محمد شفیع شیخ۔ تصویر: آئی این این
ان دنوں شمالی ہندمیں شدید ٹھنڈپڑرہی ہے۔سردی کےقہر سے اگرعام لوگ پریشان ہیں توعمررسیدہ افرادکا براحال ہے۔ ایسےمیں جن کےپاس متبادل نہیں ہے ،وہ مجبوراً وہاں رہائش پزیر ہیں لیکن جن لوگوں کےپاس سہولت ہے، وہ یوپی بہار کی خون جما دینے والی سردی سےبچنےکیلئے ممبئی کارخ کررہے ہیں۔وہ ممبئی آکر اپنےعزیزوں کےگھروںمیں قیام کررہے ہیں۔ یخ بستہ سردی سے بچ کر ممبئی آنے پر انہیں بہت راحت مل رہی ہے۔ اس بارے میں چند بزرگوں سے گفتگو ہوئی ، جو درج ذیل ہے:
ضلع گونڈا، بلیسر گنج کے ۱۰۲؍سالہ حاجی محمد شفیع شیخ گزشتہ ۱۰، ۱۲؍ سال سے موسم سرما میں ۴؍ مہینوں کیلئےناگپاڑہ ،سورتی محلہ میں اپنے فرزند مجیدشیخ کے پاس آجاتےہیں تاکہ گائوں کی شدید سردی سے محفوظ رہ سکیں۔ حاجی محمدشفیع شیخ کےمطابق ’’ میں نومبر کے آغاز میں گائوں سے ممبئی آجاتاہوں ۔ ٹھنڈی میں گائوںمیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ پیرانہ سالی میںجسم کمزور ہوگیاہےجس کی وجہ سے وہاں کی سردی برداشت نہیں ہوتی ہے۔ سردی کے قہر سے چہرہ سیاہ پڑجاتاہے ۔ ناک اورہونٹ وغیرہ پھٹ جاتےہیں۔ ایسا محسوس ہوتاہےکہ خون جم گیاہو۔ بڑی پریشانی ہوتی ہے۔ اس لئے ممبئی آجاتاہوں۔ یہاںآنےپر بہت سکون ملتاہے۔ یہاں سردی معلوم نہیں پڑتی ہے۔ حالانکہ مجھے ممبئی کی گہماگہمی راس نہیں آتی لیکن سردی کےموسم میں یہاںآکر بڑا اطمینان ملتاہے۔‘‘
بہار، موتیاہاری ضلع کے ۶۵؍سالہ شیخ منیر احمد کےبقول’’ ان دنوں یہاں بڑی سخت ٹھنڈ پڑ رہی ہے۔ پوراجسم گرم کپڑوں سے لدا ہونے کے باوجود ٹھنڈاپناا ثردکھا رہی ہے۔ سردی کی شدت سے پورا ضلع ٹھٹھر رہاہے۔ ہرکوئی اپنےگھرمیں گرم کپڑوں کے ساتھ رضائی اور کمبل میں دبکا ہوا ہے۔سرشام سڑکیں ویران دکھائی دے رہی ہیں۔ کئی دنوں سے سورج نہیں نکلا ہے۔ گہرا کہرا ہے۔ رات اوردن اوس گررہی ہے۔ سردی کی وجہ سے اسکول بند ہوگئے ہیں، غرضیکہ کی شدید ٹھنڈ کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ ہرسال سردی کےموسم میں ،ممبئی چلا جاتا ہوں۔ میرا بیٹا پرویز شیخ مدنپورہ میں رہتاہے ۔ اسی کےپاس نومبر سے فروری تک رہتاہوں۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’امسال کسی وجہ سے ابھی تک ممبئی نہیں پہنچ سکا ہوں لیکن ایک آدھ ہفتہ میں کسی طرح ممبئی پہنچ جائوں گا، وہاں (ممبئی) سردی کابالکل احساس نہیںہوتاہے۔ ایک شرٹ میں دن گزر جاتا ہے۔ ہمارے لئے سردی میں ممبئی کا متبادل بہت سکون والاہے۔‘‘
اعظم گڑھ کےسرائے میرسے تعلق رکھنے والے ۷۶؍سالہ محمدمبین انصاری نے بتایاکہ ’’ممبئی میں میراایک گھر گوونڈی میں ہے۔ سرائے میر میں خون جما دینےوالی سردی پڑتی ہے۔ اس لئے میں ہرسال سردی میں دسمبر سےفروری تک گوونڈی میںگزارتاہوں۔ سرائے میرمیں ہمارے گھر میں ۲۴؍گھنٹے الائو جلتاہے ورنہ رہنا مشکل ہوجائے۔ اگر مسجد میں گرم پانی کا انتظام نہ ہوتووضو کرنامحال ہو جاتا ہے۔سردی کےدنوںمیں فجرکی نمازمیں مصلیان کی تعداد تقریباً ۵۰؍فیصد کم ہوجاتی ہے۔ مجموعی طورپر کہاجائے تو ٹھنڈ کی شدت سے یہاں زندگی ٹھہر جاتی ہے،ایسےمیں ممبئی پہنچنے پر بہت سکون ملتا ہے۔ گائوں کے مقابلہ ممبئی میں سردی کااحساس نہیں ہوتاہے۔ ‘‘
بجنور کے۸۰؍سالہ محمد نفیس سلمانی کے مطابق ’’ مجھے ہارٹ اور ذیابیطس کی شکایت ہے ۔ سردی کی شدت سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ ان دنوں بجنور میں سرد لہر چل رہی ہےجس کی وجہ سے لوگ گھروں سے نہیں نکل رہےہیں۔گرم کپڑےپہننے کے باوجود جسم کانپتا رہتا ہے۔ سارا کام کاج ٹھپ ہوگیاہے۔ ‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ایک تو ٹھنڈکاقہر دوسرے گھرمیں بند ہونے سے بڑی کوفت ہوتی ہے ۔ اسی وجہ سے ہرسال دسمبر میں ممبئی کے مدنپورہ میں مقیم اپنے بھتیجے کےپاس چلاآتاہوں۔ یہاںفروری تک قیام کرتاہوں۔ یہاں سردی کا بالکل احسا س نہیں ہوتاہے۔ سردی کےدنوں میں ممبئی کاموسم بہت پیارا لگتا ہے۔ ‘‘