Inquilab Logo

کیجریوال کی گرفتاری کی مہاراشٹر میں بھی مذمت، جگہ جگہ احتجاج

Updated: March 23, 2024, 11:38 AM IST | Ali Imran / Agency | Mumbra / Nagpur

شرد پوار کی جانب سے اس کارروائی کو مودی حکومت کی انتقامی کارروائی کہا گیا تو پرکاش امبیڈکر نے اسے بی جے پی کی شکست کا خوف قرار دیا۔ شیوسینا کےسنجے رائوت نےالیکٹورل بونڈ کےمعاملے کو دبانے کی ایک کوشش بتایا۔ ناگپور میں مرکزی وزیر نتن گڈکری کے دفتر کے باہر عام آدمی پارٹی کا احتجاج، پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں۔ پونے میں بھی بی جے پی دفتر کے پاس پارٹی کارکنان کا مظاہرہ، شولاپور میں کانگریس بھی احتجاج میں شامل۔

Protest near Nitin Gadkari`s office in Nagpur. Photo: INN
ناگپور میں نتن گڈکری کے دفتر کے پاس احتجاج۔ تصویر : آئی این این

 دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتار پر مہاراشٹر میں بھی سخت رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ تقریباً تمام اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی مذمت کی ہے۔ شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے کاکہنا تھا ’’سب سے پہلے تو انا ہزارے کو نیند سے جگائیے، وہ اس وقت کہاں ہیں ؟ وہ کہاں رہتے ہیں مجھے نہیں معلوم۔ ‘‘ رائوت کا کہنا تھا ’’ ایک وقت تھا کہ اس طرح کے موضوعات پر وہ احتجاج کیا کرتے تھے۔ اب وہ کہاں گم ہو گئے ہیں ، مجھے نہیں معلوم۔ ‘‘ یاد رہے کہ رائوت کے بیان کے بعد انا کا بیان آیا ہے جس میں انہوں نے کیجریوال ہی کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ رائوت نے کہا کہ الیکٹورل بونڈ کے معاملے میں اپنے جرم کو چھپانے کیلئے حکومت نے کیجریوال کو گرفتار کیا ہے۔ 
  اس دوران این سی پی (شرد) کے سربراہ شردپوار نے بھی کیجریوال کی حمایت میں ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نےلکھا ہے’’ ہم بی جے پی کے ہاتھوں تفتیشی ایجنسیوں کے بے جا استعمال کے ذریعے انتقامی جذبے کے تحت اپوزیشن پر ہونے والی کارروئی کی مذمت کرتے ہیں ۔ ‘‘ پوار نے لکھا ہے ’’ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ الیکشن سے ٹھیک پہلے بی جے پی طاقت کا غلط استعمال کرنے کے معاملے میں کس حد تک گر سکتی ہے۔ ‘‘ این سی پی سربراہ کے مطابق ’’ انڈیا اتحاد حکومت کی اس غیر آئینی کارروائی کے خلاف متحد ہے۔ ‘‘ 
  ریاستی کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا ہے کہ’’جو بھی بی جے پی کے خلاف بات کرے گا اسے ہراساں کیا جاتا ہے۔ مہا وکاس اگھاڑی لیڈروں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ بی جے پی کو اروند کیجریوال کا خو ف تھا اسلئے انہیں گرفتار کیا گیا۔ بی جےپی یا تو اپوزیشن پارٹیوں کو توڑدیتی ہے یا پھر تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے ان کے لیڈران کو گرفتار کر لیتی ہے۔ مہاراشٹر میں بھی یہ رجحان دیکھا ہے۔ ‘‘ 
 ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر کا رد عمل کچھ مختلف ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ جب کوئی پارٹی جو ناقابل تسخیر طور پر اکثریت میں ہے، وہ اپوزیشن پر گاہے بگاہے حملے کر ے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے شکست کا خوف ستا رہا ہے۔ انہوں نے کہا’’ بی جے پی جتانا چاہتی ہے کہ وہ کچھ بھی کر سکتی ہے۔ اگر آپ نے مودی کے خلاف آواز اٹھائی تو آپ جیل میں ہوں گےلیکن جمہوریت میں یہ رجحان الٹا پڑ سکتا ہے۔ آپ عوام کی آواز دبا نہیں سکتے وہ ووٹنگ والے دن اپنا فیصلہ سنا دیں گے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ای ڈی نےاروند کیجریوال کو شراب پالیسی کا ’سرغنہ‘ قرار دیا

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتار ی کے خلاف عام آدمی پارٹی کارکنان سراپا احتجاج ہیں بنے ہوئے ہیں۔ مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ 
 ناگپور: گڈکری کے دفتر کے باہر احتجاج
 عام آدمی پارٹی کارکنان نے ناگپور کے گنیش پیٹھ علاقے میں مرکزی وزیر نتن گڈکری کے مرکزی انتخابی دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ کارکنان اس وقت اپنے ہاتھوں میں ہٹلر کی تصویر پکڑے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ عام آدمی پارٹی کے کارکن آج صبح سے ہی جارحانہ دکھائی دے رہے تھے۔ شروع میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ بی جے پی دفتر کے سامنے احتجاج کریں گے۔ لیکن کچھ دیر بعد بڑی تعداد میں جمع ہوچکے کارکنان سیدھے نتن گڈکری کی انتخابی مہم دفتر پر پہنچے لیکن پولیس نے انہیں دفتر سے سو میٹر کے فاصلے پر ہی روک لیا۔ ناراض مظاہرین نے وہیں نعرے لگانے شروع کردیئے۔ ساتھ ہی دفتر میں گھسنے کی کوشش کرنے لگے۔ پولیس نے کارکنان کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ سننے کو تیار نہ تھے۔ پولیس نے مجبوراً کچھ کارکنان کو گرفتار کیا۔ 
پونے میں بھی احتجاج
  ناگپور کی طرح پونے میں بھی عام آدمی پارٹی نے بی جے پی دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بی جے پی کے خلاف جم کر نعرے لگائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اپوزیشن پر دبائو ڈالنے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے جو اسے مہنگی پڑے گی۔ پولیس نے مظاہرین کو بی جے پی دفتر کے سامنے احتجاج کرنے سے روکنےکی کوشش کی۔ اسکے باوجود یہ مظاہرہ کیا گیا جسکے بعد پولیس نے کئی کارکنان کو حراست میں لیا اور انہیں پولیس اسٹیشن لے گئی۔ 
 شولاپور میں مورچہ 
 اس دوران شولاپور میں عام آدمی پارٹی کے کارکنان جارح نظر آئے۔ انہوں نے شہر میں بی جے پی کے دفتر تک مورچہ نکالنے کا اعلان کیا۔ عام آدی پارٹی کا ساتھ دینے کیلئے کانگریس کارکنان بھی سڑک پر اتر آئے۔ اس موقع پر پولیس نے سخت بندوبست کر رکھا تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے پولیس کے حلقے کو توڑ کر بی جے پی کے دفتر کی طرف جانے کی کوشش کی۔ یہاں بھی پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لیا۔ مظاہرین نے مودی پر آمریت کا الزام لگایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK