بامبے کیتھولک سبھا کی جانب سے گوریگاؤں میں احتجاج۔ ہندو مسلم، جین اور عیسائی ایکتا کے نعرے۔ وزیراعظم کے چرچ جاکر مبارکباد دینے کے باوجود حملوں پر شدید تنقیدیں ۔
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 4:27 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Goregaon
بامبے کیتھولک سبھا کی جانب سے گوریگاؤں میں احتجاج۔ ہندو مسلم، جین اور عیسائی ایکتا کے نعرے۔ وزیراعظم کے چرچ جاکر مبارکباد دینے کے باوجود حملوں پر شدید تنقیدیں ۔
بی جے پی کی اقتدار والی مختلف ریاستوں میں کرسمس کے موقع پر گرجاگھروں پر حملوں کے خلاف شدید ناراضگی پائی جارہی ہے اوراس پرکافی تنقیدیں کی جارہی ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جبکہ وزیر اعظم دہلی میں چرچ جاکر کرسمس کی مبارکباد دیتے ہیں اور دوسری جانب غنڈہ گردی اور توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔ اس کے خلاف سمویدھان جاگر یاترا سمیتی اور بامبے کیتھولک سبھا کی جانب سے گوریگاؤں میں رتناہوٹل کے پاس جمعہ کی شام کو احتجاج کیا گیا اور ہندو مسلم، جین اور عیسائی بھائی چارہ اور ایکتا کا نعرہ بلند کیا گیا۔
اترپردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں میں گرجاگھروں کو نشانہ بنانے کے بعد ممبئی میں کیا جانے والا ملکی سطح کا یہ پہلا احتجاج تھا۔ مظاہرین پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس پر ’غنڈہ گردی کی مذمت، وائلنس ریجیکٹ، اقلیتوں کو خوفزدہ کرنا بند کرو‘ وغیرہ نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر بامبے کیتھولک سبھا کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا اور کہا گیا کہ گرجاگھروں پر حملے منظم طریقے سے انجام دیئے گئے، یہ ناقابل برداشت ہے۔ ایسے شرپسند عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پھر اس طرح کی حرکت نہیں ہونے دی جائے گی۔ بامبے کیتھولک سبھا کے ترجمان ڈولفی ڈیسوزا نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ حیران کن ہے کہ ایک طرف ملک کے وزیراعظم چرچ جاتے ہیں، ان کا استقبال کیا جاتا ہے اور وہ خود مبارکباد دیتے ہیں اور دوسری جانب ایک نہیں بی جے پی کی اقتدار والی کئی ریاستوں میں کھلے عام چرچ کو نشانہ بنایا جاتا ہے، توڑ پھوڑ کی جاتی ہے اور پوری کرشچن کمیونٹی میں دہشت کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے، خوف وہراس پھیلایا جاتا ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف پولیس سخت ایکشن لے اور انہیں فوراً گرفتار کرے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’غنڈہ گردی کرنے والے عناصر اس قدر بے خوف کیوں ہیں ، انہیں کس کی شہ اور سرپرستی یا پشت پناہی حاصل ہے، یہ بھی اہم سوال ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہی دوہرا معیار ہے کہ ایک طرف وزیراعظم مبارکباد دیتے ہیں اور دوسری جانب شرپسند قانون سے بے پروا ہوکر غنڈہ گردی کرتے ہیں۔ ان سب کو عبرتناک سزا دینے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ وہ اس طرح کی حرکت کرنے کیلئے سوچنے پر مجبور ہوں۔ ‘‘
مظاہرین میں شامل معروف سماجی خدمتگار ٹیسٹا سیتلواد نے کہا کہ ’’حملے شرمناک ہیں ، جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سوال یہ ہے کہ دیش قانون سے چلے گا یا من مانی سے۔ جس طرح ایک نہیں کئی ریاستوں میں حملے کئے گئے، ایسا لگتا ہے کہ وہاں لاء اینڈ آرڈر ختم ہوگیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ آخر کیا وجہ ہے کہ شرپسندوں کے حوصلے اس قدر بلند ہیں، قانون کا ڈر ان کے اندر سے کیسے نکل گیا ہے۔ ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا ضروری ہے۔ ‘‘
اس احتجاج میں عام شہریوں نے بھی حصہ لیا اور بیشتر راہ گیر بھی اس جانب متوجہ ہوئے، یہ بھی اہم ہے۔