• Sat, 27 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’منوسمرتی نہیں، ہمیں سنویدھان چاہئے‘‘

Updated: December 27, 2025, 4:29 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مہاراشٹر استری مکتی پریشد کے ۵۰؍ سال مکمل ہونے پر احتجاج اور جائزہ میٹنگوں کا انعقاد۔ کسی بھی طبقے کی خاتون کےساتھ ظلم ونا انصافی پر متحد ہوکر آواز بلند کرنے اور آئین کے تحفظ کا عہد۔

A view of the three-day conference of Maharashtra Stri Mukti Parishad at Yashwant Rao Chavan Pratishthan. Photo: INN
یشونت راؤ چوان پرتشٹھان میں مہاراشٹر استری مکتی پریشد کی سہ روزہ کانفرنس کا منظر۔ تصویر: آئی این این

’منوسمرتی نہیں سنویدھان چاہئے ‘ مہاراشٹر استری مکتی پریشد کے ۱۹۷۵ء میں قیام اور ۲۰۲۵ء میں اس کے ۵۰؍ سال مکمل ہونے پر طاقت، حدود، مواقع اور خطرات کے حوالے سے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع اور ممبئی میں الگ الگ پروگرام، آزاد میدان پر احتجاج اور جائزہ میٹنگوں کا انعقاد کیا گیا۔ خاص طور پر دو روز قبل وائی بی چوان پرتشٹھان میں ۳؍ روزہ نشست رکھی گئی اور گروپ ڈسکشن ہوئے۔ اس میں ڈیڑھ ہزار سےزائد مرد و خواتین نے اور خواجہ سراؤں نے شرکت کی۔ یہاں فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف باہم تبادلۂ خیال کیا گیا اور اس پر مبنی ایک فلم بھی دکھائی گئی۔ 
سہ روزہ اس پروگرام میں یہ جائزہ لیا گیا کہ الگ الگ طبقات مسلم، ہندو، دلت، آدیواسی، کسان، مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حالات کیا ہیں، انہیں روزہ مرہ کی زندگی میں کن حالات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور گھریلو تشدد میں ان کے ساتھ کیا رویہ اپنایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ۵۰؍ سال پورا ہونے پر محض جشن نہیں ہے بلکہ اس کا حقیقی مقصد موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور نوجوانوں کو اس سے لڑنے کے لئے تیار کرنا ہے۔ اسی کے ساتھ ہم سب کا سخت اعتراض موجودہ ماحول پر بھی ہے جو جارحیت اور تشدد کی حوصلہ افزائی اور بعض مواقع پر پشت پناہی بھی کررہا ہے۔ 
دریں اثناء خواتین کی جانب سے پوری قوت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ’’ ہمیں منوسمرتی نہیں سمویدھان چاہئے ‘‘وہ سنویدھان جو ہمارے حقوق کی حفاظت کرتا ہے، ہمیں اپنے تشخصات کے ساتھ آزادانہ طریقے سے زندگی گزارنے کا موقع دیتا ہے اور اس کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ 
اس موقع پر یہ بات بھی کہی گئی کہ خواتین کے ساتھ ظلم وجبر اور نا انصافی اوران کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔ حکومتو ں کی جانب سے ان کی فلاح وبہبود کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں اور نعرے بھی بلند کئے جاتے ہیں مگر سچائی اور حقیقت اس کے برعکس ہے۔ 
اس موقع پر یہ بھی طے کیا گیا کہ خواتین بیدار ہوں، اپنے حقوق جانیں، تفریق مذہب سے اوپراٹھ کراتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوشش کریں، کہیں بھی اور کسی بھی طبقے کی خواتین کے ساتھ ظلم یا ناانصافی کی جائے تو اس کی حمایت میں آگے آئیں اور اپنے اتحاد کے ذریعے اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ِ وقت کو یہ بتادیں کہ و ہ نہ توظلم برداشت کریں گی اورنہ ہی اپنے حقوق کی پامالی پر خاموش رہیں گی۔ اس موقع پر مہاراشٹر میں بے روزگاری، بدعنوانی، عورتوں کے ساتھ تفریق اور ماحولیات وغیرہ موضوعات کا بھی احاطہ کیا گیا اور یہ عہد کیا گیا کہ ہم سب اپنی کوششوں سے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ اس میں ونداگروور، سیدہ حامد، رکن پارلیمان سپریہ سلے، معروف وکیل اندرا جے سنگھ، الکا مہاجن، سیما کلکرنی، شاردا ساٹھے، پردھیا پوار، سنیتا باگل، لتا بیسے، مینا شیشو، نیشا شیروڈکر، سورج پوار، سکینہ وورا، چینکا شاہ اور حسینہ خان وغیرہ نے اظہار خیال کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK