Inquilab Logo

کانگریس اور بی جے پی نے کمر کس لی

Updated: December 02, 2023, 9:29 AM IST | Agency | New Delhi

معلق اسمبلی کی صورت میں کانگریس تلنگانہ کے اراکین کو کرناٹک منتقل کردیگی، بی جے پی راجستھان اور ایم پی کیلئے حکمت عملی میں مصروف۔

There is tight security outside the strong room set up to house the EVMs in Hyderabad. Photo: PTI
حیدر آباد میں ای وی ایم رکھنے کیلئے بنائے گئے اسٹرانگ روم کے باہر سخت سیکوریٹی ہے۔تصویر: پی ٹی آئی

۰۲۴ء کا سیمی فائنل کہے جانے والے ۵؍ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن گزشتہ روز تلنگانہ میں پولنگ کے بعد مکمل ہو گئے۔ اب سبھی کو نتائج کا انتظار  ہے جو ۳؍ دسمبر کو آئیں گے ۔ لیکن اس سے قبل آنے والے اگزٹ پولس نے ۵؍ ریاستوں کی اس جنگ کو اور بھی دلچسپ بنادیا ہے۔اسی وجہ سے اب سیاسی پارٹیوں نے اپنی اپنی کمر کس لی ہے ۔وہ ہر طرح کے نتائج کے لئے تیار رہنا چاہتی ہیں۔
اگزٹ پول نے پٹارہ کھول دیا 
اگزٹ پولس نے جہاں تلنگانہ اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت بننے کی پیش گوئی کی ہے وہیں ایم پی اور راجستھان میں سخت مقابلہ دکھایا ہے۔ یہ اندازہ بی جے پی کے لئے سوہان روح بن گیا ہے کیوں کہ اسے امید تھی کہ وہ ایم پی اور راجستھان میں آسانی سے سرکار بنالے گی لیکن کچھ نیوز چینلوں کے اگزٹ پول نے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت ٹکر دکھائی ہے۔ اسی وجہ سے پارٹی اب ایم پی اور راجستھان میں اپنے ممکنہ لیڈروں سے رابطہ کررہی ہے تاکہ ۳؍ دسمبر کو نتائج متوقع خطوط پر نہ آنے پر آگے کی حکمت عملی تیار کی جاسکے۔ کہا جارہا ہے کہ اگزٹ پول نے بی جے پی کے لئے امکانات اور متبادلات کا پٹارہ کھول دیا ہے۔
سینئر لیڈروں کی ضرورت  
پارٹی کے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ۳؍دسمبر کو راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملتی ہے یا پھر بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرتی ہے لیکن اکثریت سے تھوڑی دور رہ جاتی ہے تو اس صورت میں پارٹی کو شیو راج سنگھ چوہان ، وسندھرا راجے اور رمن سنگھ جیسے تجربہ کار لیڈروں کی ضرورت پڑے گی تاکہ وہ سرکار چلاسکیں لیکن اگر ایسا  نہیں ہوتا ہے اور بی جے پی کو مکمل اکثریت مل جاتی ہے تو پھر ان لیڈروںکو ممکنہ طور پر حاشیے پر ڈالا جاسکتا ہے جس طرح سے انتخابی مہم کے دوران کیا گیا تھا ۔ بہر حال یہ تو نتائج پر مبنی ہو گا کہ وہ کس پارٹی کے حق میں آتے ہیں۔ پارٹی کے دیگر ذرائع نے یہ بھی کہا کہ پارٹی لیڈر شپ نے الیکشن لڑنے والے پانچوں ریاستوں کے امیدواروں کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ اپنی پارٹی اور اپنی حکمت عملی پر قائم رہیںاور کوئی بھی پارٹی مخالف سرگرمی انجام نہ دیں۔
تلنگانہ میں کانگریس کا اقدام 
دوسری طرف ان اگزٹ پولس نے کانگریس کے لئے بھی واضح امکانات پیدا کردئیے ہیں۔ اسی وجہ سے پارٹی کی تلنگانہ یونٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر وہاں معلق اسمبلی وجود میں آتی ہے تو وہ اپنے تمام اراکین اسمبلی کو کرناٹک منتقل کردے گی تاکہ جوڑ توڑ کی کوششوں کو روکا جاسکے اور حکومت سازی کی حکمت عملی پر غور کیا جاسکے۔ اس تعلق سے کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے تصدیق کی اور کہا کہ ہم جوڑ توڑ کی سیاست کو ہی ختم کردیں گے۔ ایم پی اور راجستھان کے لئے بھی کانگریس نے ایسی ہی حکمت عملی بنائی ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا ہے کہ یہاں معلق اسمبلی کی صورت میں پارٹی اپنے اراکین کو کہا ں منتقل کرے گی۔ اس بارے میں پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں ایسی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی کیوں کہ ان دونوں جگہوں پر پارٹی پوری قوت سے اکثریت حاصل کررہی ہے لیکن ایم پی میں سخت مقابلہ ہے جبکہ راجستھان میں حالت ٹائی بریکر جیسی ہو سکتی ہے۔ اسی لئے یہاں مختلف حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔ پارٹی کےذرائع نے کہا کہ راجستھان کے لئےسچن پائلٹ سے گفتگو ہو رہی ہے جبکہ اس میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت بھی شامل ہیں۔ یہ دونوں ہی لیڈر آپس میں رابطے میں بتائے جارہے ہیں۔ایم پی کے لئے پارٹی نے ابھی تک اپنی حکمت عملی واضح نہیں کی ہے لیکن کہا جارہا ہے کہ  پارٹی کے اندرونی حلقوں میں گفتگو جاری ہے اور نتائج کے مطابق کارروائی کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK