امریکی محکمۂ انصاف کی ویب سائٹ سے گزشتہ روز تصویر غائب ہوگئی تھی ،محکمہ نے کہا کہ ا حتیاطاً تصویر کو عارضی طورپر ہٹایا گیاتھا۔
EPAPER
Updated: December 22, 2025, 7:58 PM IST | Washington
امریکی محکمۂ انصاف کی ویب سائٹ سے گزشتہ روز تصویر غائب ہوگئی تھی ،محکمہ نے کہا کہ ا حتیاطاً تصویر کو عارضی طورپر ہٹایا گیاتھا۔
امریکی محکمۂ انصاف نے جیفری ایپسٹین سے متعلق حال ہی میں جاری کی گئی فائلز میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر دوبارہ شامل کردی ہے۔ یہ تصویر عارضی طور پر ہٹا دی گئی تھی جس کے سبب سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق یہ تصویر نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ کی جانب سے نظرثانی کےلیے نشان زد کی گئی تھی تاکہ ممکنہ طور پر متاثرین کی شناخت کو تحفظ دیا جا سکے۔ بعدازاں جائزے کے بعد واضح ہوا کہ تصویر میں ایپسٹین کے کسی متاثرہ فرد کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں جس کے بعد تصویر بغیر کسی ترمیم یا سینسر کے دوبارہ شائع کر دی گئی ہے۔ متنازع دو تصاویر میں شامل ایک میں ڈونالڈ ٹرمپ خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں جبکہ دوسری تصویر میں ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ، جیفری ایپسٹین اور اس کی ساتھی غسلین میکسویل کے ساتھ موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایپسٹین فائلز: ڈی او جے ویب سائٹ سے۱۶؍دستاویزات غائب، ٹرمپ کی تصویر بھی شامل
اسی دستاویز میں سابق صدر بل کلنٹن اور پوپ جان پال دوم کے ساتھ ایپسٹین کی تصاویر بھی شامل تھیں۔ محکمۂ انصاف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ احتیاط کے طور پر تصویر کو عارضی طور پر ہٹایا گیا تھا لیکن جائزے کے بعد یہ طے پایا کہ اس میں کسی متاثرہ فرد کی تصویر موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے واضح کیا کہ دستاویزات میں صرف وہی حصے سینسر کیے جا رہے ہیں جو قانون کے تحت ضروری ہیں۔ سیاستدانوں یا دیگر افراد کے نام نہیں چھپائے جا رہے ہیں سوائے اس صورت میں کہ وہ متاثرہ فریق ہوں۔ یہ فائلز وفاقی ججوں کی اجازت کے بعد جاری کی گئیں جن میں ایپسٹین اور اس کی ساتھی غسلین میکسویل کے خلاف گرینڈ جیوری کے ریکارڈ شامل ہیں ۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق جاری کی گئی فائلز میں ڈونالڈ ٹرمپ کا نام شاذ و نادر ہی سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ اور جیفری ایپسٹین ماضی میں ایک دوسرے کے قریبی سمجھے جاتے تھے اور ایپسٹین سے متعلق فائلز کی اشاعت کے معاملے پر پہلے بھی سیاسی بحث جاری رہی ہے۔