وندے ماترم اور ایس آئی آرپر مباحثوں میں حکومت کی حالت زار پر راہل نے اطمینان کا اظہار کیا، اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں اسے قائم رکھنے کی صلاح دی
EPAPER
Updated: December 13, 2025, 8:25 AM IST | New Delhi
وندے ماترم اور ایس آئی آرپر مباحثوں میں حکومت کی حالت زار پر راہل نے اطمینان کا اظہار کیا، اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں اسے قائم رکھنے کی صلاح دی
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پہلے وندے ماترم اور پھر ایس آئی آر پر ہونےوالے مباحثہ میں حکمراں محاذ کو دھول چٹا دینے میں کامیابی پر راہل گاندھی نے جمعہ کو اپنی پارٹی کے اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں خوشی کا اظہار کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت دونوں ایوان میں شدید دباؤ میں ہے اور اپوزیشن کو اس دباؤ کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔
دونوں مباحثوں میں حکمراں محاذ کو پٹخنی
واضح رہے کہ وندے ماترم کے ۱۵۰؍ سال مکمل ہونے پر اس پر مباحثہ حکومت کی ایما پر ہوا تھا۔ سمجھا جارہاہے کہ مودی حکومت نے آئندہ سال بنگال الیکشن کو ذہن میں رکھ کر اس پر مباحثہ کروایا تھا۔ اس کی حکمت عملی یہ تھی کہ بنگالی ادیب بنکم چندر چٹرجی کے ذریعہ لکھے گئے وندے ماترم کے ۲؍ بند کو ہی قومی گیت قرار دینے کے فیصلے پر وہ کانگریس کو مورد الزام ٹھہرا کر بنگال کے عوام کا دل جیت لے گی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مدلل تقریروں نے خود آر ایس ایس اور بی جے پی کی قلعی کھول دی۔ اپوزیشن لیڈران نے ایوان میں وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی تقریروں میں دروغ گوئی یا حقائق کو چھپانے کی کوششوں کا جس طرح جواب دیا اس کی وجہ سے حکمراں محاذ کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنی پڑی۔
رہی سہی کسر ایس آئی آر پر مباحثہ نے پوری کردی جہاں الیکشن میں دھاندلیوں کا معاملہ ہی پوری شدت سے نہیںاٹھا بلکہ الیکشن کمیشن کی جانبداری اور انتخابی عمل کی غیرشفافیت کو بھی اپوزیشن نے پوری کامیابی کےساتھ ایوان میں پیش کیا۔ اس مباحثہ کےد وران حکمراں محاذ کی ابتر صورتحال اس وقت دیکھنے کو ملی جب وزیر داخلہ امیت شاہ مباحثہ کا جواب دےرہے تھے اور بیچ میں پوائنٹ آف آرڈر کے تحت کھڑے کر ہوکر راہل گاندھی نے ان کی تقریر کی دھجیاں بکھیر دیں۔ انہوں نے وزیرداخلہ کو ووٹ چوری سے متعلق اپنی پریس کانفرنس پر بحث کا چیلنج دیکر اس مباحثے کو بڑی حد تک جیت لیا۔
اپوزیشن اراکین کی کارکردگی پر اطمینان
جمعہ کو کانگریس کے لوک سبھا کے اراکین کے ساتھ میٹنگ میں راہل گاندھی نے واضح کیا کہ یہ نظریات کی لڑائی ہے اوراس میں پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال نہیں ہے۔انہوں نے اپنے اراکین کے سامنے واضح کیا کہ کبھی کبھی ایوان میں اس طرح احتجاج کرنا پڑتا ہے کہ کارروائی میں رخنہ پڑ جاتا ہے مگر حکومت کو راہ راست پر لانے کیلئے یہ اپوزیشن کی مجبوری ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں انہوں نے وندے ماترم اور ایس آئی آر پر مباحثوں میں اپنے اراکین پارلیمان کی کارکردگی کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ دونوں ایوانوں میں حکومت دباؤ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ سمجھ رہی تھی کہ مباحثوں میں وہ فاتح بن کر ابھرے گی مگر اپوزیشن نے اپنی بالادستی قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
حکومت کی دھجیاں بکھیر دیں
بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’’وندے ماترم اور ایس آئی آرپر مباحثہ کا انعقاد بدنیتی کے تحت کیاگیاتھا۔مجھے خوشی ہے کہ ہم نے دونوں مباحثوں میں ان کی دھجیاں بکھیر دیں۔‘‘ راہل گاندھی نے بطور خاص وزیر داخلہ کے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’امیت شاہ اس قدر ہل گئے کہ وہ ایوان میں بدزبانی کرنے لگے۔ وہ شدید دباؤ میں تھے۔‘‘ واضح رہے کہ مباحثہ کے دوران امیت شاہ نے غیر پارلیمانی لفظ کا استعمال کیاتھا جس کی وجہ سے ان پر شدید تنقیدیں ہورہی ہیں۔ یہ بھی نشاندہی کی جارہی ہے کہ جب راہل گاندھی نے انہیں ووٹ چوری پر بحث کا چیلنج کیا تو وہ اس قدر بوکھلا گئے تھے کہ ان کے ہاتھ کانپنے لگے تھے۔ بحث کا چیلنج قبول نہ کرنا بھی حکمراں محاذ کی ہزیمت کا سامان بن گیا۔