Inquilab Logo

میڈیا ٹرائل میں ملزم کو قصوروار قرار دینے پر کورٹ برہم

Updated: January 24, 2021, 9:13 AM IST | Agency | New Delhi

عمر خالد کی شکایت پر کورٹ نے ذرائع ابلاغ کو ضوابط پر عمل کرنے کی تلقین کی

Umar Khalid. Picture :INN
عمر خالد ۔ تصویر:آئی این این

سشانت سنگھ راجپوت کیس میں ریپبلک ٹی وی اور ٹائمز ناؤ کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کے انتہائی سخت تبصرہ کے بعد دہلی کی ایک عدالت نے میڈیا کو اپنے ضوابط پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔  اپنے خلاف میڈیا کی نفرت انگیز مہم کے خلاف عمر خالد کی پٹیشن پر چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے واضح  طور پر کہا ہے کہ ’’کسی  کے بے قصور ہونے کے تاثر‘‘ کو میڈیا ٹرائل کے ذریعہ تباہ نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ قانون کا یہ بنیادی اصول ہے کہ جب تک جرم عدالت میں ثابت نہ ہوجائے ملزم بے قصور تصور کیا جاتا ہے مگر  حالیہ دنوں میں ہندوستانی میڈیا نے  مقدمے کی شنوائی سے قبل ہی ملزم کو مجرم بنا کر پیش کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ دنیش کمار نے میڈیا کو اپنے ضوابط پر عمل کرنے مشورہ د یتے ہوئے کہاہے کہ ’’حالانکہ پریس اور نیوز میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے مگر وہ اپنی ڈیوٹی ٹھیک طرح  سے نہ کریں اور احتیاط نہ برتیں تو ’میڈیا ٹرائل‘ کے نتیجے میں بدگمانی پھیلنے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔‘‘ عمر خالد نے کورٹ سے شکایت کی ہے کہ پولیس نے انہیں  گرفتار کرتے ہی  جس بیان پر دستخط لینے کی کوشش کی تھی اس کی بنیاد پر میڈیا یہ تاثر دینے کی کوشش کررہاہے کہ انہوں نے اقبال جرم کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK