پبلشر اس کتاب کو تقسیم کر سکتے ہیں لیکن خود مصنفہ نہیں کیونکہ انہوں نے اپنے خاندان سے کیا ہوا وعدہ توڑا ہے ، پبلشر کا اظہار مسرت۔
EPAPER
Updated: July 04, 2020, 11:58 AM IST | Washington
پبلشر اس کتاب کو تقسیم کر سکتے ہیں لیکن خود مصنفہ نہیں کیونکہ انہوں نے اپنے خاندان سے کیا ہوا وعدہ توڑا ہے ، پبلشر کا اظہار مسرت۔
نیویارک کی ایپلٹ کورٹ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بھتیجی کی کتاب کو شائع کرنے کیاجازت دیدی ہے۔ واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے بھائی رابرٹ ٹرمپ کی درخوا ست پر ایک دن پہلے ایک جج نے اس کتاب کی اشاعت کو عارضی طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔ ریاست نیویارک کی سپریم کورٹ کے ایپلٹ ڈیویژن نے کہا ہے کہ پبلشرز سائمن اینڈ شوسٹر کتاب کو تقسیم کرسکتے ہیں ۔ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ کی کتاب کا عنوان ’’ٹو مچ اینڈ نیور اینف: ہاؤ مائی فیملی کرییٹیڈ دی ورلڈز موسٹ ڈینجرس مین‘‘ اگرچہ اس کتاب کی تاریخ اشاعت ۲۸؍جولائی مقرر کی گئی ہے، لیکن پبلشر کا کہنا ہے کہ ۷۵؍ ہزار کی تعداد میں چھپنے والی کتاب کی ہزاروں کاپیاں پہلے ہی بک اسٹورس کو بھیجی جا چکی ہیں ۔اپیل کا فیصلہ لکھنے والے جج ایلن ڈی شینک مین نے میری ٹرمپ پر پابندی برقرار رکھی ہے جنھوں نے اپنے خاندان کے اراکین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اجازت کے بغیر ان کے تعلق سےکچھ نہیں لکھیں گی۔
واضح رہے کہ رابرٹ ٹرمپ نے میری ٹرمپ پر مقدمہ کر کے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی کتاب کی اشاعت روکیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس میں خاندان کی ان گنت تقریبات، آپس کے تعلقات اور تعطیلات پر کھانے پینے سے متعلق اندرونی جھلکیاں ہیں ۔ ایپلٹ کورٹ نے واضح کیا کہ اس نے میری ٹرمپ اور پبلشر کے وکلا کے زبانی دلائل سننے کے بعد اور رابرٹ ٹرمپ کے وکلا کے مخالفت میں دستاویزات داخل کرنے سے قبل فیصلہ سنایا ہے۔ جج نے کہا کہ میری ٹرمپ اور ان کے ایجنٹوں پر کتاب تقسیم کرنے کی پابندی برقرار رہے گی۔ لیکن، چونکہ عدالت پبلشر کو ان کا ایجنٹ نہیں سمجھتی اس لئے وہ کتاب تقسیم کرسکتے ہیں ۔ کورٹ کے مطابق، اس معاملے کا حتمی فیصلہ ماتحت عدالت میں مزید سماعت کے بعد کیا جاسکتا ہے۔جج نے کہا کہ ان کی عدالت میں مدعی کے پیش کردہ شواہد یہ طے کرنے کیلئے ناکافی ہیں کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کرسکتے ہیں یا نہیں ۔پبلشر نے عدالت میں کہا کہ انھیں میری ٹرمپ پر دعویٰ دائر کئے جانے سے قبل معلوم نہیں تھا کہ ان کا رشتے داروں کے ساتھ اس بارے میں کوئی معاہدہ تھا۔ پبلشر نے فیصلے کےبعد کہا کہ انھیں فیصلے پر خوشی ہے اور اس کی بدولت میری ٹرمپ کو اپنی کہانی بیان کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ کتاب قومی سطح پر بے حد دلچسپی اور اہمیت کی حامل ہے۔