Inquilab Logo Happiest Places to Work

کورٹ کمشنر نے شملہ کی سنجولی مسجد کو منہدم کرنےکاحکم دیا

Updated: May 03, 2025, 11:55 PM IST | Shimla

وقف بورڈ مسجدکا دفاع کرنے میں بری طرح ناکام ہوا، دعویٰ کیا کہ ۱۹۴۷ءسے پہلےمسجد موجود تھی جسے شہید کرکے نئی مسجد کی تعمیر ہوئی مگر ضروری کاغذات پیش نہیں کرسکا

The Municipal Commissioner`s Court has ordered the demolition of all floors of the mosque in Sanjoli.
سنجولی کی مسجد جس کے تمام منزلوں کو شہید کردینے کا حکم میونسپل کمشنر کورٹ نے دیا ہے ۔

 شملہ میونسپل کارپوریشن  کے کمشنر کورٹ نے سنجولی مسجد کےتمام منزلوں کو شہید کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ہماچل پردیش کے شملہ میں واقع سنجولی مسجد تنازع پر شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپندر اتری کے کورٹ میں سماعت ہوئی جس کے بعد  میونسپل کارپوریشن کمشنر نے مسجد کےباقی بچے  ہوئے دونوں منزلوں کو بھی شہید کرنے کا حکم دیا۔ یہ  فیصلہ مقامی مسلمانوں، مسجد انتظامیہ اور وقف بورڈ کیلئےشدید دھچکا ہے۔ یاد رہے کہ مسجدکی تعمیر پر مقامی بھگواعناصر کے اعتراض کے بعد یہ معاملہ سرخیوں میں آیاتھا۔  اوپر کے ۳؍ منزلوں کو پہلے ہی توڑنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔ بہرحال یہ فیصلہ صرف غیر قانونی تعمیر کے حوالے سے ہے، کمشنر کورٹ نے مسجد کی زمین کے مالکانہ حقوق پر فیصلہ نہیںسنایا۔ 
بورڈ کا وکیل دلائل پیش کرنے میں ناکام
 خیال رہے کہ  وقف بورڈ کو سنیچر کو مسجد کی زمین پر مالکانہ حق کے کاغذات پیش کرنے  تھے،  ساتھ ہی  مسجد کا نقشہ بھی عدالت کو دینا تھا۔ لیکن کہا جارہا ہے کہ وقف کے وکیل نہ تو درست کاغذات عدالت کے سامنے پیش کر پائے اور نہ ہی مضبوطی کے ساتھ اپنی بات رکھ پائے۔اسی درمیان وقف بورڈ کے وکیل کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ’’ اس جگہ مسجد۱۹۴۷ سے پہلے سےموجود تھی جسے توڑ کر   مسجد کی نئی عمارت بنائی گئی۔ اس سلسلہ میں ضروری کاغذات وقف بورڈ کو پیش کرنا تھا لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔‘‘
  اس معاملہ میں سنجولی لوکل ریزیڈنٹ کے وکیل جگت پال نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کورٹ نے سوال کیا کہ اگر مسجد۱۹۴۷ء سے قبل کی تھی تو پرانی مسجد کو توڑ کر از سر نوبنانے کیلئے میونسپل کارپوریشن سے نقشہ سمیت دیگر ضروری اجازت کیوں نہیں لی گئی۔ تقریباً ایک گھنٹہ تک چلنےوالی  بحث کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔  دوپہر تقریباً ایک بجے میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپندر اتری نے اپنا فیصلہ سنایا۔عدالت نے کہا کہ مسجد کے خلاف فیصلہ سنایا اور کہا کہ’’  اصولوں کو طاق پر رکھ کر پوری مسجد تعمیر کی گئی۔ ‘‘ فیصلے میں کہ پوری مسجد کو  غیر قانونی قرار دیاگیا اور  اسے  شہید کردینے کا حکم سنایاگیا۔ 
 ہائی کورٹ میں ۸؍ مئی کو شنوائی
 اس فیصلے سے مقامی بھگوا عناصر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مسجد کی مخالفت کرنےوالے فریق کےوکیل ایڈوکیٹ جگتاپ نے بتایا کہ’’کورٹ نے  واضح طور پر کہا ہے کہ ہماچل پردیش وقف بورڈ اور سنجولی مسجد کمیٹی ضروری دستاویز پیش کرنے  میں ناکام رہی ہے ،اس میں مسجد کی تعمیر کا اجازت نامہ شامل ہے۔‘‘انہوں نےبتایا کہ ’’اس سلسلے میں  شملہ ہائیکورٹ میں بھی مقدمہ زیر سماعت ہے جس پر ۸؍ مئی کو شنوائی ہونی ہے۔اس سے قبل کمشنر کورٹ مسجد کے ۳؍ بالائی منزلوں کے انہدام کا حکم دے چکاہے۔‘‘ واضح رہے کہ شملہ کارپوریشن میں کورٹ کمشنر غیر قانونی تعمیرات کے معاملوں کی شنوائی کرتاہے۔ 
فیصلہ مسجد کی زمین کی ملکیت پر خاموش
  سنجولی مسجد کے معاملے میں کمشنر کورٹ  کا فیصلہ حالانکہ مسلمانوں کیلئے شدید دھچکا ہے تاہم  یہ اہم بات یہ ہے کہ کمشنر کورٹ نے زمین کی ملکیت کے تعلق سے کوئی حکم نہیں سنایا۔اس کافیصلہ صرف غیر قانونی تعمیرات تک محدود ہے۔ وقف بورڈ کی پیروی کرنےوالے ایڈوکیٹ بی ایس ٹھاکر نے بتایا کہ ’’ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق ’’میونسپل کمشنر کورٹ نے ایک گھنٹہ کی جرح کے بعد فیصلہ سنادیا۔ حالانکہ ابھی تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے تاہم اس نے حکم دیا ہے کہ تعمیر غیر قانونی  ہے۔مسجد کمیٹی نے مسجد کی پرانی  عمارت کو منہدم کرکے نئی عمارت ضروری اجازت لئے بغیر تعمیر کی ہے۔‘‘ انہوں نےبتایا کہ ’’کورٹ نے زمین  کی ملکیت کے تعلق سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ زمین ہماچل وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ 

shimla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK