• Sat, 29 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شملہ: سنجولی مسجد کے باہر جمعہ کو پھر ہنگامہ آرائی

Updated: November 28, 2025, 10:59 PM IST | Shimla

ہندوتواوادی تنظیم کے احتجاج کے دوران مقامی مسلمانوں نے صبرو ضبط سے کام لیا۔بہت ہی کم لوگوں نے جمعہ کی نماز ادا کی

In March 2025, the third floor of the mosque was demolished after it was declared illegal. This is a photo from that time.
مارچ۲۰۲۵ء میں مسجد کا تیسرا منزلہ غیرقانونی قراردئیے جانے پر منہدم کیا گیا تھا، تب کی تصویر

سنجولی مسجد کی مخالفت میں مقامی بھگوا تنظیم کے کارکنوں نے جمعہ کی نماز کے وقت پھر ہنگامہ آرائی کی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسجد غیرقانونی ہے لہٰذا اسے منہدم کیا جائے۔ شدت پسند عناصر نے اس دوران نعرے بازی بھی کی اور قریب کی سڑک پر راستہ روک کر احتجاج بھی کیا۔ اس دوران امام مسجد اور مقامی ذمہ داران نے سمجھداری سے کام لیتے ہوئے نماز کے لئے آنے والے افراد اور مقامی مسلمانوں کو صبر و ضبط سے کام لینے کا مشورہ دیا اور اپیل کی کہ کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہ کیا جائے۔ مقامی مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد آزادی کے وقت مذکورہ مقام پر موجودہے۔
 خیال رہے کہ یہاں کافی عرصے سے ہندوتوا وادی تنظیموں اور مسلم سماج کے درمیان سنجولی مسجد کے معاملے پر اختلاف ہے۔ یہ مسئلہ جمعہ کو ایک بار پھر گرما گیا، حالانکہ جمعہ کی نماز کے لئے  زیادہ مسلمان نہیں پہنچے۔ صرف چند مسلمانوں نےہی نماز جمعہ ادا کی۔ اس دوران مسجد کے باہر ہندوتوا تنظیموں کے کارکن بھی موجود رہے۔ ابتدائی طور پر معاملہ کافی شدت اختیار کر گیاتھا ، لیکن امام مسجد کی مداخلت اور لوگوں کو سمجھانے بجھانے کے طرزِ عمل کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھی۔ 
 نوبھارت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سنجولی مسجد کے باہر ہندو گروپس کے احتجاج کے دوران امام مسجد نے مقامی مسلمانوں سے تحمل اور صبر کی اپیل کی اوربھیڑ نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔  یہاں نماز کی ادائیگی کیلئے آنے والے ریاست علی کہا کہ’’ انتظامیہ نے لوگوں کو نماز پڑھنے سے نہیں روکا ہے، لیکن مسجد کے امام صاحب نے کمیونٹی سے درخواست کی ہے کہجب تک قانونی تنازع حل نہیں ہو جاتا، بڑی جماعت کی شکل میں نماز نہ پڑھیں۔‘‘ ریاست علی نے کہا کہ ’’انتظامیہ نے کسی کو نماز پڑھنے کے لیے نہ تو روکا ہے اور نہ ہی زبردستی بلایا ہے۔‘‘ دوسری جانب دیوبھومی ہندو سنگھرش سمیتی کے اراکین، جو کئی دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں، نے عدالت کے حکم پرمکمل عمل درآمد کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اس ڈھانچے کوغیر قانونی تعمیر قرار دیا گیا ہے لہٰذا کارروائی ہونی چاہیے۔ سمیتی کے لیڈر وجے شرما نے کہاکہ’’میں مسلم کمیونٹی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ماحول کو خراب نہیں ہونے دیا۔ صرف ایک شخص آیا جس نے ماحول بگاڑنے کی کوشش کی۔ ایسے لوگ جہادی ذہنیت کے ہوتے ہیں اور ہم ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
 خیال رہے کہ سنجولی مسجد گزشتہ کافی عرصے سے قانونی اور انتظامی تنازع کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ مقامی اتھاریٹی اور عدالت نے پہلے کہا تھا کہ ڈھانچے کے کچھ حصے بغیر اجازت تعمیر کیے گئے تھے اورانہیں گرانے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔ ہندو تنظیمیں ان احکامات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کر رہی ہیں اور انتظامیہ پر تاخیر کا الزام لگا رہی ہیں۔ یہ تنازع اس وقت مزید بڑھ گیا جب ہندو گروپس نے متنازع حصے کو گرانے پانی اور بجلی کی سپلائی کاٹنےپر احتجاج کیا، اس معاملے میں ہندو تنظیموں کے رضاکاروں کے خلاف ایف آئی آردرج کی گئی۔نیوز ۲۴؍ کے مطابق مسجد کے خلاف ۷؍ ستمبر۲۰۲۴ء کو شملہ میونسپل کارپوریشن کی عرضداشت پر عدالت میں سماعت ہوئی۔ ۵؍ اکتوبر۲۰۲۴ءکو میونسپل کمشنر نے مسجد کے۳؍ منزلوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا۔ معاملہ ضلعی عدالت پہنچا تو مسجد کو گرانے پر اسٹے دینے سے انکار کر دیا گیا۔ اس کے بعد۲۸؍ اکتوبر۲۰۲۵ء کو معاملہ ہائی کورٹ پہنچا۔ پھر مئی۲۰۲۵ء میں مزید دو اضافی منزلوں کے لیے ڈیمولیشن آرڈر جاری ہوا۔ مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں دستاویزی ثبوت پیش نہ کر سکنے کی وجہ سے عدالت نے مسجد کو مکمل طور پر غیر قانونی قرار دے دیا۔

shimla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK