Inquilab Logo

دابھولکرقتل کیس: ملزمین کی گرفتاری اور الزامات طے ہونے کے باوجود کوئی اہم پیش رفت نہیں

Updated: November 01, 2022, 11:41 PM IST | Mumbai

یکم نومبر کو یوم پیدائش کی مناسبت سےتوہم پرستی اورسماجی برائیوںکے خلاف مزاحمت کا اہم نام نریندر دابھولکر کو یا دکیا گیا،قتل کے ملزمین جیل میں ہیں ا ور معاملہ زیرالتوا ہے

Protests are being held against the killing of Narendra Dabholkar (file photo).
نریندر دابھولکرکےقتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جاتے رہے ہیں ۔(فائل فوٹو)

ریاست  میںتوہم پرستی  اورسماجی برائیوںکے خلاف مزاحمت کا اہم نام نریندر دابھولکر کو جنہیں ۹؍ سال قبل ۲۰؍ اگست ۲۰۱۳ء کو پونے میں قتل کردیاگیاتھا ،یکم نومبر کو یوم پیدائش کی مناسبت سے یاد کیاگیا۔پونے میں دابھولکر کو دن دہاڑے گولی مار دی گئی تھی ۔دابھولکر قتل  کے تعلق سے کیس ۸؍سال سے چل رہا ہے۔ عدالت نے ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے، سچن اندورے، شرد کالسکر، سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے کے خلاف الزامات طے  کئے  ہیں۔نریندر دابھولکر قتل کیس میں عدالت کی جانب سے مذکورہ  ملزموں پر الزامات تو طے کئے جا چکے ہیںلیکن اس کیس میں اب تک دابھولکرکے اہل خانہ کو انصاف نہیںملا  ہے۔۲۰؍ اگست ۲۰۱۳ء کی صبح  پونے میںسماجی کارکن نریندر دابھولکر کو مہارشی وٹھل رام جی شندے پل پر اس وقت فائرنگ کی گئی تھی جب وہ صبح  چہل قدمی کیلئے نکلے تھے۔ ان پر حملہ کرنے کیلئے ۲؍ افراد پہلے سے ان کی تاک میں بیٹھے تھے ۔ دابھولکر کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی ا ورحملہ آور فرار ہوگئے تھے۔
پونے پولیس سی بی آئی کی طرف سے تحقیقات
 نریندر دابھولکر کی موت کے بعد ریاست بھر میں مظاہرے ہوئے۔ سماجی تحریکوں کے ہزاروں کارکنان اور عوام  سڑکوں پر نکل آئے۔دابھولکر کے قتل کے وقت ریاست میں کانگریس اوراین سی پی کی مخلوط حکومت تھی۔ پونے پولیس نے تحقیقات شروع کی لیکن حکومت پر ملزموں کی گرفتاری کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔ابتدا میں نظر آرہاتھا کہ پونے پولیس کی تفتیش صحیح سمت میں نہیںتھی ۔ پولیس نے منیش ناگوری اور وکاس کھنڈیلوال کو گرفتار کر کے قتل کا سراغ لگالینے کا دعویٰ کیالیکن پھر پتہ چلا کہ ان کا کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پونے پولیس نے ان ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی ۔اس کے بعد صحافی کیتن تروڈکر نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی۔ جسٹس پی وی ہرداس نے نریندر دابھولکر کیس کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی۔ مئی۲۰۱۴ء   میں سی بی آئی نے نریندر دابھولکر قتل کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا ۔
 کیس میں پہلی گرفتاری
 نریندر دابھولکر قتل کیس کی تحقیقات کے ۲؍ سال بعد یعنی ۱۰؍ جون ۲۰۱۶ء  کوسی بی آئی نے پہلے ملزم کو گرفتار کیا۔ سی بی آئی نے ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے کو پنویل سے گرفتار کیا  تھا۔سی بی آئی نے ڈاکٹر سے تفتیش کی جو ای این ٹی سرجن ہیں۔ تاوڑے کے خلاف۶؍ ستمبر۲۰۱۶ء دابھولکر  کے قتل  کی سازش کے الزام میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ قتل ڈاکٹر دابھولکر اور سناتن سنستھا کے درمیان دشمنی کی وجہ سےکیاگیا ہے۔‘‘سی بی آئی نے سناتن سنستھا سے وابستہ سارنگ اکولکر اور ونئے پوار کودابھولکر پر گولی چلانے کا مشتبہ ملزم قرار دیا تھالیکن۱۳؍ نومبر ۲۰۱۹ء کو داخل کردہ چارج شیٹ میں ان کے ناموں کو خارج کردیا گیا تھا۔
دابھولکر قتل کیس کے اہم شوٹرس کیسے پکڑے گئے؟
 ۱۰؍ اگست ۲۰۱۸ء کومہاراشٹر اے ٹی ایس   نے ممبئی کے قریب نالاسوپارہ و یبھو راوت اور شرد کالسکر نامی ۲؍ افراد کو گرفتار کیا۔ شرد کالسکر نے ڈاکٹر دابھولکر کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ اس نے بتایا کہ سچن اندورے اس کے ساتھ تھا۔ انہوں نے ہی دابھولکرگولی مار دی گئی۔ایڈوکیٹ ابھے نیوگی  پانسرے کیس میں عدالت میں درخواست گزاروں کے وکیل ہیں۔  ان کے مطابق پونے کی عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں سی بی آئی نے شرد کالسکر اور سچن  ا ندورے کو شوٹر کے طور پر بتایا ہے۔ ڈاکٹر وریندر تاوڑے، شرد کالسکر اور سچن  اندورے جیل میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK