این سی پی کے ایک وفد نے تھانے ضلع کلکٹر کو میمورنڈم دے کر ریاست میں نئے سرے سے مردم شماری کروانے کی درخواست کی۔
EPAPER
Updated: November 13, 2023, 12:07 PM IST | Inquilab News Network | Thane
این سی پی کے ایک وفد نے تھانے ضلع کلکٹر کو میمورنڈم دے کر ریاست میں نئے سرے سے مردم شماری کروانے کی درخواست کی۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے قومی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جتیندر اوہاڑکی رہنمائی اور این سی پی کے او بی سی سیل کے ریاستی صدر راج راجا پورکر کی قیادت میں ایک وفد نے تھانے ضلع کے کلکٹر اشوک شنگارے کو میمورنڈم دے کر مطالبہ کیا ہے کہ جس طر ح بہار حکومت نے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرائی ہے اوراسی اعتبار سے ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیاہےاسی طرح مہاراشٹر میں بھی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرائی جائے۔
اس وفد میں این سی پی او بی سی سیل کے ریاستی صدر راج راجا پورکر کے ساتھ این سی پی سٹی صدر سہاس دیسائی، ورکنگ صدر پرکاش پاٹل، خواتین ورکنگ صدر سریکھا پاٹل، او بی سی ضلع صدر مکیش پاٹل، تھانے او بی سی سیل کے صدر گجانن چودھری اور دیگر شامل تھے۔
این سی پی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بہار میں حال ہی میں ذات کی بنیاد پر ایک الگ مردم شماری کرائی گئی ہے۔ تمل ناڈو، چھتیس گڑھ اور دیگر کئی ریاستوں نے بھی او بی سی کی مردم شماری کرائی ہے اور انہیں اپنی ریاستوں کی ترقی کیلئے استعمال کیا ہے۔ مہاراشٹر میں بھی ذات کے لحاظ سے مردم شماری کا مطالبہ پچھلے کئی برسوں سے زیر التوا ہے۔ ملک کے درج فہرست ذاتوں اور قبائلی ذات کی مردم شماری کئے ہوئے ۱۵۰؍ سال ہو چکے ہیں ۔ آزادی کے بعد، حکومت ہند نے صرف درج فہرست ذاتوں اورقبائیلوں کو شمار کرنے کی پالیسی اپنائی ہے اور باقی سب کو ایک ساتھ شمار کرنے کی پالیسی بنائی۔ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کوعلاحدہ مردم شمار ی سے محروم رکھا گیا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ۵؍ مئی ۲۰۱۰ءکو لوک سبھا نے او بی سی مردم شماری کیلئےایک قرارداد منظور کی۔ شرد پوار کی قیادت میں اس کیلئےکل جماعت کوششیں کی گئی تھیں ۔ اس کے بعد ۲۰۱۱ء تا ۲۰۱۴ء مرکز نے سماجی اور اقتصادی ذات کی مردم شماری کی لیکن اس کے اعداد و شمار ریاستوں کو نہیں دیئے گئے۔
این سی پی ذرائع کے مطابق ملک میں ابھی ۲۰۲۱ءکی باقاعدہ مردم شماری ہونا باقی ہے جو ذات کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ بہار کی طرح، مہاراشٹر حکومت کو دیگر پسماندہ طبقات، آزاد ذاتوں ، خانہ بدوش قبائل اور خصوصی پسماندہ طبقات کی ذات کے لحاظ سے مردم شماری کرانی چاہیے۔