Inquilab Logo

کابل سے واشنگٹن تک افغانستان کے منجمد اثاثوں کو ریلیز کرنے کا مطالبہ، افغان عوام کا مارچ

Updated: December 22, 2021, 7:58 AM IST | Washington

ورلڈ بینک اور امریکی سینٹرل بینک میں منجمد کرکے رکھے گئے افغانستان کے فنڈ کو ریلیز کرنے کا مطالبہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔

Protesters gather near US embassy (Photo: Agency)
امریکی سفارتخانے کے پاس جمع مظاہرین ( تصویر: ایجنسی)

 ورلڈ بینک اور امریکی سینٹرل بینک میں منجمد کرکے رکھے گئے افغانستان کے فنڈ کو ریلیز کرنے کا مطالبہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف افغان عوام نے اس کیلئے کابل میں امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کیا تو وہیں دوسری طرف خود امریکہ میں ایوان نمائندگان کے کئی اراکین نے  صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو ریلیز کریں تاکہ بھکمری اور بد حالی کا شکار ملک کی صورتحال کو تبدیل کیا جا سکے۔  
  جمہوری طور پر احتجاج
  افغانستان میں پہلی مرتبہ اس تعلق سے جمہوری طور پر احتجاج ہوا۔ منگل کو سیکڑوں کی تعداد میں افغان عوام نے کابل کی گلیوں میں مارچ نکالا جو کہ  دارالحکومت  میں بند پڑے امریکی سفارت خا نے تک گیا۔ اس مارچ کو طالبان کمانڈروں کا تحفظ حاصل تھا۔     لوگوں نے  ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر لکھا تھا’’ ہمیں کھانا کھانے دو!، ہمارے اثاثے ریلیز کرو‘‘ ساتھ ہی مظاہرین نعرے بھی لگا رہے تھے۔   یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ورلڈ بینک نے امریکہ کی ایما پر افغانستان حکومت کا اکائونٹ منجمد کر دیا ہے۔ اب افغان حکومت  اپنا ہی پیسہ  حاصل نہیں کر پا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ نہ ہی اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو تنخواہ دے  پا رہی ہے ، اور نہ اسکول اور کالجوں میںپڑھانے والے ٹیچروں کو۔   اس کی وجہ سے بینکوں میںپیسے نہیں ہیں، اور لوگ اپنے ہی جمع کردہ پیسوں کو نکالنے کیلئے دن دن بھر قطار میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔ 
  طالبان حکومت بارہاں یہ مطالبہ کیا ہے کہ دنیا انہیں مالی امداد دینے کے بجائے امریکہ کی سینٹرل بینک اور ورلڈ بینک میں منجمد ان کے اثاثوں کو جاری کرے تاکہ وہ حکومت کا کاروبار چلا سکیں اور رقم کو مارکیٹ میں اتار سکیں جس سے یہ عوام کے استعمال میں آئے۔ لیکن امریکہ  نے خواتین کے حقوق، جمہوری  آزادی وغیرہ کے قیام کی شرائط کے بہانے ان اثاثوں کو اب تک  روک رکھا ہے۔ 
 ایوان نمائندگان کے  جو بائیڈن کو خط
   ادھر امریکہ میں خود صدر جو بائیڈن کی پارٹی کے اراکین سمیت تقریباً ۴۶؍ اراکین کانگریس نے مطالبہ کیا ہے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو ریلیز کیا جائے تاکہ اس ملک کو انسانی المیے سے بچایا جا سکے ۔ اتنا ہی نہیں ان اراکین نے بائیڈن سے  افغانستان پر عائد پابندیاں بھی ختم کرنےپر بھی اصرار کیا ہے۔  ان اراکین میں اکثریت  کا تعلق بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ خط میں انہوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ طالبان پر عائد کردہ پابندیوںکا اثر افغانستان کے عوام اور وہاں کام کرنے والے عالمی اداروں کے کارکنان پر پڑ رہا ہے۔  یاد رہے کہ امریکہ کی سینٹرل بینک میں افغانستان کے تقریباً ساڑھے ۹؍ ارب ڈالر  جمع ہیں جو طالبان کے اقتدار میں آتے ہی  منجمد کر دیئے گئے۔ جبکہ ورلڈ بینک میں امداد کے طور پر جمع ڈیڑھ ارب ڈالر کو بھی جاری کرنے سے روک دیا گیا۔ مگر اب ان رقوم کو جاری کرنے کا مطالبہ دنیا بھر میں بڑھتا جا رہا ہے۔ 
    ایوان نمائندگان کے اراکین کی جانب سے بھیجے گئے خط پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وہائٹ ہائوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ ’’ افغانستان کے اثاثوں کو ریلیز کرنے کے معاملے میں ہمارے ( امریکی حکومت کے) ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔‘‘  انہوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے مہلوکین کے اہل خانہ کی جانب سے دائر کردہ مقدمے کا حوالہ دیا جس میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ اس رقم کو ان کے حوالے کر دیا جائے ۔ ساتھ ہی جین ساکی نے مزید کئی تکنیکی دقتوں کا حوالہ دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK