امریکہ سلامتی اور جانچ کی ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سفری پابندی میں شامل ممالک میں مزید ۳۰؍ سے زائد ممالک کے اضافے پر غور کررہا ہے، جس کی وجہ وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری کے ذریعے ہلاکت خیز فائرنگ کے واقعے سے جاری تنازع ہے۔
EPAPER
Updated: December 05, 2025, 9:04 PM IST | Washington
امریکہ سلامتی اور جانچ کی ناکامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سفری پابندی میں شامل ممالک میں مزید ۳۰؍ سے زائد ممالک کے اضافے پر غور کررہا ہے، جس کی وجہ وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری کے ذریعے ہلاکت خیز فائرنگ کے واقعے سے جاری تنازع ہے۔
امریکی محکمہ داخلی سلامتی کے سکریٹری کرسٹی نویم نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سفری پابندی میں توسیع کا جائزہ لے رہے ہیں، جس کی وجہ وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری کے ذریعے ہلاکت خیز فائرنگ کے واقعے سے جاری تنازع ہے۔امریکہ اپنی سفری پابندی میں۳۰؍ سے زائد ممالک کے اضافے پر غور کر رہا ہے، یہ بات محکمہ داخلی سلامتی کے سکریٹری کرسٹی نویم نے جمعرات کو کہی، جس سے ٹرمپ انتظامیہ کے پہلی بار اس اقدام کے نفاذ کے بعد سے اب تک کی سب سے وسیع پابندیوں کا اشارہ ملتا ہے۔ نویم نے فوکس نیوز کو بتایا، ’’تعداد حتمی نہیں ہے، لیکن یہ۳۰؍ سے زیادہ ہے، اور صدر مسلسل ممالک کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: روس سے جنگ کا خطرہ: نصف یورپی ٹرمپ کو یورپ کا ’سب سے بڑا دشمن‘ سمجھتے ہیں: سروے
دریں اثناء انہوں نے دلیل دی کہ امریکہ کو ایسے ممالک سے آنے والوں کو داخلے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جن کی حکومتیں ’’مستحکم‘‘ نہیں ہیں اور مسافروں کی معنی خیز جانچ پڑتال کرنے سے قاصر ہیں۔ واضح رہے کہ ان کے تبصرے ہفتے کے شروع میں ایک جذباتی بیان کے بعد آئے ہیں جس میں انہوں نےہر اس ملک پر مکمل سفری پابندی کا مشورہ دیا تھا جو امریکہ کو قاتلوں، خون بہانے والوں اور مراعات کے عادیوں سے بھر رہا ہے۔تاہم سفری پابندی میں توسیع کی تازہ کوشش ۲۸؍ نومبر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس دھمکی کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے ’’تیسری دنیا کے ممالک‘‘ سے نقل مکانی پر مستقل پابندی کی بات کہی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ایچ ون بی ویزا: تقریباً نصف ہندوستانی ٹیک پروفیشنلز نسلی امتیاز کا شکار: سروے
یاد رہے کہ یہ اعلان۲۶؍ نومبر کو وائٹ ہاؤس کے قریب ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے بعد سامنے آیا جس میں ایک نیشنل گارڈ اہلکار ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا تھا۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملزم ایک ۲۹؍ سالہ افغان شہری تھا جو۲۰۲۱ء میں کابل سے امریکی فوج کے انخلاء کے دوران امریکہ میں داخل ہوا تھا اور جسے اپریل میں پناہ دی گئی تھی ، اس نے اس سے قبل سی آئی اے سمیت کئی امریکی سرکاری اداروں کے ساتھ کام کیا تھا۔بعد ازاں اس واقعے کے فوراً بعد نئے افغان ویزوں اور پناہ کے فیصلوں پر مکمل روک لگا دی گئی ہے ۔ اس نے ۱۹؍ممالک سے داخلے پر پہلے سے عائد پابندی والے جون کےحکم نامے کی جانچ پڑتال کو بھی تازہ کر دیا، جس کی وجہ جانچ پڑتال میں خامیاں، ویزا کی میعاد سے زیادہ رہائش کی اعلی شرح، اور کچھ حکومتوں کا اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار بتائی گئی تھی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس اب اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا اس فہرست میں ڈرامائی طور پر اضافہ کیا جائے۔