Inquilab Logo

غازی آباد پولیس سے بلا شرط معافی مانگنے کا مطالبہ

Updated: June 17, 2023, 9:28 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

تبدیلی ٔ مذہب معاملے میں ممبرا کو بدنام کرنے سے ناراض این سی پی لیڈر نے یو پی کے وزیر اعلیٰ کو بھی قانونی نوٹس بھیجا

Syed Ali Ashraf (left) showing notice.
سید علی اشرف(بائیں) نوٹس دکھاتے ہوئے۔

مذہب تبدیل کرنے کے معاملے میں ممبرا کےسوشل ورکر اور این سی پی کے سینئر لیڈر سید علی اشرف  عرف بھائی صاحب  نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور غازی آباد پولیس کمشنر  اور ڈپٹی کمشنر آفس پولیس کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ اس نوٹس میں مطالبہ کیا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے غازی آباد کے ڈی سی پی نے یہ بیان دیا تھا کہ ممبرا میں ۴۰۰؍ افراد کا جبراً مذہب تبدیل کیا گیا ہے  ، لہٰذا اس غلط بیانی پر وزیر اعلیٰ اور یوپی پولیس بلا شرط معافی مانگیں۔
  اس سلسلے میں این سی پی کے سینئر لیڈر سید علی اشرف ( بھائی صاحب)  نے  بتایاکہ’’ غازی آباد  پولیس کی جانب سے یہ الزام لگایاگیا تھا کہ شاہنواز خان عر ف بڈو(۲۳) نے ۴۰۰؍ افراد کا مذہب جبراً تبدیل کیا ہے۔  حالانکہ اس ضمن میں ممبرا پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر  جنہوں نے شاہنواز کو گرفتار کر کے غازی آباد پولیس کے سپرد کیا ہے اور ڈپٹی کمشنر آف  پولیس(ڈی سی پی) ( زون ون) گنیش گاؤڑے نے پریس کانفرنس میں اس کی تصدیق کی ہے کہ شاہنواز کے ذریعے ممبرا میں مذہب کی جبراً تبدیلی کا کوئی معاملہ نہیں ہواہے۔ اس وضاحت کے باوجود غازی آباد پولیس اور اتر پردیش حکومت نے ممبرا کو بدنام کیا ہے۔ غازی آباد پولیس کی غیر ذمہ دارانہ بیان سے متعدد قومی نیوز چینل اور سوشل میڈیا پر بھی ممبرا کی بدنامی ہوئی ہے۔ اسی بدنامی کے سبب ممبرا کے شہریوں کو لوگ مشتبہ نظروں سے دیکھنے لگے ہیں۔ اسی لئے ہم نے ایڈوکیٹ  جزیل نورنگے (بامبے ہائی کورٹ) کی معرفت اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ، غازی آباد کے کمشنر آف  پولیس، ڈپٹی کمشنر آف پولیس (اتر پردیش) کو اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے نوٹس بھیجا ہے اور مطالبہ کیا ہےکہ ممبرا کے تعلق سے غلط بیان دینے پر وہ بلاشرط معافی مانگیں۔ نوٹس ملنے کے ۷؍ دنوں میں انہوںنے معافی نہیںمانگی تو مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘
 انہوںنے مزید کہا کہ ’’  تبدیلیٔ مذہب کا الزام لگانے کیلئے  پولیس کی جانب سے ۴۰۰؍ میجک فیگر بن گیا ہے۔ممبرا سے قبل نومبر ۲۰۲۲ءمیں راجستھان اور میرٹھ میں، اسی طرح ۲۰۲۰ءتمل ناڈو میں بھی ۴۰۰؍ افراد کاہی  مذہب تبدیل کرنے کا شوشہ چھوڑا گیا تھا لیکن کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK