Inquilab Logo

قانون کو جبر کا نہیں بلکہ انصاف کا آلہ بننا چاہئے

Updated: November 14, 2022, 10:33 AM IST | Agency | New Delhi

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ نے کہا کہ یہ ملک کی جمہوریت کےتمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کے غلط استعمال کو روکیں اورشہریوں کا اعتماد بحال کریں

Chief Justice of India DY Chandrachud has seized on the misuse of the law .Picture:INN
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندر چڈ نےقانون کے بیجا استعمال پر گرفت کی ہے۔ تصویر:آئی این این

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ جو یوں بھی اپنے سخت تبصروں اور  دوٹوک فیصلے دینے کے لئے معروف ہیں ، نے ایک مرتبہ پھر قانون کے غلط استعمال اور جبری استعمال پر گرفت کی ہے۔ انہوں نے  قانون کے استعمال پر اہم بیان  دیا کہ ’’ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قانون جبر کا آلہ نہ بنے بلکہ انصاف کا آلہ بنا رہے۔ اسی کے ذریعے ہم شہریوں کی توقعات پر کھرا اتر سکیں گے اور ان کے اعتماد کو بھی بحال کرسکیں گے۔‘‘  چیف جسٹس چندرچڈ نے کہاکہ شہریوں کا توقعات رکھنا اچھی بات ہے لیکن اس دوران ہمیں اداروں کے طور پر عدالتوں کی صلاحیت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ’ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ سمٹ‘  سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بطور عدلیہ بہت سی ذمہ داریاں سنبھالنی پڑتی ہیں جو نظام انصاف میں عدلیہ کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے اور عدلیہ کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ اس کے باوجود ہمیں کہنا پڑ رہا ہے  قانون کا استعمال جبر کے آلے طور پر ہو رہا ہے  ۔ اس لئے ہمیں یہ بات بھی واضح کرنی پڑ رہی ہے کہ اس پارلیمانی جمہوریت کو، جسے ہمارے بہترین دماغوں اور قائدین نے اپنے خون سے سینچا ہے،  نقصان پہنچانے والے عناصر سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔   چیف جسٹس نے اپنے خطاب کے  دوران کئی مثالوں کے ذریعے اپنی بات  سامعین تک پہنچانے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی دور میں وہی قانون جو آج آئین کی کتابوں میں موجود ہے اسے جبر کے آلے کے طور پر استعمال کیا جا تا تھا  لیکن آج ہم نے اپنے آپ کو اتنا باشعور اور حساس بنالیا ہے کہ ہم  اسے جبر کے آلے کی حیثیت سے ہٹاکر انصاف کا آلہ بنانے پر قادر ہو گئے ہیں۔  
 جسٹس چندرچڈ نے ایک بہتر جج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے پاس اپنے سسٹم میں اَن سنی آوازوں کو سننے کی صلاحیت ہو، سسٹم میں اَن دیکھے چہرے کو دیکھنے کی صلاحیت ہو اور پھر یہ دیکھیں کہ قانون اور انصاف کے درمیان توازن کہاں ہے، تب آپ واقعی بطور جج اپنا مشن پورا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بطور جج یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انصاف کی قطار میں کھڑے آخری شخص کو بھی احساس دلائیں کہ اسے انصاف ملے گا۔ وہ ہمارے دَر سے مایوس نہیں جائے گا۔  چیف جسٹس نے سوشل میڈیا  کے تعلق سے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا نے سب سے بڑا چیلنج پیش کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عدالت میں جج کے کہے گئے ہر چھوٹے سے چھوٹے لفظ کی ریئل ٹائم رپورٹنگ ہوتی ہے اور بطور جج آپ کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اپنے نظام کو ’ری فیشن اور ری انجینئر ‘ کرکے نئے حل تلاش کرنے، دوبارہ تربیت حاصل کرنے، دوبارہ تخلیق کرنے اوریہ سمجھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم جس دور میں رہتے ہیں، اس کے چیلنجوں کا سامنا کیسے کرنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خیال میں پارلیمانی جمہوریت میں موجود تمام فیصلہ سازوں کو قانون کو سنبھالنے  ، اسے بہتر بنانے اور اس کے درست استعمال کو فروغ دینے کے مشن میں شامل ہونا چا ہئے نہ کہ صرف عدلیہ یا  ججوںکو۔  سی جے آئی چندر چڈ نے عدالتی اداروں کی ذمہ داریاں بھی طے کردیں اورکہا کہ جو چیز عدالتی اداروں کو طویل مدت میں برقرار رکھتی ہے وہ ہمدردی کا احساس اور شہریوں کی فریاد کا جواب دینے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ہم عدالتوں کوبہتر طور پر چلانے اور انہیں عوام کی پریشانیوں کا حل نکالنے کے قابل ہو سکیں گے ۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں خواتین کی نمائندگی کم ہونے پر بھی اظہار خیال کیا ۔ انہوںنے کہا کہ اب تک ہمارا معاشرہ ’زمیندارانہ ‘ مزاج کا حامل تھا اور عدالتی نظام میں بھی مردوں کو غلبہ حاصل تھا لیکن اب دھیرے دھیرے اس میں تبدیلیاں آرہی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اگلی چند دہائیوں میں عدالتوں میں خواتین کی نمائندگی مردوں کے برابر آجائے گی۔ چیف جسٹس چندر چڈ  ،جنہوں نے اسی ہفتے اپنے عہدے کا حلف لیا ہے ، نے کہا کہ وہ قانونی نظام میں مزید بہتری لانے کے لئے کوشا ں ہیں۔ اس کے تحت  انہوں نے کیسیز کی لسٹنگ کے نظام کومزید بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ ہمیں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکنالوجی نے ہمیں بتادیا ہے کہ اس کے ذریعے ہم زیادہ سے زیادہ معاملات میں انصاف فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ ہمارے ہاتھوں میں بہت موثر ہتھیار ہے جس کا استعمال اس کی مکمل صلاحیت اور ذمہ داری کے ساتھ کرنا ضروری ہے۔ہمیں اپنے نظام میں مزید شفافیت لانی ہو گی اور اس کیلئے ٹیکنالوجی بہت کام آئے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK