• Mon, 03 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دھاراوی : تلک نگر کے بیشترمکانوں کوغیرقانونی قرار دینے کا الزام

Updated: November 03, 2025, 11:36 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Dharavi

ماہم اسٹیشن کے مشرقی جانب کے مکین پریشان۔ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران نے ان سے ملاقات کرکے حوصلہ بڑھایا اورتمام مکانوں کو قانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا.

Dharavi Bachao Andolan leaders talking to the distressed residents of Tilak Nagar. Photo: Inqilabad
تلک نگر کے پریشان حال مکینوں سے دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ دارافراد گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب
پہلے دھاراوی میگھ واڑی  میں اور اب تلک نگر ماہم اسٹیشن روڈ (مشرق) کے پاس۸۰؍ فیصد مکانوں کو دھاراوی ری ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے ذریعے غیر قانونی قرار دینے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔  اڈانی گروپ کے اس کے طریقہ کار کے خلاف متاثرہ مکینوں کے ہمراہ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران کی اتوار کی شام۵؍ بجے سے عوامی رابطہ کے لئے کارروائی کا آغاز عمل میں آیا ۔ مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔  ہر ایک دھاراوی واسی کو دھاراوی میں ہی ۵۰۰؍ اسکوائر فٹ کا مفت مکان دلانے کی جدوجہد پوری قوت سے جاری رہے گی ۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یہاں دلالوں کے ذریعے مکینوں کو ورغلاکر سروے کروالیا گیا تھا۔ یہ بھی الزام عائد کیا جارہا ہے کہ اس کے عوض سروے کرانے والی کمپنی ڈی آر پی نے دلالوں کو موٹی رقم دی تھی، اسی بناء پر دلالوں نے لالچ دیا تھا۔
’’۳۰۹؍میں سے صرف۴۰؍ مکان قانونی ‘‘
تلک نگر میں اڈانی کی کمپنی کے ذریعے سروے کرانے کے تعلق سے کامریڈ نصیر الحق نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ یہاں دلالوں نے لوگوں کو ورغلایا اور سروے کروالیا اور جو اندیشہ تھا ، وہی ہوا کہ۳۰۹؍ میں سے محض۴۰؍ مکینوں کو ہی قانونی قرار دیا گیا۔ اس سے مکین بہت زیادہ پریشان اور مایوس ہیں۔ اسی سبب بارش ہونے کے باوجود ہم لوگ ان کے درمیان پہنچے اور ان کی ڈھارس بندھائی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں  ہے۔
سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے مکینوں کو سمجھایا کہ ابھی لڑائی ختم نہیں ہوئی ہے۔ سروے کیلئے اسی لئے انہیں روکا جارہا تھا کہ یہ اسی طرح کا کھیل کریں گے اور وہی ہوا مگر ہم سب مل جل کر حق و انصاف کے لئے آواز بلند کریں گے اور بہرصورت اپنا حق لے کر رہیں گے۔
ایڈوکیٹ راجو کورڈے نے مکینوں سے کہا کہ دیکھئے، یہ دھاراوی کے اسی طرح ایک ایک حصے کو غیر قانونی قرار دیں گے تاکہ انہیں مکینوں کو باہر بھگانے کا جواز حاصل ہو مگر ہمیں گھبرانا نہیں ہے، اپنے حق کے لئے آخری وقت تک ایک ہوکر آواز بلند کرنی ہے اور اپنا حق حاصل کرنا ہے۔
’’مجھے غیر قانونی قرار دے دیاگیا، میرا کاغذ جل گیا تھا‘‘
فخرالدین شیخ نامی مکین نے بتایا کہ ’’میں تلک نگر میں ہی پیدا ہوا اور آج۴۵؍ سال کا ہوں،۹۲ء کے فسادات میں میرا گھر جل گیا تھا، اس میں سارے کاغذات بھی جل گئے تھے۔ آدھار کارڈ اور جو کچھ دستاویزات موجود تھے، اسے سروے کرنے والوں کو دکھایا مگر انہوں نے اور پرانے کاغذات مانگے اور غیر قانونی قرار دے دیا۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’سروے کرنے والوں نے کاغذات بنانے کے لئے ڈھائی لاکھ روپے تک خرچ بتایا، اتنی رقم میں غریب آدمی کہاں سے لاسکتا ہوں۔‘‘
  یہیں مقیم محمد حسین شیخ نے کہا کہ ’’بہت سے مسائل ہیں، ہمارا تو قانونی قرار دیا گیا ہے مگر بہت سے لوگوں کا نام معلق کردیا ہے ، ان سے اور کاغذات مانگے جارہے ہیں جس سے لوگ بہت پریشان ہیں۔ آج پیر کے دن قریب میں واقع مندر کے پاس ڈی آر پی اے کی جانب سے تین بجے مکینوں کو بلایا گیا ہے، کچھ بتایا جائے گا۔ دیکھئے یہاں کیا کہا جاتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK