Inquilab Logo Happiest Places to Work

اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کے درمیان اختلافات؟

Updated: November 14, 2023, 9:44 AM IST | Mumbai

کابینہ میں وعدے کے مطابق این سی پی اراکین کو حصہ نہ ملنے اور فرنویس کے ذریعے اجیت پوار کے فیصلوں کو مسترد کرنے سے ناراضگی، امیت شاہ کا شکایتیں دور کرنے کا وعدہ

Eknath Shinde and Farnavis together killing Ajit Pawar? (File Photo)
ایکناتھ شندے اور فرنویس مل کر اجیت پوار کو درکنار کر رہے ہیں؟( فائل فوٹو)

دیوالی کی شام ( ۱۰؍ نومبر) اجیت پوار نے  اپنے رفقائے کار  پرفل پٹیل اور سنیل تٹکرے کیساتھ  دہلی جا کر وزیر داخلہ  امیت شاہ سے ملاقات کی جسکے بعد ریاست میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ حالانکہ بی جے پی کے قریبی ذرائع اس بات کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ اجیت پوار  اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح این سی پی کے بانی شرد پوار کو بھی   این ڈی اے کی طرف لایا جائے ، اسی غرض سے انہوں نے ۱۰؍ نومبر کو پہلے پونے میں شرد پوار سے اس کے بعد دہلی میں امیت شاہ سے ملاقات کی لیکن  اب ہندوستان ٹائمز نے این سی پی کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس ملاقات کو اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کے درمیان اختلافات کو بموجب قرار دیا  ہے۔
  اخبار کے مطابق  امیت شاہ اور اجیت پوار کے درمیان ہوئی میٹنگ کے دوران کئی موضوعات پر گفتگو ہوئی لیکن اصل موضوع یہ تھا کہ ایکناتھ شندے نے مراٹھا ریزرویشن معاملے کو ٹھیک سے ہینڈل نہیں کیا ، نیز این سی پی کو اب تک اقتدار میں مناسب حصہ نہیں ملا ہے۔ امیت شاہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ جلد ہی اس  معاملے میں کوئی اقدام کریںگے۔  یاد رہے کہ منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال اور اس کے نتیجے میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے دوران اجیت پوار منظر نامے سے غائب تھے  ۔ کہا گیا انہیں ڈینگو ہو گیا ہے۔ لیکن دیوالی سے ایک دن قبل وہ شرد پوار سے ملنے پونے گئے اور اسی شام امیت شاہ سے ملنے دہلی پہنچے ۔ اس  سے ظاہر ہوا کہ اجیت پوار بیمار نہیں ہیں بلکہ وہ ناراض ہیں۔  
 اخبار کی رپورٹ کے مطابق  اجیت پواراور ان کے ساتھی اپنے ساتھ شکایتوں کی ایک طویل فہرست لے کر امیت شاہ سے ملنے گئے تھے۔ خاص کر وعدہ کے مطابق  اب تک کابینہ میں توسیع نہیں کی گئی ہے جس میں این سی پی کو اہم قلمدان دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ جبکہ ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس کئی معاملات میں اجیت پوار کو درکنار کرکے آپس ہی میں فیصلہ کر لیتے ہیں۔ ساتھ ہی اجیت پوار نے امیت شاہ کو اس بات سے آگاہ کروایا کہ ایکناتھ شندے نے مراٹھا سماجی کارکن کو کچھ زیادہ ہی اہمیت دی جسکی وجہ سے او بی سی  جو کہ ریاست  میں اتنے ہی طاقتور ہیں  جتنے مراٹھا ، ناراض ہو گئے ہیں۔ اجیت پوار کے ساتھ اس میٹنگ میں شریک ایک لیڈر نے بتایا کہ ’’ انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ ۵؍ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے بعد وہ اس معاملے میں  بی جے پی اور شیوسینا ( شندے) سے گفتگو کریں گے۔‘‘  اجیت پوار کا اصرار ا س بات پر تھا کہ مہاراشٹر میں اگلے اسمبلی الیکشن میں اب سال بھر سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے ایسی صورت میں اگر جلد از جلد این سی  پی لیڈران کو کابینہ  میں اہم عہدے دیئے جائیں تاکہ وہ اگلے الیکشن میں موثر انداز میں کام کر سکیں۔ اس کی وجہ سے لوک سبھا الیکشن میں بھی اتحاد کو کافی فائدہ ہوگا۔  اجیت پوار نے امیت شاہ سے کہا’ ’ ہمارے پاس بہت کم وقت ہے ، اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہم لوک سبھا الیکشن میں عمدہ کارکردگی دکھائیں تو  ہمیں وہ سب ( عہدے) دیا جائے جس کا ہم س سے  وعدہ کیا گیا تھا۔ 
 اطلاع کےمطابق اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کے درمیان پہلے دن سے چپقلش جاری ہے۔ یہ ایکناتھ شندے ہی تھے جن کی وجہ سے بی جے پی کو اجیت پوار کو وزارت مالیات کا قلمدان سونپنے کا فیصلہ کرنے میں ۱۲؍ دن لگ گئے تھے۔  ایک سخت گیر منتظم کی حیثیت سے مشہور اجیت پوار چاہتے تھے کہ انہیں کام کرنے کی آزادی حاصل ہو ۔ انہوں نے اپنے آبائی ضلع پونے  میں ترقیاتی کاموں کا ازسر نو جائزہ لیا  جو کہ اب تک وزیر اعلیٰ کے دفتر کی نگرانی میں ہو رہے تھے۔  انہوں نے کئی  تبدیلیاں کیں جو کہ وزیر اعلیٰ کو پسند نہیں آئیں۔ اس کے بعد ۲۱؍ اگست کو  اجیت پوار نے بی جے پی لیڈران کے ذریعے چلائے جانے والے ۶؍ شکر کارخانوںکو قرض دلوانے کے تعلق سے اہم فیصلہ کیا لیکن ۳۰؍ اگست تک ایکناتھ شندے اور  دیویندر فرنویس نے مل کر اس فیصلے کو تبدیل کروا دیا۔  
  اس کے بعد ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس نے مل کر ایسا نظام قائم کیا کہ اجیت پوار کے کئے ہوئے  فیصلے پہلے دیویندر فرنویس کےدفتر پہنچتے وہاں سے رضامندی حاصل ہونے کے بعد ہی ایکناتھ شندے ان فائلوں پر دستخط کرتے۔ 
  اسی دوران مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ سلگنے  لگا۔ اجیت پوار نے اس معاملے میں ایکناتھ شندے  کے اقدامات سےمتفق نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نہ ہی حکومت کو دفاع کیا نہ مراٹھا سماج کو منانے کی کوشش کی۔  بلکہ اس دوران اجیت پوار گروپ کے سب سے طاقتور لیڈر چھگن بھجبل کھلے عام مراٹھا ریزرویشن کی مخالفت اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہہوئے نظر آئے۔  اجیت پوار نے انہیں روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔  اجیت پوار کی یہ ناراضگی آگے بی جے پی کیلئے درد سر بن سکتی ہے۔ اس لئے توقع ہے کہ ۵؍ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن کے بعد مہاراشٹر میں کئی بڑے اعلانات اور اقدامات ہوتے ہوئے نظر آئیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK