Inquilab Logo

یادو خاندان کی روایتی سیٹ مین پوری سے ڈمپل یادو کی راہ مشکل نہیں

Updated: April 19, 2024, 1:32 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

۲۰۲۲ءکے ضمنی الیکشن میں ڈمپل یادونے اس سیٹ پر۲؍ لاکھ ۸۸؍ ہزارووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کرتے ہوئے ملائم سنگھ کی وراثت کو برقرار رکھا تھا۔

Dimple Yadav. Photo: INN
ڈمپل یادو۔ تصویر : آئی این این

اتر پردیش کی ۸۰؍ پارلیمانی نشستوں میں سے مین پوری نشست اس لحاظ سے کلیدی حیثیت رکھتی ہےکہ اسے سماجوادی پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے ۲۰۲۲ء میں اس سیٹ سے ضمنی الیکشن جیت کریہاں جیتنے کی ملائم سنگھ یادو کی وراثت کو باقی رکھا تھا۔ جبکہ بی جے پی رام پورسے جیت درج کی تھی جواس سے قبل تک اعظم خان کامضبوط گڑھ رہا ہے۔ مین پوری سیٹ پر۷؍ مئی پولنگ ہونی ہےاورسماجوادی پارٹی کی طرف سے یہاں سے اکھلیش یادو کی اہلیہ ڈمپل یادوامیدوار ہیں۔ 
 اس سیٹ سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو ایک بار پھر میدان میں ہیں۔ مین پوری سماجوادی پارٹی کے ساتھ ساتھ بالخصوص یادوخاندان کا بھی گڑھ ہے۔ ۲۰۲۲ءکے ضمنی انتخابات میں ڈمپل یادونے اس سیٹ سے۲؍ لاکھ ۸۸؍ ہزارووٹوں کے فرق سے جیتا تھا۔ جیت کا یہ فرق ملائم سنگھ یادو کی ۲۰۱۹ء کی جیت کےفرق سےتین گنا زیادہ تھا۔ قدآور سیاست داں ملائم سنگھ نے ۲۰۱۹ء میں مین پوری حلقےسے پانچویں بار جیت درج کی تھی۔ ان کا اکتوبر۲۰۲۲ء میں انتقال ہوا تھا۔ اس کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی اور یہاں ضمنی ا لیکشن ہوا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: کانگریس کی حکومت بننے پر دیہی اور شہری ترقی پر یکساں توجہ کا وعدہ

ڈمپل یادوکیلئے اس سیٹ سے جیتنااس لئے آسان سمجھا جارہا ہےکہ انہوں نے ابھی ۲۰۲۲ء میں ہی یہاں سے فتح حاصل کی ہے۔ ان کے سامنے بی جے پی نے ریاستی وزیر جے ویر سنگھ کو میدان میں ا تارا ہے جن کا کہنا ہےکہ ڈمپل نے ۲۰۲۲ء میں ضمنی الیکشن تو آنجہانی ملائم سنگھ کے تعلق سے پائی جارہی ہےہمدردی کی لہر کی بنیاد پر تو جیت لیا ہےلیکن اب ’وقت گزر چکا ہے‘۔ جے ویر سنگھ کا کہنا ہے عوام پوچھ رہےہیں کہ ڈمپل یادونے اس حلقےمیں کیا کام کیا ہے،انہو ں نے دعویٰ کیا کہ اس کا ڈمپل یادو کے پاس کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ہے۔ یہاں مقابلہ دلچسپ ہونے والا ہے۔ ۲۰۱۲ء سے ۲۰۱۷ء کے درمیان جے ویر سنگھ کانگریس میں بھی رہ چکے ہیں اورسماجوادی پارٹی میں بھی۔ 
 ادھر بی ایس پی نے یہاں سے پہلےگلشن شاکیہ کو امیدوار بنایا تھا لیکن بعد ان کی جگہ شیو پرساد یادو کو میدان میں اتاردیا۔ اس پر اکھلیش یادور نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ بی ایس پی نے ایسا بی جے پی کے ا شارے پر کیا ہے۔ اکھلیش کا کہنا ہےکہ یہ نیتاجی کا حلقہ ہے اوریہاں کے لوگ ہمارے خاندان سے سیدھے جڑے ہوئے ہیں۔ اکھلیش یادور کاکہنا ہےکہ یہاں سے ایس پی امیدوار ڈمپل یادو کی تاریخی جیت ہوگی۔ یہ ایک طویل جنگ ہے جس میں صرف پی ڈی اے(پسماندہ ، دلت اقلیت) ہی این ڈی اے کو شکست دے گی۔ مین پوری سےڈمپل یادوکے کاموں کے تعلق سے بھلے ہی بی جے پی سوال اٹھائے لیکن وہ گھبرائی ہوئی ہے کہ ملائم سنگھ یادو کے اس روایتی حلقے پر قبضہ کرنا اس کیلئے آسان نہیں ہے۔ اس بنیادپربی ایس پی کا یہاں سے اپنا امیدوار بدلنا اور ایک یادوکو امیدوار بناناسوال تو کھڑا کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK