Inquilab Logo

شاہجہاں شیخ کا معاملہ سی بی آئی کے سپرد کرنے کی ہدایت

Updated: March 06, 2024, 10:38 AM IST | Agency | Kolkata

ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی کی تشکیل کے سنگل بنچ کے حکم کو بھی مسترد کیا اور ملزم کو فوری طور پر سی بی آئی کی تحویل میں دینے کی بات کہی، ممتا سرکار نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

Trinamool leader Shah Jahan Sheikh case will be heard in the Supreme Court now. Photo: INN
ترنمول لیڈرشاہجہاں شیخ معاملے کی سماعت اب سپریم کورٹ میں ہوگی۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال کے سندیش کھالی کا معاملہ بی جے پی کی مہم کے ساتھ ہی عدالتی فیصلوں کی وجہ سے بھی لگاتار سرخیوں میں ہے۔منگل کوسندیش کھالی ایک بار پھر خبروں میں اس حوالے سے آیا کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے ۵؍ جنوری کو  ای ڈی کے اہلکاروں پر ہونے والےمبینہ حملے کی جانچ مغربی بنگال پولیس کے ہاتھوں سے لے کر سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے یہ ہدایت بھی دی کہ ٹی ایم سی لیڈر شاہجہان شیخ، جسے مغربی بنگال پولیس نے۲۹؍ فروری کو حملے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا، کی تحویل بھی مرکزی تفتیشی ایجنسی کے حوالے کردی جائے۔ صرف اتنا ہی نہیں،ای ڈی کے  اہلکاروں پر مبینہ حملے میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کے سنگل بنچ کے حکم کو بھی مسترد کردیا۔
 ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ’ٹی ایس شیوگنا نم‘ کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے ہدایت دی کہ منگل کی شام ساڑھے  ۴؍ بجے تک ان ہدایات کی تعمیل ہوجانی چاہئے۔ خیال رہے کہ عدالت کی سنگل بنچ کے حکم کو ای ڈی اور مغربی بنگال حکومت، دونوں ہی نے چیلنج کیا تھا اور اس کیلئے الگ الگ اپیلیں دائر کی تھیں۔ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ۱۷؍ جنوری کو سی بی آئی اور ریاستی پولیس کی مشترکہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ای ڈی اہلکاروں پر ہجوم کی جانب سے حملے کی تحقیقات کی جائیں۔ اس معاملے میں ای ڈی چاہتی تھی کہ جانچ صرف سی بی آئی کرے جبکہ ریاستی حکومت نے درخواست کی تھی کہ تفتیش کی ذمہ داری صرف ریاستی پولیس کو دی جائے۔
 چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنانم کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے ای ڈی، ریاستی حکومت اور سی بی آئی کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ دوران سماعت ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے پولیس پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیخ کے خلاف۴۰؍ سے زیادہ مقدمات برسوں سے زیر التوا ہیں مگر پولیس شاہجہاں شیخ کو سندیش خالی میں گرفتار نہیں کرسکی۔
  خیال رہے کہ ٹی ایم سی لیڈر کو ریاستی پولیس نے ہائی کورٹ کے حکم کے ایک دن بعد گرفتار کیا تھا۔ شاہجہاں شیخ  پر سندیش کھالی میں  خواتین پر جنسی مظالم کے ساتھ ہی  زمینوں پر قبضے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ ای ڈی نے الزام عائد کیا ہے کہ ۵؍ جنوری کو راشن کی تقسیم میں بدعنوانی کے معاملے میںاس کی ٹیم شیخ شاہجہاں کے گھر چھاپہ مارنے پہنچی تھی جہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور  اس کے اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ مرکزی ایجنسی نے اس معاملے میں شاہجہاں شیخ کو مرکزی ملزم بنایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ لوگوں نے یہ حملہ اس کے اکسانے ہی پر کیا تھا۔ 
 سندیش خالی معاملے کی تفتیش مغربی بنگال پولیس سے لے کر سی بی آئی کے حوالے کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ سینئر قانون داں ابھیشیک منوسنگھوی، جے دیپ گپتا اور گوپال شنکر نارائنن کے توسط سے ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔اس ضمن میں دستیاب اطلاعات کے مطابق ابھیشیک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر جج جسٹس سنجیو کھنہ کے روبرو زبانی طور پر اسے فوری طور پر سماعت کیلئے فہرست بند کرنے کی اپیل کی۔ وکلا کی اس اپیل کے بعد جسٹس سنجیوکھنہ نے اس تعلق سے دستاویزات جمع کرنے کے حکم دیا ہے۔امید کی جا رہی ہے کہ بہت جلد اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں ہو سکتی ہے۔
شاہجہاں شیخ کی کروڑوں کی ملکیت ضبط 
  ای ڈی نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے شاہجہاں شیخ کی ۱۲ء۷۸؍ کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ای ڈی نے پی ایم ایل اے کے تحت  اس کی۱۴؍ جائیدادیں ضبط کی ہیں۔ اس کی جو املاک ضبط کی گئی ہیں، ان میں کھیتی کی زمین، مچھلی پالنے کا تالاب اور عمارتیں شامل ہیں۔
خواتین کمیشن کا صدر راج لگانے کا مطالبہ 
  قومی خواتین کمیشن کی ٹیم نے منگل کو صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور مغربی بنگال میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ٹیم نے صدر جمہوریہ کو سندیش کھالی کے حوالے سے الزام عائد کرنے والی خواتین کے بیانات کی رپورٹ بھی سونپی۔ اس رپورٹ میں کمیشن نے پولیس افسران، ٹی ایم سی لیڈر شاہجہاں شیخ اور اس کے ساتھیوں پر خواتین کے استحصال کے ساتھ ہی علاقے کی زمینوں   پر قبضے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ٹی ایم سی کاالزام ہے کہ کمیشن نے آج تک منی پور میں صدر راج کا مطالبہ نہیں کیا۔ 
شاہجہاں کے تئیں  عدالت کا سخت رویہ
 شاہجہاں کی گرفتاری کے بعد اس کے وکلاء ضمانت کیلئے ہائی کورٹ پہنچے تھے،اس موقع پر عدالت نے غیر معمولی انداز میں سخت رویے کااظہار کیا تھا۔ عدالت نے اس کے وکیلوں سے کہا  تھا کہ’’ – اسے گرفتار رہنے دیں۔ یہ آدمی آپ کو آئندہ ۱۰؍ سال تک بہت مصروف رکھے گا۔اس کے خلاف۴۲؍ مقدمات درج ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔‘‘کہا جاتا ہے کہ اس طرح کا سخت رویہ بی جے پی رکن پارلیمان برج بھوشن شرن سنگھ کے تعلق سے بھی عدالت نے نہیں دکھایا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK