Inquilab Logo

سشانت کی سابق منیجر دشا سالین کی خود کشی معاملہ کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کی درخواست مسترد

Updated: November 27, 2020, 9:52 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

بامبے ہائی کورٹ میں اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی سابق منیجر دشا سالین کی خود کشی معاملہ کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کی درخواست مسترد کردی گئی

Disha Salini - Pic : INN
دشا سالینی ۔ تصویر : آئی این این

بامبے ہائی کورٹ میں اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی سابق منیجر دشا سالین کی خود کشی معاملہ کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کی درخواست مسترد کردی گئی  ۔ ہائی کورٹ نے داخل کردہ عرضداشت کو خارج کرتے ہوئے اس ضمن میں پولیس سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی کے روبرو دہلی کے ایک وکیل پونیت دانڈا نے  سشانت  سنگھ کی سابق منیجر دشا سالین کی خود کشی کی جانچ بھی سی بی آئی سے کرانے کی اپیل کی تھی ۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سماعت کے دوران عرضداشت گزار سے سوال کیا کہ ’’ آپ کون ہو جو دشا سالین کی موت کی جانچ سی بی آئی سے کرانا چاہتے ہو، اگر اس کی موت سے متعلق کسی بھی قسم کا شبہ ہے تو متاثرہ کے اہل خانہ کو پولیس یا کورٹ سے رجوع ہونے کا اختیار ہے ۔‘‘  
 عرضداشت گزارکا کہنا تھا کہ دشا کی موت سے متعلق ذرائع ابلاغ میں جو خبریں شائع ہوئی ہیں اس میں بارہا اس کی موت پر قتل کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اور ساتھ ہی اس معاملہ میں پولیس جانچ نہیں کررہی ہے اس بات کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ دشا نے ۸؍ جون کو ملاڈ میں واقع اپنی رہائش گاہ میں خود کشی کی تھی جبکہ چند روز بعد سشانت سنگھ نے بھی ۱۴؍ جون کو اپنے فلیٹ میں خود کشی کی تھی ۔ دونوں کی موت چونکہ پر اسرار طریقہ سے ہوئی ہے اسلئے دشا کی موت کی بھی جانچ سی بی آئی سے کرائی جانی چاہئے ۔
 اس پر چیف جسٹس نے عرضداشت گزار سے کہا کہ ’’ پولیس نے ۵؍ اگست کو دشا کی موت کے تعلق سے ایک پریس نوٹ جاری کرکے کہا تھا کہ جس کسی کے پاس دشا کی موت سے متعلق تفصیلات موجود ہیں وہ پولیس سے رابطہ کرے لیکن عرضداشت گزار نے پولیس سے رابطہ کے بجائے ڈائریکٹ ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر سی بی آئی سے جانچ کی اپیل کی ہے۔   اس ضمن میں اگرکوئی ٹھوس ثبوت ہے توپہلے پولیس سے رجوع کیا جائے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK