سپریم کورٹ نے پیر کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے ۲۰۱۷ءکے اُناؤ آبروریزی کیس میں بی جے پی کے سابق ایم ایل رہنما کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی
EPAPER
Updated: December 29, 2025, 11:52 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے پیر کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے ۲۰۱۷ءکے اُناؤ آبروریزی کیس میں بی جے پی کے سابق ایم ایل رہنما کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی
سپریم کورٹ نے پیر کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے ۲۰۱۷ءکے اُناؤ آبروریزی کیس میں بی جے پی کے سابق ایم ایل رہنما کلدیپ سنگھ سینگر کی عمر قید کی سزا معطل کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ۔ کورٹ نے واضح کیا کہ اسے رہا نہیں کیا جائے گا۔چیف جسٹس سوریہ کانت، جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل تعطیلاتی بنچ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل کی گئی عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ اس معاملے میں کئی اہم قانونی سوال پیدا ہوگے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے سینگر کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے اسے ۴؍ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کے اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ نے جو آبروریزی کے وقت نابالغ تھی، عدلیہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔اس کے ساتھ ہی اس نے کہا کہ ’’میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گی جب تک کہ اسے پھانسی پر نہیں لٹکا دیا جاتا۔ اس کو پھانسی ملے گی تب ہی مجھے اور میرے اہل خانہ کیلئے انصاف مکمل ہوگا۔ہمیں آج بھی دھمکیاں مل رہی ہیں۔‘‘متاثرہ کی والدہ، بہن اور انصاف کیلئے گزشتہ کئی دنوں سے اس کی لڑائی کی قیادت کرنےوالی سماجی کارکن یوگیتا بھیانہ اور کانگریس لیڈر احمد پٹیل کی بیٹی ممتاز پٹیل نےبھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
متاثرہ کی بہن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’وہ درندہ ہے۔اس نے پہلے میری بہن کی آبروریزی کی پھر پورے خاندان کو تباہ کردیا۔سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے مجھے اطمینان ملا ہے۔اسے کبھی ضمانت نہیں ملنی چاہئے۔‘‘ واضح رہے کہ آبروریزی کے خلاف انصاف کی حصول کی لڑائی کے دوران ہی متاثرہ کے والد کا قتل کردیاگیاتھا۔ اسی کیس میں سینگر عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے جس کو ہائی کورٹ نے معطل کردیاتھا۔ آبروریزی کیس پر ابھی فیصلہ نہیں آیا۔ متاثرہ کی والدہ نے کہا کہ ’’میرے شوہر کو جس نے قتل کیا ہے اسے موت کی سزا ملنی چاہئے۔‘‘
اس سے قبل سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ جب کسی مجرم یا زیر سماعت قیدی کو ٹرائل کورٹ یا ہائی کورٹ کے حکم ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتا تو وہ فیصلہ متاثرہ شخص کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیئے بغیر نہیں سناتا۔سپریم کورٹ نے کہاکہ’’ ہم دہلی ہائی کورٹ کے متنازع حکم پر عمل درآمد روک دیتے ہیں۔ نتیجتاً، مدعا علیہ ( کلدیپ سینگر) مذکورہ حکم کے تحت حراست سے رہا نہیں کیا جائے گا۔‘‘