طبی عملے کے احتجاج میں شریک ہونے سے کے ای ایم، کوپر اور کئی اسپتالوں میں اوپی ڈی اور دیگر شعبے بند رہے۔ مریضوں کو پریشانی کا سامنا۔
ڈاکٹر سمپدا خودکشی معاملے میں ڈاکٹر احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی
ستارا کی ڈاکٹر سمپدا منڈے کی خودکشی اور اس معاملے میں انصاف کا مطالبے کے باوجود ڈاکٹروں کے تحفظ اور انہیں ہراساں کئے جانے کے معاملہ میں حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانے پر ڈاکٹروں کی تنظیم مہاراشٹر اسوسی ایشن آف ریسیڈنٹ ڈاکٹرس ، میڈیکل کالج کے طلبہ اور دیگر تنظیموں سے وابستہ تقریباً ۸؍ ہزار سے زائد ڈاکٹروں کا احتجاج دوسرےدن بھی جاری رہا ۔ممبئی کی سطح پر بی ایم سی اور ریاستی حکومت کے زیر پرستی چلائے جانے والے سرکاری اسپتالوں میں خدما ت انجام دینے والے ساڑھے۳؍ ہزار ڈاکٹروں ، طبی عملہ اور طبی کالجوں کے طلبہ بھی احتجاج اور ہڑتال میں شریک ہوئے جس کی وجہ سے اوپی ڈی اور دیگر شعبے بند ہے جس سے عام مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
۳۰؍ اکتوبر کو ستارا کے پھلٹن علاقے میں واقع ہوٹل میں ۲۹؍ سالہ ڈاکٹر سمپدا کے خود کشی کے بعد تقریباً ایک ہفتہ سے مختلف طبی تنظیموں سے وابستہ ڈاکٹر مسلسل احتجاج اورمہلوک ڈاکٹر کو انصاف دلانے کی اپیل کررہے ہیں۔ اب انہوںنے ریاستی سطح پر احتجاج اور ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا ہے اوراس معاملے کے خاطیوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچانے اور سرکاری اسپتالوں میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کے تحفظ کے تعلق سے حکومت کوئی ٹھوس قدم اٹھانے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا انتباہ دیا ہے۔
منگل کو نائر ، کے ای ایم ، کوپر اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کے احتجاج اور ہڑتال کےسبب جہاں او پی ڈی میں نئے مریضوں کوطبی تشخیص کیلئے ڈاکٹر ندارد ہونے سے مایوس لوٹنا پڑ رہا ہےوہیں خون،پیشاب اوردیگرلیب ٹسٹ کرانے والے مریضوں کو ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے سبب پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اکثر مریضوں کے رشتہ داروں کو لیب ٹسٹ خدمات بند ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ لیب کا رخ کرنا پڑ رہا ہے اور مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کے سبب مزید کتنے دنوں تک اس پریشانی کا سامنا پڑ ے گا ،یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے۔
ہڑتال اور احتجاج کے دوسرے دن کے ای ایم اسپتال کےمارڈ سے وابستہ ڈاکٹروں، میڈیکل کالج کے طلبہ اور طبی عملے نے شام ۴؍ بجے ایمرجنسی سروس کے علاوہ او پی ڈی ، لیب اور دیگر سروس کو اگلا نوٹس ملنے تک منقطع کرنے کا اعلان کیا ساتھ ہی ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ پر امن احتجاج کے دوران ایک بار پھر ڈاکٹر سمپدا کو انصاف دلانے کے لئے ہم سب ایک ساتھ ہیں کا نعرہ دیا گیا۔اس موقع پر جنرل سیکریٹری بی ایم سی مارڈ ممبئی پریسیڈنٹ ڈاکٹر امر آگامے نے ذرائع ابلاغ سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’’فی الحال معمولی خدمات کو منقطع کیا گیا ہے جیسے لیب اور او پی ڈی کی خدمات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ تاہم ہنگامی خدمات جیسے آئی سی یو، ایم آئی سی یو، پی آئی سی یو، کیزوئلٹی سروسز، ایمرجنسی لیب سروسیز اور بلڈ بینک خدمات کو بحال رکھا گیا ہے ۔ ہم ایک بار حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ڈاکٹر کو سمپدا کو انصاف دلانے میں شفافیت کا مظاہرہ کرے اور ڈاکٹروں کے تحفظ کے تعلق سے ہمارے مطالبات پر توجہ دے ۔ اگر اس سلسلہ میں حکومت مثبت رویہ اپناتی ہے تو ہم احتجاج اور ہڑتال ختم کرنے پر غور کریں گے۔‘‘
نائر،سائن ، سیٹھ جی ایس میڈیکل کالج اور کوپراسپتال میں ڈاکٹروں نے شام ۴؍ بجے پر امن طریقہ سے احتجاج کیا۔